دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہمارا عظیم رہنما قائد اعظم محمد علی جناح
اطہرمسعود وانی
اطہرمسعود وانی
جنوبی ایشیا کے عظیم رہنما ،بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کا 146واں یوم ولادت25دسمبر2022کو منایا جا رہا ہے۔قائد اعظم محمد علی جناح غیر معمولی صلاحیتوں کے مالک تھے اور بجا طور پر انہیں ایک عظیم باکردار رہنما کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی سیاسی زندگی کا آغازبرصغیر کی پہلی سیاسی جماعت کانگریس سے کیا اور مسلم لیگ کے قیام کے بعد بیک وقت دونوں جماعتوں میں شامل رہے۔قائد اعظم محمد علی جناح کئی سال کانگریس اور مسلم لیگ کے اتحاد کے لئے متحرک رہے۔

ایک بار ایک مغربی صحافی نے قائد اعظم محمد علی جناح سے سوال کیا کہ آپ تو ہندو مسلم اتحاد کے بڑے داعی تھے،آپ کب کانگریس سے مایوس ہوئے اور پاکستان کی جدوجہد شروع کی؟ اس پر قائد اعظم محمد علی جناح نے جواب دیا کہ ایک مرتبہ وہ ایک ہوٹل میں کھانا کھا رہے تھے کہ اتنے میں کانگریس کا ایک بڑا ہندو لیڈر ہوٹل میں داخل ہوا۔قائد اعظم محمد علی جناح نے اس کا خیر مقدم کیا اور اسے اپنے ساتھ کھانے میں شامل ہونے کی دعوت دی۔اس پر اس ہندو لیڈر سے کہا کہ ہمارا چھوت کا مسئلہ ہوتا ہے اس لئے میں آپ کے ساتھ ایک میز پر بیٹھ کر کھانا نہیں کھا سکتا،اس پر قائداعظم نے کہا کہ پھر آپ ساتھ والی کسی دوسری میز پر بیٹھ جائیں،آپ کا کھانا وہیں لگ جائے گا ،تو اس ہندو کانگریسی لیڈر نے جوا ب دیا کہ ہوٹل کے ہال میں میزوں کے نیچے ایک ہی قالین بچھا ہوا ہے لہذا چھات آ جائے گی۔قائد اعظم محمد علی جناح نے یورپی صحافی سے کہا کہ اس وقت مجھے شدت سے یہ احساس ہوا کہ جو ہندو مسلمانوں کے ساتھ ایک جگہ بیٹھ کر کھانا بھی نہیں کھا سکتے کہ اس میں چھوت چھات آ جاتی ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ دونوں اکٹھے رہ سکیں۔

ایک وقت ایسا بھی آیا کہ جب قائد اعظم محمد علی جناح برصغیر کے حالات سے مایوس ہو کر انگلینڈ چلے گئے۔علامہ اقبال نے قائد اعظم محمد علی جناح کو اس بات پر رضامند کیا کہ وہ ہندوستان واپس آ کر مسلمانوں کی قیادت کریں ،جو اس وقت برے حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔اس پر قائد اعظم محمد علی جناح واپس آئے اور انہوں نے آل انڈیا مسلم لیگ کی قیادت سنبھالتے ہوئے ایک الگ وطن پاکستان کی جدوجہد شروع کر دی۔انگریزوں اور کانگریس نے ہر طرح کی کوششیںاور سازشیں کیں کہ قائد اعظم مطالبہ پاکستان سے دست بردار ہو جائیں لیکن ہندو لیڈروں کی تمام تر مکاریوں،چالبازیوں اور انگریزوں کی شاطر چالوں کو ناکام بناتے ہوئے پاکستان کے مطالبے پر اٹل رہے۔انگریزوں نے قائد اعظم محمد علی جناح کو یہ پیشکش بھی کی کہ اگر وہ مطالبہ پاکستان سے دستبردار ہو جائیں تو انہیں انگریزوں کے جانے کے بعد ہندوستان کا پہلا گورنر جنرل بنا یا جائے گا لیکن قائد اعظم محمد علی جناح نے اس پیشکش کو بھی مسترد کر دیا۔

قائد اعظم محمد علی جناح کی بے خوف،نہ بکنے والی،با اعتمادقیادت پر ہندوستان کے مسلمانوں کو پورا پورا بھروسہ تھا کہ یہی باکردار لیڈر ان کی ڈولتی کشتی کو پار لگائے گا۔ قائد اعظم محمد علی جناح کے گورنر جنرل پاکستان بننے کے بعد ان کا چھوٹا بھائی احمد علی جناح(جس سے قائد اعظم محمد علی جناح کو بہت محبت تھی) ہندوستان سے ہوائی جہاز پر کراچی پہنچا اور سیدھا گورنر جنرل ہائوس آیا۔گورنر جنرل ہائوس کے اہلکار قائد اعظم محمد علی جناح کی شکل کے نوجوان شخص کو دیکھ کر حیران رہ گئے۔احمد علی جناح نے کاغذ پہ لکھ کر دیا کہ'' احمد علی جناح،برادر آف قائد اعظم محمد علی جناح گورنر جنرل پاکستان''۔وہ رقعہ قائد اعظم کے پاس پہنچا تو انہوں نے اپنا قلم نکال کر قائد اعظم اور گورنر جنرل کے الفاظ کاٹ کر کہا کہ'' وہ محمد علی جناح کا بھائی ہے،قائد اعظم یا گورنر جنرل پاکستان کا بھائی نہیں ہے،اس سے کہنا کہ یہ گورنر جنرل ہائوس ہے ،شام کو گھر پہ آنا''۔احمد علی جناح اس بات پہ ناراض ہو کر واپس ہندوستان چلا گیا اور پھر زندگی بھر واپس نہیں آیا۔واضح رہے کہ اپنی شکل و شباہت والے چھوٹے بھائی احمد علی جناح سے قائد اعظم محمد علی جناح بہت پیار کرتے تھے۔

جب بھی کوئی شخص لیڈر کی صف میں آتا ہے تو اس کے سامنے دو آپشن ہوتے ہیں کہ وہ اپنے خاندان کو فائدہ پہنچائے یا اپنے لوگوں کو،خاندان کو پہنچایا گیا فائدہ فوری طور پر نظر آتا ہے جبکہ اپنی قوم کے لئے کی گئی جدوجہد کے نتائج فوری طور پر نظر نہیں آتے۔یہی وہ فارمولہ ہے جس سے ہم یہ دیکھ سکتے ہیں کہ کوئی لیڈر اپنے خاندان کی ترقی کے لئے کام کر رہا ہے یا اپنی قوم کے لئے۔ریاست جموں و کشمیر کا پاکستان کے ساتھ گہرا تعلق جوڑنے میں بھی قائد اعظم محمد علی جناح کی شخصیت ہے۔کشمیری مسلمان قائد اعظم محمد علی جناح پر مکمل بھروسہ کرتے تھے اور انہی کے شاندار قیادت پر فخر کرتے ہیں۔آج جب ہم سیاسی رہنمائوں کی مفاد پرستی،اقربا پروری ،غیر اصولی دیکھتے ہیں تو ہمیں اس عظیم رہنما کی یاد اور بھی شدت سے آتی ہے کہ جس نے اپنا سب کچھ اپنی قوم پر نچھاور کر دیا۔ قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت پر آج بھی ہمیں فخر ہے اور ہم اپنے عظیم رہنما قائد اعظم محمد علی جناح کی شخصیت اور ان کی عظمت پر انہیں سلوٹ پیش کرتے ہیں اور یہ گواہی دیتے ہیں کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنا فرض بھرپور ایمانداری سے یوں ادا کیا کہ آج بھی ان کا کردار ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔

اطہر مسعودوانی
03335176429

واپس کریں