دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
تحریک انصاف کا نیا یو ٹرن اور اس کے اثرات
ظفر محمود وانی� ۔ فلسفہ کالعدم
ظفر محمود وانی ۔ فلسفہ کالعدم
پاکستان تحریک انصاف کے جذبات سے بھرے حمایتی دوستوں سے گزارش ہے کہ غصہ تھوک دیں،اب تو عمران نیازی صاحب ان ہی باجوہ صاحب کے حمایتیوں کی صف میں جا کھڑے ہونے کی کوشش میں دکھای دے رہے ہیں اور اسی ضمن میں ابتدای طور پر اڈیالہ کے ایرکنڈیشنڈ اٹیچ باتھ والے لکژری کمرے تک پہنچ آئے ہیں ۔ دوسری طرف بقول ان کے ہی اس بھگوڑے کو واپسی کی صورت میں کھلے عام بینظیر کی طرح قتل کروانے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں ۔ یہ تازہ منظم طور پر کِردار کشی کی لہر ،شور شرابا اسی سلسلے کی اور ان ہی کی طرف سے ایک مہم ہے ،جس میں ان ہی قیمتی سوشل میڈیا اثاثوں کا کھل کر استعمال شروع کر دیا گیا ہے ،جن کو بڑی محنت سے اور کثیر لاگت سے تیار کیا گیا تھا ۔ٹک ٹاک اور دیگر سوشل میڈیا فورمز پر پھر سے برپا ہونے والی طوفان بدتمیزی ،گالم گلوچ کی مہم دوبارہ شدت سے شروع کر دی گی ہے،اس فرق کے ساتھ کہ اس بار اس کانشانہ کوئی عدلیہ ,، کوئی سٹیبلشمنٹ ، کوئی باجوہ صاحب نہیں بلکہ ایک طرح سے جلاوطن نواز شریف ہے،جس کے واپسی کے اعلان نے اس کو واپس نہ آنے اور بھاگ جانے کے طعنے دینے والوں کی شاید نیندیں حرام کر دی ہیں ۔

اس طوفان بدتمیزی کے تازہ رخ پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں اور چھوٹی چھوٹی باتوں پر شدید ردعمل کااظہار کرنے والے بھی اس مہم کے اس رخ پر مکمل طور پر منقارِ زِیر پر ہیں ۔ عمران نیازی صاحب جس صف میں اپنے لیے جگہ بنا کر اور ان کی آواز میں آواز ملا کر پہلے کی طرح ایک پیج پر پہنچنا چاہتے ہیں ۔ جوعقیدت مندان اس وقفہ حریت میں نیازی صاحب کے شانہ بشانہ اور ہم آوازہو کر باجوہ صاحب پر تبرے بازی اور الزام تراشی میں مشغول تھے ،اب چھینکا ٹوٹنے پر اسی شدو مد اور جزبے سے اِسی صف میں کھڑے ہو کر باجوہ صاحب اینڈ کمپنی کے آئینی اور قانونی مواخزے کے مطالبے کے ناقابل معافی جرم کی پاداش میں یہ مطالبہ کرنے والے نواز شریف پرطنز و تشنیع, تبرے بازی اور دشنام کر رہے ہیں ۔

اقتدار سے محرومی کے بعد عمران نیازی صاحب کی لاتعداد تقاریر اور بیانات میں سے ایک جملہ بتا دیجیے جس میں انہوں نے پاکستان کے مستقبل کے بارے میں کوی وعدہ کیا ہو ،کوئی ارادہ اور حکمت عملی بتای ہو یا اس کا وعدہ کیا گیا ہو ۔ ایک جملہ بھی ایسا نہیں ملے گا ۔ بس انتہائی عیاری کے ساتھ زومبی قارئین اور سامعین کو ماضی کے ذکر ،ماضی کے جھوٹے دعووں اور شِیرے جیسی چِپکنے والی مسلسل جھوٹی الزام تراشی سے مسحور کرنے کی حکمت عملی پر عمل کیا جاتا رہا۔ اس عمل میں اپنے بیرونی ہم خیال و ہم ارادہ مدگاروں،زلمے خلیل زاد اور اسرائیل تک سے پاکستان کو براہ راست دھمکیاں دلوائی گیں , عالمی مالیاتی اداروں سے کھلے عام پاکستان کی امداد بند کرنے کوکہا جاتا رہا, اور ان کوخطوط تک لکھوائے گئے ۔

سیاست میں بدتمیزی اور عدم برداشت کے رویے کو نہ صرف فروغ دیا گیا بلکہ اس کو فن تک کے درجے پر پہنچا دیا گیا اور اب تک اس طریقے اور ایسی حرکتوں کی حوصلہ افزائی تک کی جاتی ہے ۔چاہے یہ لندن میں پاکستانی سفارت خانے کے سامنے منعقد اور منظم کیا گیا طوفان بدتمیزی ہی کیوں نہ ہوجس میں پاکستان کاپرچم نزر آتش کرنے سے بھی دریغ نہ کیا جائے ۔ اس فلک نے ایسی دیوانگی کامظاہرہ کب دیکھا ہو گا۔ہم تو ایسے ہی دیوانے تیار کرنے والے شیخ الجبل حسن بن صباح کو ہی جانتے تھے ،لیکن یہ نے دیوانے تو کہیں کہیں ان قدیم حیشیشین سے بھی بازی لے جاتے دکھائی دیتے ہیں ۔ہم حیران ہوتے تھے کہ دہشت گردکس طرح کسی کو خود کش حملہ کرنے پر آمادہ کرتے ہوں گے ، لیکن ان جنونی دیوانوں کی ساختہ یا بیساختہ دیوانگی دیکھ کر کچھ کچھ اندازہ ہو رہا ہے کہ خودکش حملہ آور کیسے تیار کیے جاتے ہوں گے ۔

اور یہ سلسلہ بڑھتا ہی جا رہا ہے, اسی رویے کی ایک جھلک پاکستان کے عوام نے نو می کو بھی دیکھی ۔ جیساکہ لندن کے جاری اور ہمہ وقتی احتجاجوں میں اور گاڑیوں کے پیچے دوڑتے زومبیز کی شکل میں اور مخالف لیڈرز کے گھروں کے باہر لائوڈ سپیکر لگا کر مسلسل برپا کیے جانے والے طوفان بدتمیزی کی شکل میں دیکھا جا رہا ہے ۔ساتھ ہی فری میسن کیگرینڈ ماسٹر سر گولڈ سمتھ کی صاحبزادی ان احتجاجیوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے خلاف جھوٹا زہر آلود پراپگنڈہ کرنے والوں،پاکستان کی فوج کوآپس میں لڑانے کی مہم چلائے ہوئے مشکوک عناصر کی سرپرستی اور عملی و مالی مددکرتی دکھای دیتی ہیں۔ساتھ ہی اپنے مذہبی ، خاندانی اور مالی اثر و رسوخ کواستعمال کرتے ہوے دنیابھر کے میڈیا کو مینیج کرتے ہوے نیازی صاحب کی پروجیکشن کی بھرپور مہم بھی چلائے ہوئے ہیں ۔

اگر نیازی صاحب اتنے سچے ,، باکردار اور حریت واصول پسند لیڈر تھے توان کونوازشریف کے بزریعہ آئین و قانون باجوہ اور اسکے مدد گاروں کے مواخزے اور تحقیقات کے مطالبے پرنواز شریف کی حمایت کرنی چاہیے تھی۔لیکن کیوں کہ باجوہ صاحب اور جنرل فیض کے تمام غیر قانونی اورغیر آینی اقدامات کے براہ راست مفادکنندہ خود عمران نیازی تھے ، لہذا آج یہ ان ہی باجوہ صاحب، جن پر یہ تقاریر میں غداری تک کے الزامات لگایاکرتے تھے،انھیں ناجائز تحفظ دینے والوں کی کوشش کرنے والوں کی صف میں جگہ ڈھونڈتے دکھائی دے رہے ہیں ۔

جیساکہ ماضی میں پرویزمشرف سے زاتی مفاد حسب خواہش نہ ملنے پر پیداہونے والے ذاتی اختلاف کے باوجود انہوں نے جب نوازشریف نے پرویز مشرف پرمقدمہ چلایا، اسی پرویز مشرف کا ساتھ دیا اوراپنے ہونے والے وزیر قانون کو اس کاوکیل مقررکر دیا ۔ بلکہ یہ مقدمہ قائم کرنے پر حکومت کی شدید مخالفت بھی کی۔ آج بھی عمران نیازی صاحب بالکل یہی کررہے ہیں جو پہلے مشرف صاحب کے لیے کیا تھا ویسا ہی اب باجوہ صاحب کے لیے کر رہے ہیں ۔ گویا ہوئے تم دوست جس کے دشمن اس کا آسماں کیوں ہو ۔ اور ان کے عقیدت مند ان کی اس نئی موو پر پھر سے اسی جوش و جزبے سے رقص فرما رہے ہیں جیسے پہلے والی احتجاجی گملوں میں اگائی تحریکوں کے دوران کیا کرتے تھے ۔ اس آسمان نے ایسی بے شعور اور طبعی طور پرسوچ سے عاری مخلوق کا کب نظارہ کیا ہو گا، جو کہیں کہیں تہمتِ تعلیم کے باوجود ہمیں لندن کی سڑکوں پر کل وقتی طور پر اور پاکستان کے طول و عرض میں اسی طوفان بدتمیزی برپا کرنیکا اشارہ ملنے کے منتظر دکھائی دے رہے ہیں ۔ ممکن ہو تو تھوڑی سی کوشش کیجیے سوچنے کی ۔۔۔ شاید ۔۔۔۔۔۔۔۔ !
واپس کریں