دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہندوستانی حکومت کا کشمیر سے متعلق ہندو مت کا حربہ
اطہرمسعود وانی
اطہرمسعود وانی
یوں تو ہندوستان کی طرف سے کشمیر کو ہندوئوں کا قدیم مقدس علاقہ قرار دیتے ہوئے کشمیر پر قبضے کو ہندوستان کا حق قرار دینے کی کوشش کافی عرصے سے ہو رہی ہے تاہم اب گزشتہ چند سال سے ہندوستان کی اس کوشش میں تیزی نظر آ رہی ہے۔ہندوستانی حکومت کشمیر پر اپنا حق جتلانے کے لئے باقاعدہ منصوبہ بندی سے کشمیرسے متعلق ہندو مت کا حربہ استعمال کر رہی ہے،یعنی ہندوستانی حکومت کشمیر سے متعلق مذہبی کارڈ کا استعمال کر رہی ہے۔اسی حوالے سے مقبوضہ کشمیر کے ٹیٹوال علاقے میں نیلم دریا، کشن گنگا کے کنارے شاردہ پیٹھ کے نام سے ایک مندر تعمیر کیا گیا ہے اور دریا کنارے ہندو یاتریوں کے نہانے کے لئے سیڑھیاں بھی تعمیر کی گئی ہیں۔ اتنا ہی نہیں بلکہ ہندوستان بھر سے ہندو یاتریوں کو بڑی تعداد میں اس مقام پہ لانے کی ترغیب میں بھی تیزی لائی گئی ہے۔اس حوالے سے یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس مندر کے ذریعے آزاد کشمیر کے شاردہ کے مقام پہ قائم بدھ مت کی قدیم یونیورسٹی کے کھنڈرات میں ہندو مندر کی تعمیر اور وہاں ہندو یاتریوں کو لے جانے کا راستہ ہموار کیا جارہا ہے۔

ہندوستان میں اسی سال اپریل سے مئی کے درمیان پارلیمنٹ کے الیکشن متوقع ہیں۔نریندر مودی کی سربراہی میں قائم بی جے پی حکومت نے اسی تناظر میں22جنوری کو رام مندر کی افتتاحی تقریب منعقد کی جبکہ ابھی رام مندر کی تعمیر مکمل نہیں ہوئی۔یہ مندر1992میں پانچ سو سال قدیم بابری مسجد کو ہزاروں ہندو جتھوں کی یلغار میں مسمار کرنے کے بعد تعمیر کیا جا رہا ہے۔رام مندر کے افتتاح کی تقریب دھوم دھام سے منعقد کی گئی اور ایودھیا میں جگہ جگہ رام کی بڑی تصویروں کے ساتھ وزیر اعظم مودی کی تصویر بھی آویزاں کی گئی۔اپوزیشن پارٹی کانگریس کے ساتھ کئی سیاسی جماعتوں کے علاوہ ہندومت کی کئی بڑی شخصیات نے بھی رام مندر کی اس تقریب میں یہ کہتے ہوئے شرکت نہیں کی کہ مودی، بی جے پی اس کے ذریعے الیکشن میں سیاسی فوائد حاصل کرنے کا حربہ استعمال کر رہی ہے۔

رام مندر کے افتتاح کے حوالے سے ہندوستانی میڈیا میں ایک نیوز رپورٹ شائع ہوئی جس میں بتایا گیا کہ آزاد کشمیر سے تنویر احمد نامی ایک شخص نے رام مندر کے افتتاح کے لئے شاردہ مندر کی مٹی اور شاردا کنڈ کا مقدس پانی بذریعہ انگلینڈ ایودھیا بھیجا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ آزادکشمیر کے تنویر احمدنامی شخص نے شاردہ مندر کی مٹی اور وہاں کا پانی اپنی بیٹی کو انگلینڈ بھیجا جہاں یہ دونوں چیزیں تنویر احمد کی بیٹی نے انگلینڈ میں منجوناتھ شرما نامی ایک ہندوستانی کے حوالے کیں جس نے یہ دونوں چیزیں وشو ہندو پریشد( ایک انتہا پسند مسلح ہندو تنظیم جو ستر سال سے زائد عرصے سے مسلمانوں کے قتل عام کے بے شمار واقعات میں ملوث رہی ہے)کے رہنمائوں کے حوالے کیا اوروشو ہندو پریشد کے رہنمائوں نے شاردہ مندر کی مٹی اور شاردہ کنڈ کا پانی ایودھیا میں ہندو پیشوا کوٹیشور را کو پیش کیا۔، جو مندر کے افتتاح میں استعمال ہوا۔

رام مندر کی افتتاحی تقریب کے موقع پہ کشمیر کو ہندوستان سے منسلک کرنے کی ایک اور کوشش کے طور پر ہندوستانی میڈیا میں ایک جھوٹی خبر شائع کرائی گئی جس میں کہا گیا کہ کشمیر کے مسلمانوں نے وشوا ہندوپریشد( وی ایچ پی) کے صدر آلوک کمار کو رام مندر کے لئے دو کلو گرام خالص زعفران بطور نذرانہ پیش کیا ۔ اس خبر میں یہ بھی کہا گیا کہ ان کشمیری مسلمانوں نے آلوک کمار کو کہا کہ کشمیری مسلمان لارڈ رام کو(نعوذ بااللہ) جد امجدسمجھتے ہیں۔اس جھوٹی خبر کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ اس میں زعفران پیش کرنے والے کسی بھی شخص کانام نہیں لکھا گیا۔

مقبوضہ کشمیر کے ٹیٹوال علاقے میں دریا کنارے کچھ ہی عرصہ قبل ایک مندر قائم کرانے والے شاردہ پیٹھ کمیٹی کے سربراہ رویندرا پنڈتیا کے مطابق آزاد کشمیر کے شہری تنویر احمد ان کی شاردہ پیٹھ کمیٹی کے رکن ہیں۔ رویندرا پنڈتیا کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر کے ایک سو افراد ان کی شاردہ پیٹھ کمیٹی کے رکن ہیں۔ رویندرا پنڈتیا سالہا سال سے ہندو جتھوں کو شاردہ مندر لے جانے کی تحریک چلا رہے ہیں اور اس معاملے میں انہیں ہندوستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور فوج کی بھی بھر پور معاونت حاصل ہے۔یہاں یہ بیان کرنا بھی اہم ہے کہ آزاد کشمیر کی سلامتی سے متعلق ذمہ داران کی اس طرح کے معاملات سے متعلق ہندوستانی کوششوں کوکائونٹر کرنے میں کمزوری،کوتاہی واضح طور پر نظر آتی ہے۔


اطہر مسعود وانی
03335176429


واپس کریں