اطہرمسعود وانی
آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے15فروری کی رات ٹوئٹر سپیس میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور مختلف سوالات کے جواب دیئے۔اس ٹوئٹر سپیس کا اہتمام آزاد کشمیر کے ضلع میر پور کی تحصیل ڈڈیال سے تعلق رکھنے والے انگلینڈ میں مقیم معروف صحافی واحد کاشر نے کیا تھا۔ واحد کاشر ایک متحرک صحافی ہیں اور کشمیر کاز کے علاوہ منقسم ریاست جموں وکشمیر کے انسانی حقوق و دیگر امور و مسائل کے حوالے سے سرگرم کردار ادا کرتے آ رہے ہیں۔سپیس میں زنیرہ نے میزبان کے طور پر واحد کاشر کا ساتھ دیا۔واحد کاشر نے سپیس کے آخر میں یہ بھی بتایا کہ وہ آزاد کشمیر اسمبلی کے ارکان کے علاوہ وزیر اعظم چودھری انوار الحق کو بھی آئندہ ٹوئٹر سپیس میں مدعو کرنے کے لئے رابطے کر رہے ہیں۔
سپیس کا وقت رات گیارہ بجے مقرر تھا تاہم راجہ فاروق حیدر ڈڈیال کی جانب سفر کر رہے تھے اور اس وجہ سے وہ قدرے تاخیر سے سپیس میں شریک ہوئے۔یہ سپیس تقریبا دو گھنٹے جاری رہی اور راجہ فاروق حیدر خان ایک گھنٹے سے زائد وقت اس میں شریک رہے۔شرکاء نے عوامی مسائل و دیگر امور پر سوالات کئے۔اظہر احمد نے سٹیٹ سبجیکٹ سے متعلق بات کرتے ہوئے سمارٹ کارڈ کی طرز پہ سٹیٹ سبجیکٹ بنانے کی ضرورت پہ زور دیا۔ راجہ فاروق حیدر نے اس سے اتفاق کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ اگر انہیں موقع ملا تو وہ یہ کام ضرور کرائیںگے۔
مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے سمیر بھائی نے راجہ فاروق حیدر کے سپیس سے جانے کے بعد ایک اہم موضوع پہ بات کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر اور پاکستان سے تعلق رکھنے والی565خواتین مقبوضہ کشمیر میں موجود ہیں جو مجاہدین کے ساتھ شادی کر کے مقبوضہ کشمیر آئی ہیں، انہیں آزاد کشمیر، پاکستان آنے کے لئے سفری دستاویزات جاری نہیں کی جا رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے کئی خواتین کو طلاق بھی ہوئی ہے، وہ آزاد کشمیر، پاکستان میں موجود اپنے والدین، گھر والوں سے ملنے کے لئے تڑپ رہی ہیں لیکن ہندوستانی حکومت انہیں سفری دستاویزات جاری نہیں کر رہی۔ان کے بچوں کوبھی کوئی شناختی دستاویز جاری نہیں کی گئی ہیں جس وجہ سے وہ کسی سکول میں بھی نہیں جا سکتے۔آزاد کشمیر حکومت اور پاکستان کی طرف سے انسانی المیہ پہ مبنی اس اہم معاملے پہ توجہ نہیں دی ہے۔
راجہ فاروق حیدر کی سپیس میں آمد سے پہلے میں نے اظہار خیال کے طور پر کہا کہ معاہدہ کراچی میں دفاع اور خارجہ امور آزاد کشمیر حکومت سے پاکستان حکومت کو تفویض ہوئے،آزاد کشمیر حکومت اور وہاں کی سیاسی جماعتیں خود کو ان امور سے بری الذمہ قرار دیتی ہیں ، جبکہ وہ اس ذمہ داری سے بری الذمہ نہیں ہیں، آزاد کشمیر حکومت سے دفاع اور خارجہ امور کے شعبے پاکستان حکومت کو تفویض ہونے کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ آزاد کشمیر حکومت سے تفویض کردہ دفاع اور خارجہ امور کی حیثیت پاکستان کے دفاع اور امور خارجہ سے الگ طور پر ہے، یہ دونوں اہم شعبے پاکستان کو تفویض کرنے سے آزاد کشمیر حکومت اور سیاسی جماعتیں بری الذمہ نہیں ہوتیں بلکہ ا ن کی ذمہ داری سے کہ ان شعبوں سے متعلق حکومت پاکستا ن سے قریبی رابطہ رکھیں کہ اس متعلق حکومت پاکستان نے کیا کیا ہے اور کیا کرنے کا ارادہ ہے۔
اس کے علاوہ میں نے آزاد کشمیر میں سیاسی جماعتوں، سیاسی شخصیات کے کمزور ہوتے کردار کی بھی نشاندہی کی۔ راجہ فاروق حیدر ڈڈیال سے اس ٹوئٹر سپیس میں شریک ہوئے۔ اس دوران انٹرنیٹ کے مسئلے کی وجہ سے بعض اوقات گفتگو میں connectivity کا مسئلہ بھی درپیش رہا۔ان کے سپیس سے جانے کے بعد میں نے آزاد کشمیر میں انٹرنیٹ کے کے معیار کے مسئلے اور اس کو بہتر بنانے کی ضرورت کی نشاندہی بھی کی۔راجہ فاروق حیدر خان کے ساتھ یہ ٹوئٹر سپیس ریکارڈبھی کی گئی، درج ذیل لنک کے ذریعے اس کو سنا جا سکتا ہے۔
https://twitter.com/ahm3d711/status/1757826754138550470
اطہر مسعود وانی
03335176429
واپس کریں