دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مسلم لیگ کی صدارت کے فیصلے میں تاخیر جماعت کے لئے نقصان کا باعث
محمد اسلم میر
محمد اسلم میر
محکمہ مالیات نے مسلم لیگ نواز آزاد جموں وکشمیر کی جانب سے قانون ساز اسمبلی میں ممبران اسمبلی کی ماہانہ تنخواہوں میں دو سو فیصد اضافے کے لئے جو بل گزشتہ اجلاس منعقدہ 23 مئی میں پیش کیا تھا اسے مسترد کر کے واپس بھیج دیا۔ محکمہ مالیات حکومت آزاد جموں وکشمیر نے واضع کیا کہ ملک کے موجودہ اقتصادی حالات کے پیش نظر وفاقی اور صوبائی سطح پر پٹرول اور دیگر مدات میں منتخب عوامی نمائندوں اور وزرا سے نہ صرف مراعات میں کٹوتی کی جارہی ہے بلکہ بعض صوبوں میں اعلی سرکاری افسران اور وزرا نے رضاکارانہ طور پر مراعات لینے سے انکار کر دیا۔ ملک کی کمزور معاشی صورت حال کے پیش نظر ارکان قانون ساز اسمبلی آزاد جموں وکشمیر کی ماہانہ تنخواہوں میں دو سو فیصد اضافہ ناقابل عمل ہے۔

دوسری جانب عوامی حلقوں اور بالخصوص سوشل میڈیا پر مسلم لیگ نواز کے رکن قانون ساز اسمبلی کرنل ریٹائرڈ وقار نور پر شدید تنقید کی گی کہ ان کی جماعت مسلم لیگ نواز اتحادی جماعتوں کے ساتھ مرکز میں برسر اقتدار ہے اور اسی جماعت کے ارکان اسمبلی آزاد جموں وکشمیر میں اپنی تنخواہوں میں دو سو فیصد اضافے کا بل لیکر قانون ساز اسمبلی میں پیش کر رہے ہیں۔ مسلم لیگ نواز آزاد جموں وکشمیر کے رکن قانون ساز اسمبلی وقار نور کو تنخواہوں کے اضافے میں اس بل کو قانون ساز اسمبلی میں پیش کرنے کے حوالے سے سابق وزیر اعظم آزا د جموں وکشمیر راجہ فاروق حیدر خان کی بھر پور حمایت حاصل تھی جبکہ مسلم لیگ کے دیگر ارکان اسمبلی ملک کی موجودہ اقتصادی حالات کے پیش نظر تنخواہوں میں دو سو فیصد اضافے کے حق میں نہیں تھے۔ مسلم لیگ نواز آزاد جموں و کشمیر کے اندر راجا فاروق حیدر کے مخالف دھڑے کا کہنا ہے کہ اگر ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا بل قانون ساز اسمبلی میں پیش کرنا ناگزیر ہی تھا تو اسے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف آزاد جموں وکشمیر کی کسی رکن اسمبلی کی طرف سے ایون میں پیش کیا جانا چاہے تھا۔ مسلم لیگ نواز کے رکن اسمبلی کرنل ریٹائرڈ وقار نور نے جماعت کے اندر اور باہر دباو کے ساتھ ساتھ عوامی نکتہ چینی اورمحکمہ مالیات حکومت آزاد جموں وکشمیر کی طرف تنخواہوں میں اضافے پر انکار کے بعد منگل کے روز پریس کانفرنس کے دوران ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں دو سو فیصد اضافے کے اس بل کو واپس لینے کا اعلان کیا تھا۔

دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی ، پاکستان تحریک انصاف ، آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس اور پاکستان پیپلزپارٹی آزاد جموں و کشمیر نے تنخواہوں میں اضافے کے بل کی واپسی کو اچھا فیصلہ قرار دیا۔ مسلم لیگ نواز کی طرف سے ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کے اس بل کو پیش کرنے اور واپس لینے تک کے سفر سے واضع ہوتا ہے کہ اس جماعت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اختلافات وسیع سے وسیع تر ہونے کے علاوہ عوامی ساکھ بھی متاثر ہو رہی ہے۔ آزاد جموں و کشمیر کی دیگر سیاسی جماعتیں بالخصوص پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلزپارٹی مسلم لیگ نواز آزاد کشمیر کی دھڑا بندی کا بھر پور فائدہ اٹھا رہی ہے۔ مسلم لیگ نواز آزاد کشمیر کی تقسیم قانون ساز اسمبلی سے لیکر اب آزاد جموں وکشمیر کے انتخابی حلقوں تک پہنچ گی ہے ۔ گزشتہ روز سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان اور مسلم لیگ نواز سے وابستہ چکسواری سے تعلق رکھنے والے کارکن اور آزاد امیدوار قانون ساز اسمبلی چوہدری عظیم بخش کے ساتھیوں نے ایک دوسرے کی سوشل میڈیا پر خوب دھلائی کی۔ مسلم لیگ نواز کی صدارت چھن جانے اور سابق اسپیکر شاہ غلام قادر کے چیف آرگنائزر بننے کے بعد راجا فاروق حید ر خان جماعت سے ہٹ کر آزاد جموں کشمیر کے مختلف علاقوں میں جاکریہ تاثر دینے کے کی کوشش کررہے ہیں کہ وہ آزاد جموں وکشمیر میں راجپوتوں کے واحد لیڈر ہیں ۔جبکہ د وسری جانب مسلم لیگ نواز کے اندر راجپوت برادری کے رہنما جماعتی پالیسیوں کے علاوہ چیف آرگنائزر مسلم لیگ نواز آزاد جموں وکشمیر شاہ غلام قادر کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے ہیں۔ مسلم لیگ نواز آزاد جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعظم راجا فاروق حیدر کی جماعت گریز پالیسی سے نہ صرف اختلافات اب کارکنا ن کی سطح تک بتدریج منتقل ہورہے ہیں بلکہ اس طرز عمل سے سب سے زیادہ نقصان خود راجا فاروق حیدر خان کو پہنچ رہا ہے۔

یوں مسلم لیگ نواز آزاد جموں وکشمیر نے جس پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف قانون سازا سمبلی کے اندر اور باہر اپوزیشن کرنی تھی وہ اس کے برعکس اپنے کارکنان تک جماعتی اختلافات پہنچانے میں مصروف دکھائی دیتی ہے۔ مسلم لیگ نواز آزاد جموں وکشمیر میں راجا فاروق حیدر کی اس پالیسی اور جماعت سے ہٹ کر جداگانہ طرز سیاست کا قانون ساز اسمبلی کے اندر پاکستان پیپلزپارٹی بھر پور فائدہ اٹھا رہی ہے اور گزشتہ روز اپوزیشن جماعتوں کی طر ف سے قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے واک آوٹ کرنے کے بعد یوں لگ رہا ہے کہ آزاد کشمیر میں ایک اور تحریک عدم اعتماد اسمبلی کے دروازے پر دستک دے رہی ہے۔ اگر پاکستان پیپلزپارٹی پی ٹی آئی کے اندر سے ارکان اسمبلی کو اپنے ساتھ ملانے میں کامیاب ہوگی تو اس کا سب سے زیادہ نقصان مسلم لیگ نواز کو ہوگا اور انہیں مستقبل کی حکومت میں وہ حصہ نہیں مل سکتا ہے جس کے وہ حقدار ہیں۔

ٓآزاد جموں وکشمیر میں مسلم لیگ نواز کا ووٹ بینک میاں محمد نواز شریف کا ہے۔ مسلم لیگ نواز واحد سیاسی جماعت ہے جس نے آزاد جموں کشمیر کی سیاست میں برادری اور بڑے بڑے قبائل کے بتوں کو پاش پاش کر دیا۔ مسلم لیگ نواز آزاد جموں وکشمیر کو مزید مضبوط اور مقبول بنانے کے حوالے سے ضروری ہے کہ میاں محمد نواز شریف اور میاں محمد شہاز شریف مزید تاخیر کئے بغیر جماعت کی آزاد کشمیر شاخ کی صدارت کا اعلان کرکے اس کا باضابطہ نوٹی فیکیشن جاری کریں۔ مسلم لیگ نواز آزاد کشمیر میں صدر کے نوٹی فیکیشن کی اجرائیگی میں مزید تاخیر کارکنان میں مایوسی اور تقسیم کو بڑھا سکتا ہے۔ دوسری جانب میاں برادران کو چاہے کہ وہ مسلم لیگ کی مرکزی قیادت کو جماعت کے آزاد جموں وکشمیر کے معاملات پر بیان بازی پر روک دے۔
بشکریہ روزنامہ دنیا
واپس کریں