تنویر الیاس قریبی ساتھیوں سے دور ہوتے جارہے ہیں،عدم اعتماد یقینی ہوگی
محمد اسلم میر
آزاد ریاست جموں وکشمیر کی عوام کو پہلی بار سردار تنویر الیاس کی صورت میں ایسا وزیر اعظم ملا جو تنخواہ لیتاہے اور نہ ہی دیگر مراعات۔ موجودہ وزیر اعظم جموں وکشمیر ہاوس اسلام آباد سے لیکر وزیر اعظم سیکریٹریٹ اور وزیر اعظم ہاوس مظفرآباد میں مہمانوں کے ساتھ ساتھ خود پر بھی اپنی جیب سے خرچ کرتے ہیں۔ یہ وہ کردار ہے جس نے سردار تنویر الیاس کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا یا دیا ہے ۔ آزاد جموں وکشمیر کے دس اضلاع میں ہر دکان ، گھر اور بازار میں یہ بات زبان زد عام ہے کہ وزیر اعظم سردار تنویر الیاس واحد سیاست دان ہیں جو سرکاری پیسے کھانے کے بجائے اپنی جیب سے خرچ کرنے والے ہیں اور کر بھی رہے ہیں۔
آزاد کشمیر کی عوام اوراہم ملکی اداروں سمیت ہر کوئی چاہتا ہے کہ وہ اپنی مدت وزارت اعظمی پوری کرئے۔ لیکن گزشتہ کہی مہینوں سے جو انداز حکمرانی اور رولز آف بزنس کی دھجیاں اڑاتے ہوئے وہ آگے بڑھ رہے ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ سردار تنویر الیاس خود ہی وزارت عظمی کی کرسی سے اترنے کے لئے اپوزیشن کو مودا فراہم کررہے ہیں۔ آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کے اختیارت پر سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے ایک مرتبہ کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ وہ آزاد جموں وکشمیر کے وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں۔
آزاد ریاست جموں وکشمیر میں کابینہ سے زیادہ اختیارات وزیر اعظم کے پاس ہیں۔ یہاں ڈپٹی کمشنرز سے لیکر سیکریٹریز کے تبادلے وزیر اعظم کی مرضی کے بغیر نہیں ہوسکتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف پہلی بار آزاد کشمیر میں اقتدار میں آئی جس کا سہرا اس جماعت کے کارکنان اور ارکان اسمبلی کو جاتا ہے جو دو بڑی قومی جماعتوں پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے مضبوط امیدواروں کو ہرا کر قانون ساز اسمبلی میں پہنچ گے۔ان ارکان اسمبلی جو پارلیمانی جماعت کی صورت میں وزیر اعظم تنویر الیاس کی اصل ٹیم ہے جن کا خیال رکھنا ٹیم کپتان کا نہ صرف فرض ہے بلکہ ان ہی ارکان اسمبلی کی وجہ سے وہ وزیر اعظم بنے ۔ گزشتہ کہی ہفتوں سے وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی جماعت کے ارکان سے مسلسل دو ہوتے جارہے ہیں اور عملا پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کابینہ اور ارکان اسمبلی کے مشوروں کے بجائے وزیر اعظم چند سرکاری افسران کے نرغے میں آچکے ہیں جس کا خمیازہ وہ بھگت رہے ہیں اور عملا پاکستان تحریک انصاف اس وقت چار دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر اگر فی الفور کابینہ اور پارلیمانی جماعت کے مشوروں کے مطابق نہ چلے تو اکتوبر یا نومبر کے درمیان کسی بھی وقت ان کے خلاف اپنے ہی ناراض ارکان مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ ملکر ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لا سکتے ہیں۔ وزیر اعظم تنویر الیاس نے بیشتر اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز ان علاقوں کے اپنی پارلیمانی جماعت کے ارکان اسمبلی اور وزرا کے مشوروں سے ہٹ کر چند افسران کے کہنے پر تبدیل کئے تو پارلیمانی جماعت میں پہلے سے ہی موجود دراڑ مزید بڑھ گی ۔ وزرا کا ایک گروپ وزیر اعظم کے اس اقدام کے خلاف ہے کہ ریٹائرڈ سرکاری افسران کو دوبارہ تین تین سال کنٹریکٹ دینے سے نہ صرف بیورو کیریسی میں سینئر افسران کی ترقیابیاں رک جاتی ہیں بلکہ اس عمل سے پاکستان تحریک انصاف کے چیر مین عمران خان کی میرٹ پر سمجھوتہ نہ کرنے والی پالیسی کی بھی نفی ہو رہی ہے۔
سردار تنویر الیاس کے ان اقدامات سے جہاں بیورو کریسی میں ایک منفی پیغام گیا ہے وہاں ان کے اپنے ارکان اسمبلی ہر گزرتے دن ان سے دور ہوتے جارہے ہیں۔ جس کا نتیجہ ان کے خلاف اپنی جماعت کے اندر سے تحریک عدم اعتماد کی صورت میں آسکتا ہے۔ وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کی اس وقت کی تک سب سے بڑی ناکامی یہ ہے کہ وہ اپنے ارکان اسمبلی کے مشوروں کے بجائے چند قریبی افسران کی رائے کو حتمی قرار دے رہے ہیں جو ایک سیاست دان کےلئے سیاسی موت سے کم نہیں ہوتی۔ وزیر اعظم سردار تنویر الیاس جہاں ایک طرف اپنی پارلیمانی جماعت کو متحد نہ رکھ سکے تو دوسری جانب انہوں نے اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ بھی محاذ کھول دیا۔جس انداز سے وزیر اعظم تنویر الیاس نے پاکستان پیپلزپارٹی کے صدر چوہدری لطیف اکبر کے حوالے سے بیانات جاری کئے اسے لگ رہا ہے کہ اپوزیشن سے زیادہ وزیر اعظم کو خود اپنی کرسی چھوڑنے کے حوالے سے جلدی ہے ۔ وزیر اعظم تنویر الیاس اسپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری انوار الحق کے ساتھ ملکر جماعت کو متحد کر کے آگے بڑھنے کے بجائے مزید پانچ وزرا کو ناراض کر کے بیٹھ گے ۔
سابق وزیر اعظم عبدالقیوم نیازی ، خواجہ فاروق اپنے اپنے گروپ بناکر وزیر اعظم سے ناراض ہیں جبکہ مہاجرین مقیم پاکستان کے پانچ ارکان اسمبلی وزیر صنعت چوہدری مقبول ، وزیر جنگلات اکمل سرگالہ ، وزیر بحالیات چوہدری اکبر ابراہیم ، پارلیمانی سیکرٹری عاصم شریف بٹ وزیر خزانہ عبدالماجد خان کی قیادت میں سردار تنویر الیاس سے دور ہوگے۔ ادھر وزیر منصوبہ بندی و ترقیات چوہدری محمد رشید پاکستان پیپلزپارٹی کے امور کشمیر کی نگران فریال تالپور کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہیں۔ وزیراعظم تنویر الیاس کو اس بات کا علم ہونا چاہے کہ وزارت عظمی کے منصب پر پہنچانے والے ارکان اسمبلی ہی ان کی اصل طاقت ہے اور اس قوت سے دور کرنے والے کردار وں کے خلاف انہیں نہ صرف کارروائی کرنے چاہے بلکہ اپوزیشن کے کسی رہنما کومستقبل میں تنقید کا نشانہ بنانے کے بجائے اپنی تما م تر توانائیاں پارلیمانی جماعت کے ارکان کے تحفظات دور کرنے پر صرف کرئے تو اپوزیشن کے ممبران اسمبلی ان کو اقتدار سے باہر نہیں کر سکتے ہیں۔
بشکریہ روزنامہ دنیا
تحریر اسلم میر بیورو چیف دنیا نیوز/روزنامہ دنیا
واپس کریں