دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ڈیجیٹل مُردم شماری 2023 اور پاکستان کے زیر انتظام (آزاد جموں کشمیر) کے خدشات
واحد کاشر ۔ لندن۔ڈڈیال
واحد کاشر ۔ لندن۔ڈڈیال
از۔ واحد کاشر۔ لندن۔ ڈڈیال
دُنیا کے ہر ملک میں مردم شماری کو اہم اہمیت حاصل ہوتی ہے کیونکہ اس سے آبادی کی تعداد‘ اس کے مختلف طبقوں کی صحت‘ تعلیم روز گار‘ معاشی حالات وغیرہ کے بارے میں معلومات حاصل کی جاتی ہیں۔ اور پھر انہی معلومات کی روشنی میں آئندہ کے لئے آبادی کی فلاح وبہبود اور ترقی کے لئے منصوبہ بندی کی جاتی ہے اس لئے اکثر ممالک میں کم از کم دس سال کے بعد باقاعدہ طور پر مردمِ شماری کی جاتی ہے۔ اس کے لئے حکومت میں ایک الگ شعبہ ہوتا ہے جس کا کام نہ صرف مردم شماری کے لئے مطلوبہ انتظامات کرنا بلکہ مردم شماری سے حاصل اعداد و شمار کا تجزیہ کرنا ہوتا ہے۔ اسی تجزیئے کی بنیاد پر حکومت مکمل ترقی اور قوم کی فلاح و بہبود کی خاطر طویل المیعاد بنیادوں پر پالیسیاں متعین کرتی ہے ۔

یکم مارچ 2023 سے پاکستان اور اس کے زیر انتظام خطوں میں پہلی ”ڈیجیٹل“ آبادی اور ہاؤسنگ مردم شماری کا آغاز کیا جاچکا ہے۔ لیکن اس پہ مختلف صوبوں بالخصوص سندھ کے بھی خدشات ہیں، خود وہاں کی حکمران پارٹی نے بھی اس پہ صوبائی اسمبلی میں قراداد منظور کروائی ہے، لیکن پاکستان کے زیر انتظام (آزاد) کشمیر میں حکمران و دیگر سیاسی طبقات اسے کوئی خاص مسئلہ نہیں سمجھ رہے بلکہ باوجود متعدد یاد دہانیوں وہ سبھی سوائے چند کے اس پہ خاموشی کی چادر تانے ہوئے ہیں، آزاد حکومت کا اس خاموشی میں کردار مجرمانہ و مشکوک بننتا جارہا ہے۔

اس مردم شماری کے مدعے کو لئے اب آزاد ی پسند جماعتوں نے احتجاج کرنا شروع کیا ہے لیکن شاید انھیں بھی دیر تک سوئے رہنے کی عادت ہوچکی ہے۔ البتہ دیر آید درست آید اس ضمن میں پلندری(آزاد) جموں کشمیر سے تعلق رکھنے وا لے سردار آفتاب خان، ایگزیکٹو ڈائریکٹر، کشمیر ڈیویلپمنٹ فاونڈیشن کا کردار نہایت قابل تحسین ہے، کے ڈی ایف نے اس ضمن میں مختلف جہتوں سے کام شروع کررکھا ہے، ایک آن لائن پٹیشن جس پہ اب تک پندرہ سو سے زائد افراد دستخط کرچکے ہیں، آپ بھی اس لنک پہ جاکر اس پٹیشن پہ دستخط کرسکتے ہیں https://www.change.org/.../we-are-asking-the-pakistan... نیز اس کے ساتھ ساتھ مختلف بار ایسوسی ایشنوں اور سول سوسائٹی کے ساتھ رابطے کر کے انھیں متحرک کیا جارہا ہے اب، میرپور، پونچھ اور کوٹلی سمیت (آزاد) کشمیر کی مختلف بار ایسوسی ایشنیں اس پہ قراردادیں منظورکرچکی ہیں۔

آپ بھی اپنی مقامی بار ایسوسی ایشن، سول سوسائٹی کی انجمنوں اور اب چونکہ مقامی بلدیاتی ادارے بھی فعال ہوچکے ہیں انھیں اس اہم مسئلے پہ اعتماد لیں اور اُن سے اس پہ قرادادیں منظور کروانے کا مطالبہ کریں۔پاکستانی زیر انتظام (آزاد) جموں کشمیرسے آنے والے خدشات کو اگرایک مختصر پیراگراف میں لکھا جائے تو اُس کا لب لباب کچھ یوں بنتا ہے، پاکستان کا محکمہ مردم شماری 2023 میں پاکستان اور آزاد جموں کشمیر و گلگت بلتستان میں ہونے والی مردم شماری کے فارم میں فوری طور پر ترمیم کرے۔ مردم شماری کے فارم میں سوال نمبر 8 آپ کی قومیت کیا ہے؟ کے جواب میں با شندہ ریاست جموں و کشمیر کے اندراج کا آپشن فراہم کرنے اور سوال نمبر 7 آپ کی مادری زبان کیا ہے؟ کے جواب میں پہاڑی اور گوجری زبان لکھنے کا آپشن شامل کیا جائے۔

یہ وہ بنیادی نکات ہیں جنھیں درست طریقے سے اندراج کروانے سے ہی اس خطے کے عوام کو مختلف شعبہ ہائے زندگی میں برابری نمائندگی نیز وسائل کی بہتر تقسیم میں مدد مل سکتی ہے۔ ریاست جموں کشمیر کے ہر پشتینی باشندے سے جو پاکستان کے زیر انتظام آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان میں آباد ہیں کے خدشات و سوالات کو موثر پیمانے پہ آگے لے کر چلنے کی ضرورت ہے، حکمران اور سیاسی جماعتوں کا یہ اولین فریضہ بنتا ہے کہ وہ ان اہم عوامی مطالبات کو حکام بالا تک پہنچائیں۔

(مضمون نگارکا تعلق پاکستان کے زیر انتظام (آزاد) جموں کشمیر سے ہے اور بحثیت آزاد صحافی کام کرتے ہیں)
واپس کریں