محمد اسلم میر
ملک کے دیگر علاقوں کی طرح آزاد جموں و کشمیر میں بھی لوگ بجلی بلات میں اضافی ٹیکسز کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ راولاکوٹ سے شروع ہونے والے اس احتجاج نے پورے آزاد جموں و کشمیر کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ 31 اگست کے حوالے سے عوامی ایکشن کمیٹی اپنے فیصلے پر ڈٹ گی اور حکومت سے مظفرآباد ، نیلم اور جہلم ویلی میں آج کی ہڑتال ملتوی کرنے سے معزرت کر دی۔ آزاد جموں و کشمیر کے لوگوں کا سب سے بڑا مطالبہ یہ ہے کہ چالیس لاکھ سے زائد لوگوں کے نام پر حکومت آزاد جموں و کشمیر وفاق سے کھربوں روپے بجٹ لیتی ہے جسے وہ سرکاری ملازمین اور وزرا کی عیاشیوں پر خرچ کرتی ہے جبکہ عام شہری کو سستا آٹا اور بجلی فراہم کرنے کے بجاے ان سے چودہ سے زائد ٹیکسز بجلی کے بلات میں لگا کر وصول کرکے حکومت اپنی عیاشیوں کا سامان کر رہی ہے ۔ عوامی ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ سرکاری افسران سے مفت بجلی کی سہولت اور اضافی اخراجات واپس لیکر اس رقم سے آزاد جموں و کشمیر کے شہریوں کو سستا آٹا اور بجلی پر سبسڈی دی جاے۔ عوامی ایکشن کمیٹی جس میں حکمران اتحادی جماعتوں کے سو ا اور دیگر سیاسی جماعتوں کے علاوہ تاجر تنظیمیں اور سول سوسائٹی سے وابستہ لوگ شامل ہیں کا کہناہے کہ آزاد جموں و کشمیر کے عوام کو گلگت بلتستان طرز پر بجلی اور آٹا فراہم کیا جاے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ حکمران اتحادی جماعتوں کے وفد کے مزاکرات کی ناکامی کے بعد سپیکر آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر،وزراء حکومت میاں عبدالوحید، دیوان علی خان چغتائی، سردار جاوید ایوب، چوہدری محمد رشید اور ممبر قانون ساز اسمبلی نثارہ عباسی نے کہا ہے کہ آٹا کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا نہ ایسا کوئی ارادہ ہے، وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا ہے‘پرانے ٹیرف پر ہی بلات وصول کیے جائیں گے، نیلم جہلم پراجیکٹ سے مظفرآباد میں پیدا ہونے والے ماحولیاتی مسائل کے پیش نظر نوسیری ڈیم سے 20کیومک پانی چھوڑاجائیگا تاکہ شہر میں ماحولیاتی توازن کو بر قرار رکھنے کے ساتھ ساتھ پانی کی ضرورت بھی پوری ہو، اس 20کیومک پانی سے 50میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کا بھی منصوبہ ہے، وزیراعظم عوامی مسائل کے حل کیلئے دن رات مصروف عمل ہیں اور واپڈا سمیت دیگر اہم وفاقی ذمہ داران سے تسلسل کے ساتھ نشتیں کررہے ہیں، واپڈا دار الحکومت مظفرآباد میں واٹر باڈیز تعمیر کرنے کیلئے تیار ہے، حکومت مظاہروں کے خلاف نہیں،احتجاج کو جمہوریت کی نظرسے دیکھتے ہیں۔ نیلم جہلم پراجیکٹ سے پیدا ہونے والے مسائل سمیت دیگر ایشوز پر جس انداز سے وزیراعظم چوہدری انوارالحق کام کررہے ہیں بہت جلد عوام مسائل کے حل پر عملدرآمد ہوتا دیکھیں گے۔ نیلم جہلم پاور پراجیکٹ کے حوالے سے ہائیکورٹ آزادجموں وکشمیر کے 2019کے فیصلہ پر من وعن عملدآمد یقینی بنائیں گے۔
اتحادی حکومت دار الحکومت مظفرآباد میں صاف پانی کے مسئلے کے حل کیلئے نوسیری سے مظفرآباد شہر تک40کلو میٹر پائپ لائن بنانے کی تجویز سمیت دیگر ایشوز پر کام جاری رکھے ہوۓ ہے۔ لوگوں کی مشکلات کا احساس ہے، آٹا کی کمی کو پورا کرنے، نیلم جہلم پراجیکٹ سے پیدا مسائل حل کرنے سمیت دیگر ایشوز کے حل کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کیا جارہا ہے۔ آٹا مافیا کے خلاف حکومت نے سخت ایکشن لیا ہے، حکومت فی من آٹاپر3ہزار روپے سبسڈی جبکہ ماہانہ1ارب روپے سبسڈی دے رہی ہے، آٹا کی قیمتیں بڑھائی جارہی اور نہ ہی ایساکوئی ارادہ ہے، سرکاری آٹا اور پرائیویٹ آٹے کی قیمتوں میں تفاوت زیاد ہ ہے جس کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے اور سرکاری اور پرائیویٹ آٹے کی قیمتیں برابر کرنے کی تجویز سامنے آئی لیکن وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے آٹاکی قیمتیں بڑھانے سے صاف انکار کر دیا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے لوگوں کو ریلیف دینے کیلئے ترقیاتی بجٹ پر سمجھوتہ کیا، آبادی کی بنیاد پر آٹے کے کوٹہ میں اضافے کا مطالبہ درست ہے اور جلد کوٹہ میں اضافہ کریں گے اس حوالے سے کام جاری ہے۔ وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے نوٹیفکیشن کو فوری طورپر معطل کردیاکہ آزادکشمیر کے لوگ مہنگائی کے اس دورمیں اس بوجھ کے متحمل نہیں ہوسکتے، جولائی کے بل جن لوگوں نے جمع کروا دیے انکی رقم جو نئے ٹیکس کی مد میں جمع کروائی گئی کو اگست کے بل میں شامل کیا جائے گا اور پرانے ٹیرف کے مطابق ہی بلات وصول کیے جائیں گے۔
مظفرآباد میں نیلم جہلم پراجیکٹ کی وجہ سے بہت سے ماحولیاتی مسائل نے جنم لیا ہے جن کے حل کیلئے وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے تسلسل کے ساتھ چیئرمین واپڈا سے نشتیں کی ہیں اور نیلم جہلم پاور ہاؤس کے نوسیری ڈیم سے 20کیومک پانی کے اخراج کا فیصلہ ہو ا ہے اور خارج ہونے والے اس20کیومک پانی سے 50میگا واٹ بجلی پیداکرنےکا بھی منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ترقیاتی بجٹ کاٹ کر ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا۔انہوں نے کہاکہ آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کا کوئی بھی فیصلہ نہیں ہوا، سرکاری آٹاکی سمگلنگ کی روک تھام کو یقینی بنایا جارہا ہے،ہوٹلز اور گیسٹ ہاوسز کو سرکاری آٹا نہیں ملنا چاہیے ۔اس پر کام کیاجارہا ہے،آٹاچوری کی روک تھام اور لوگوں کو سستا آٹا پہنچانے کے لئے بلدیاتی نمائندوں پر مشتمل سسٹم بنارہے ہیں، آٹا کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے پاسکو سے مزید گندم خریدیں گے۔
تیرہویں ترمیم کے بعد بجلی پیدا کرنے کا اختیارحکومت پاکستا ن کے پاس ہی ہے تاہم آزاد جموں و کشمیر حکومت اپنے طورپر 50میگا واٹ تک بجلی پیدا کرسکتی ہے۔ نیلم میں ہائیڈل منصوبوں کیلئے حکومت آزاد جموں و کشمیر نے اکنامک افیئرز ڈویژن سے رابطہ کیا تھا جس پر سعودی بینک فنڈنگ کیلئے بھی تیار ہے اور اس پر مزید کام کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوار الحق نے چیئرمین واپڈا سے معاملہ اٹھایا ہے کہ آزادکشمیر کے لوگوں کو مقامی سطح پر تیار ہونے والی بجلی فراہم کی جائے، آزاد کشمیر کی ضرورت کے مطابق400میگا واٹ بجلی فراہم کی جائے اور اسکے لئے رقم مختص کی جائے تاکہ آزاد جموں و کشمیر میں لوگوں لوڈشیڈنگ کے بغیر
سستی بجلی مل سکے۔
تحریر محمد اسلم میر
بشکریہ روزنامہ دنیا
واپس کریں