محمد اسلم میر
آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں 29 مارچ کے اجلاس میں ایک حکومتی ممبر قانون ساز اسمبلی کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف رہنے والے منقسم کشمیریوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملانے کے حوالے سے قرارداد متفقہ طور پر منظورکی گئی،یہ قرارداد جہاں آزاد جموں و کشمیرکے مقبوضہ جموں و کشمیر پر سیاسی موقف کی نفی کرتی تھی بلکہ وہاں اسے ہندوستان کو فوقیت دینے کے ساتھ ساتھ دونوں اطراف کے رہنے والے کشمیریوں کو غلط پیغام بھی دیا گیا جسے کشمیر کاز کو نا قابل تلافی نقصان پہنچا ۔گزشتہ ہفتہ تحریک انصاف آزاد جموں و کشمیر سے وابستہ رکن قانون ساز اسمبلی اور پارلیمانی سیکریٹری براۓ ٹرانسپورٹ جاوید بٹ نے اسمبلی اجلاس کے دوران قرار داد پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف بچھڑے کشمیریوں کو ملانے کے لئے کرتارپور طرز پر کوریڈور بنایا جاۓ۔
اس کوریڈور کے حوالے سے قانون ساز اسمبلی میں عجلت میں قرارداد کی منظوری کو بھارت نے ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔ یاد رہے 22 مارچ کو نئی دلی سے ویڈیو لنک کے ذریعے بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے لائن آف کنٹرول پر ٹیٹوال کے مقام پر شاردہ مندر کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے دعوی کیا کہ وہ بہت جلد کرتارپور کوریڈور کی طرح ہندو زائرین کے لئے شاردہ جانے کا راستہ کھولیں گے۔ بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ کے اس بیان کے ایک ہفتہ بعد آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی نے کشمیریوں کو ملانے کے لئے لائن آف کنٹرول پر کوریڈور کھولنے کے حوالے سے قرارداد منظور کی۔ اس قرارداد کی منظوری کی خبر سینئر صحافی اطہر مسعود وانی نے سامنے لائی ۔ خبر کے میڈیا پر آنے کے بعد اس پر نہ صرف وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر سردار تنویر الیاس خان نے لا علمی کا اظہار کیا بلکہ اسے لاتعلقی ظاہر کرنے کے لئے ہنگامی طور پر کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے قائدین کو جموں و کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں افطاری پر اکٹھا کیا اور وہاں اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی حکومت نہ صرف اس قرارداد کو واپس لے گی بلکہ کشمیریوں کے اصل مسلہ یعنی مسلہ جموں و کشمیر کے حوالے سے ایک الگ قرارداد قانون ساز اسمبلی میں پیش کی جاۓ گی ۔
قانون ساز اسمبلی کے ذریعے کوریڈور کے حوالے سے منظور کی گی قرارداد کی آزاد جموں و کشمیر کی مرکزی سیاسی جماعتوں کی لیڈرشپ اور دیگر جماعتوں و ممبران سولُ سو سائٹی کے ساتھ ساتھ سابق سفارت کار اور بھارت میں پاکستان کے سابق ہائی کمشنر عبدالباسط نے بھی اس کو بھارت کی موافقیت اور کشمیر کاز کے منافی قرار دیا۔ مسلم لیگ نواز آزاد جموں وُکشمیر کے صدر شاہ غلام قادر نے نہ صرف اس قرارداد کو مسترد کیا بلکہ انہوں نے کہا کہ اگر مقبوضہ جموں وُکشمیر کے ہندو یا کشمیری پنڈت زائرین شاردہ آنا چاہتے ہیں تو بھارتی حکومت مظفرآباد-سرینگر بس سروس بحال کرے تاکہ آزاد جموں و کشمیر کے زائرین در گاہ حضرت بل ، جامع مسجد سرینگر اور چرار شریف جیسے مقدس مقامات کی زیارت کے لئے مقبوضہ کشمیر جایں گے اور سرینگر سے کشمیری پنڈت شاردہ کا درشن کر نے کے لئے اسی بس پر مظفرآباد آجایں اور ہم ان کا استقبال کریں گے۔
یوں گزشتہ روز قانون ساز اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلایا گیا . اجلاس میں جاوید بٹ نے متنازعہ کوریڈور کھولنے کے حوالے سے قرارداد واپس لی۔قرارداد واپس لینے کے بعد صدر آزادجموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے خطاب کیا اور واضح کیا کہ لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف رہنے والے کشمیری حق خود ارادیت سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ صدر آزاد جموں و کشمیر سلطان محمود چوہدری کی جانب سے مسلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف اور کشمیری عوام کی عظیم الشان جدو جہد آزادی کے حق میں وزیر اعظم سردار تنویر الیاس خان ، صدر پاکستان پیپلزپارٹی چوہدری محمد یاسین، قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر، صدر مسلم لیگ نواز شاہ غلام قادر ، سابق وزرائے اعظم فاروق حیدر، سردار یعقوب ، سردار عتیق احمد خان، عبد القیوم خان نیازی اور جموں و کشمیر پیپلزپارٹی کے صدر حسن ابراہیم نے مشترکہ قرار داد پیش کی اور مقبوضہ کشمیر میں پانچ اگست دو ہزار انیس کے بعد کئے گے اقدامات کی مزمت کی ۔عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو ان کا بنیادی حق یعنی حق خود ارادیت دلانے میں ان کی مدد کرے ۔ مشترکہ قرارداد کو ایوان میں کثرت راۓ سے منظور کیا گیا۔
تحریر ۔محمد اسلم میر ۔ بشکریہ روز نامہ دنیا
واپس کریں