دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سوشل میڈیا پہ گمراہ کن مہم
واحد کاشر ۔ لندن۔ڈڈیال
واحد کاشر ۔ لندن۔ڈڈیال
اکثر اوقات راولپنڈی، اسلام آباد یا پھر پاکستان کے دیگر شہروں میں ذاتی ، نجی یا پھر کاروباری یا دیگر وجوہات کی بنا پہ قتل ہو جانے والے اکثر ہم وطنوں کے حوالے سے پوسٹیں پڑھنے کو ملتی رہتی ہیں ، ان میں %99 کیسز پہ تھوڑی سی ہی تحقیق کی جائے تو وجوہات ذاتی ، خاندانی ، کاروباری یا پھر مالی لین دین ہی نکلتی ہیں۔ ( میں نے کچھ کیسوں کی ذاتی طور پہ تحقیق بھی کی ہے) لیکن اکثر ان پوسٹوں کو ایک مخصوص طبقہ اپنی محدود پراکسی سوچ لے کر Exploit کرتا نظر آتا ہے ۔

جیسا کہ آپ بطور مثال اس پوسٹ میں پڑھ سکتے ہیں۔ میں نے اس پوسٹ کا تھوڑا سا پیچھا کیا تو مجھے سارا کھیل سمجھنے میں چند منٹ ہی لگے ۔ یہ پوسٹ ایک واٹس اپ گروپ میں سب سے پہلے ڈالی گئی اور اسے برطانیہ میں تیار کیا گیا ہے ۔ واٹس گروپ میں ڈالنے کے بعد اسے پندرہ مزید واٹس اپ گروپوں میں فاروڈ کیا گیا ، پہلا واٹس اپ گروپ جہاں یہ پوسٹ ڈالی گئی تھی اس کے شرکا میں سے کم از کم تین ممبران بھارتی بدنام زمانہ شری واستیو گروپ کے تصدیق شدہ تنخواہ دار ملازم ہیں ، یہ پوسٹ ایک خاتون F نے ڈالی تھی اسے تحریر کرنیوالے کا نام R سے شروع ہوتا ہے ۔ پھر اسی پوسٹ کو بے شمار واٹس اپ گروپوں میں خوب گھمایا پھرایا گیا جہاں سادہ لوح آزادی پسند نوجوانوں نے اس کی بغیر تحقیق کے پذیرائی کرنی شروع کی اور اسے کاپی پیسٹ کرکے اپنی اپنی والز سجانا شروع کردیا ۔

خلاصہ کلام ۔
1۔ قتل ناحق یا ایک انسانی جان کا مارا جانا ۔ ایک جرم عظیم ہے جس کے ذمہ دار کو کڑی سے کڑی قانونی سزا ملنی چاہئیے ۔
2۔ ایک انسان کا قتل چاہے نیو یارک میں ہو ، لندن میں یا پنڈی لاہور میں ہو قابل مذمت ہے ۔
3۔ اہم نکتہ
اسی طرح کے بے شمار قتل آئے روز راولپنڈی اسلام آباد یا پاکستان کے دیگر شہروں میں پاکستانی شہریوں کے بھی ہوتے ہیں وہ بھی قابل مذمت ہیں اور بحثیت انسان ان کی بھی مذمت نیز قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ برحق ہے ۔
4۔ اس طرح کے واقعات کو پاکستان و کشمیر کی سیاست میں گھسیٹنا یا پھر اسے کشمیر کی آزادی سے جوڑنا ایک انتہائی بھونڈی اور سستی سیاست بازی ہے ۔
5۔ چونکہ ہمارا خطہ پاکستان کے زیر انتظام دیا گیا تھا اس لئے ہمارا یہ مطالبہ مبنی برحق ہے کہ پاکستان اپنے زیر انتظام علاقے کے شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لئے اقدامات اٹھائے اور ذمہ داروں کو گرفتار کرے اس کے ساتھ ساتھ حکومت (آزاد) کشمیر اس پہ فوری اقدامات کرے کیونکہ یہ اس کے شہری ہیں اور اقوام متحدہ نے اسی آزاد کشمیری انتظامیہ کو یہ ذمہ داری دے رکھی ہے ۔

لیکن وہی مخصوص و محدود طبقہ اس طرح کی معصوم لاشوں پہ آئے روز یہ مصرعے لکھ کر محض نفرت کی گندگی ہی پھیلا رہا ہے۔ہم سب کو معلوم ہے کہ پاکستان معاشی و سیاسی طور پر بدترین عدم استحکام کا شکار ملک ہے جہاں پہ سماجی استحکام پہ توجہ نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے لا اینڈ آرڈر اور عام عوام کے لئے انصاف کے دروازے محدود و مسدود ہیں۔لیکن اس بات کو لے کر ہم بغیر تحقیق کئے سارا ملبہ ادھر بھی نہیں پھینک سکتے ۔ بلخصوص ایک ایسی صورتحال میں جبکہ مقتولین کے ورثا کو علم ہی نہیں کہ ان کے پیاروں کی لاشوں پہ کیا کچھ لکھا جارہا ہے جبکہ معاملہ کچھ اور تھا ۔

یاد رکھیں ۔ہمارا کیس نفرت کا نہیں بلکہ محبت کا ہے جموں کشمیر اگر ایک آزاد ملک بنتا ہے تو اس کی بنیاد نفرت انگیزی پہ نہیں رکھی جائے گی ۔ نہ ہی یہ نفرت اس ملک کو قائم کرپائے گی ۔حق و انصاف کا پرچم بلند کرنا فرض انسانی ہے ۔لیکن ۔۔۔آئیے شئیر کرنے سے پہلے پڑھنے اور سمجھنے کی نیک عادت ڈالیں ۔
واپس کریں