دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آپریشن ترشول
ظفر محمود وانی� ۔ فلسفہ کالعدم
ظفر محمود وانی ۔ فلسفہ کالعدم
ایک انتہائی اہم اور فوری توجہ کا متقاضی معاملہ کہ راقم کے فیس بک پیج پر کچھ پوسٹس اس نوعیت کی نظر آئیں کہ کشمیر میں پاکستان کے خلاف نعرے لگاے گئے، کئی جگہ پاکستانی پرچم کو نزر آتش کیا گیا ، اور احتجاج کے مقررین کی تقاریر میں شدید نفرت انگیزی اور اشتعال انگیزی کی گئی ، لہزا پاکستانی سیاح اپنے سیاحت کے پروگرام سے کشمیر کے علاقوں کونکال دیں ، جہاں ہم ( پاکستانیوں ) اور پاکستان سے اتنی نفرت کی جاتی ہو وہاں نہ جائیں ۔راقم اپنی بہت سی تحاریر میں مسلسل اس خدشے کا اظہار بار بار کرتا رہا کہ بجلی اورآٹے کی قیمتوں کے بارے میں مطالبات پر مبنی جائز نوعیت کے عوامی احتجاج میں کچھ مخصوص عناصر کی طرف سے پاکستان کے خلاف نفرت انگیزی اور شدید اشتعال انگیزی و توہین آمیز مہم کا مقصد ہی پاکستان اور کشمیری عوام کے درمیان موجود محبت اور احترام کے رشتے کو نشانہ بنانا ہے ۔ اب ان پوسٹوں سے ایسا ظاہر ہو رہا ہے کہ ان عناصر کا یہ مقصد کسی حد تک پورا ہو رہا ہے ۔

جیسا کہ ہم سب دیکھتے ہیں، کہ پاکستان میں عمومی طور پر کشمیریوں سے محبت اور احترام پر مبنی سلوک روا رکھا جاتا ہے ، کشمیریوں پر پاکستان میں تعلیم حاصل کرنے ، نوکری کرنے ، کاروبار کرنے یا کوئی جائیداد خریدنے پر کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں ہے ، یہاں ان سے کسی قسم کا کوئی تعصب نہیں برتا جاتا ۔ لیکن اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ آزاد کشمیر میں اس نفرت انگیزی پر مامور عناصر کی طرح پاکستان میں بھی ایسے عناصر موجود ہیں جو مسلسل کشمیریوں اور کشمیر کے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈہ کرتے ہیں۔، تاریخی حقائق سے بے خبر نوجوان نسل کے ذہنوں میں منظم طریقے سے ایک طرف تو پاکستان کے جواز کے متعلق شکوک و شبہات اوربے یقینی پیدا کئیے جاتے ہیں اور دوسری طرف پاکستان میں مسلسل یہ پراپگنڈہ بھی کرتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر پاکستان کی ترقی کی راہ میں ایک رکاوٹ اور پاکستان کے لئیے ایک بوجھ ہے ، لہذ جتنی جلد اس سے جان چھڑا لی جائے، اتنا ہی پاکستان کے لئیے بہتر ہو گا۔ یہ عناصر تاریخ کو مسخ کرتے ہوے یہاں تک چلے جاتے ہیں کہ پاکستان کی نوجوان نسل کو یہ تک بتاتے ہیں کہ مشرقی پاکستان کی علہدگی اور اس جنگ میں ہزیمت کا سبب ہی مسئلہ کشمیر تھا ، حالانکہ تاریخی طورپر ان کی یہ بات مکمل طور پرغلط اور بے بنیاد ہے ، سانحہ مشرقی پاکستان کی وجوہات بالکل الگ نوعیت کی تھیں، اور ان کا کشمیر سے بالکل کوئی تعلق نہیں تھا ، لیکن کچھ مخصوص عناصر اپنے مخصوص ایجنڈے کے پیش نظر نوجوان نسل کو یہ بتاتے ہیں ۔

کشمیر میں دیکھا جائے تو کشمیر اور پاکستان کے رشتے ہزاروں سال کی تاریخ رکھتے ہیں ، بلکہ وادی کشمیر کے اولین آباد کار یعنی کشمیری عوام کی اکثریت ہی ان قدیم باشندوں پر مشتمل ہے جو انڈس سویلائزیشن پر آریا قبائل کے غلبے اور تسلط کے بعد ہجرت کر کے وادی کشمیر میں جا آباد ہوے ، اس طرح پاکستان اور کشمیر کے درمیان یہ نسلی ، تہزیبی ، سماجی معاشی اور معاشرتی رشتے ہزاروں سال کی تاریخ رکھتے ہیں ، کشمیر سے نکلنے والے اور یہاں سے بہنے والے دریاوں کا رخ بھی قدرتی طور پر پاکستان کی طرف ہی ہے ، اس طرح پاکستان کے کھیتوں کی زرخیزی بھی کشمیر سے بہہ کر آنے والے پانیوں کی وجہ سے ہی ہے ، ان گہرے تہزیبی رشتوں کی وجہ سے کشمیر کے عوام کی غالب اکثریت پاکستان سے محبت کرتی ہے ، جس طرح پاکستان کے عوام کی اکثریت کشمیری عوام سے محبت کرتی ہے ، ان کے مفادات ہر طرح ایک دوسرے سے منسلک اور وابستہ ہیں ۔

آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے لاکھوں جوان پاک فوج سمیت پاکستان کی مختلف دفاعی اور انتظامی فورسز کا قابل فخر حصہ ہیں ۔ا کچھ مشکوک پس منظر کے افراد کی طرف سے ان کی اس دیگر جائز مسائل کے لئیے منعقدہ عوامی احتجاج کا فورم ، اپنے مخصوص و مذموم مقاصد، یعنی پاکستان کے بارے میں نفرت آمیز ، اشتعال انگیز اور توہین آمیز ، کے لئیے استعمال کرنے کی کھلی کوشش کرنا کم از کم ان عناصر کی پہچان ضرور واضح کر دیتا ہے ۔ان مخصوص عناصر نے اس احتجاج کے فورم کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ایک طرف پاکستان کے بارے میں نفرت انگیزی کی وہیں کھلے عام مقبوضہ کشمیر کے بھارتی قبضے کے خلاف جدوجہد اور یہ جدوجہد کرنے والے کشمیری حریت پسندوں کے بارے میں بھی بھارتی زبان بولتے ہوئے توہین کی گئی اور ان کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کئیے گئے ۔ اس طرح ان عناصر کی طرف سے اس عوامی احتجاجی تحریک کے فورم کا غلط استعمال کرتے ہوے پاکستان اور مقبوضہ کشمیر کے حریت پسندوں اور ان کی جدوجہد کے بارے میں وہی الفاظ استعمال کئیے گئے جو بھارت کا موقف ہے ۔

بھارت میں ہندو انتہا پسند نریندر مودی کی حکومت آنے کے بعد اس کے قومی سلامتی کے مشیر بدنام زمانہ اجیت دوگل نے کئی بار پاکستان میں تخریب کاری کی سرپرستی کے بارے میں اپنے کردار کا واضع اور فخریہ انداز میں ذکر کیا ہے ، لیکن درحقیقت اس کا یہ اعتراف آئس برگ کا وہ چھوٹا سا حصہ ہے ، جو ہمیں اس کے اعتراف کی شکل میں سامنے دکھائی دیتا ہے، جبکہ ان کے پاکستان اور کشمیر کے بارے میں ہمہ جہت اقدامات اس برفانی تودے کا وہ بڑا حصہ ہیں، جو بظاہر نظروں سے اوجھل ہیں ، ان اقدامات میں روایتی تخریب کاری کے علاوہ نظریاتی محاذ پر بھی ایسے اقدامات شامل ہیں جن سے پاکستان اور کشمیر کی اپنی قومی تاریخ سے بے خبر نوجوان نسل کے اپنے ملک ، اس کے جواز اور اس سے محبت کو متزلزل کرنا ، کشمیر اور پاکستان کے درمیان محبت احترام اور بھائی چارے کے رشتوں کو نقصان پہچانے جیسے اقدامات شامل ہیں ۔ اس ہی مذموم پراپیگنڈے کے زیر اثر پاکستان اور کشمیر میں یہ عناصر نظرئیے کے اظہار کو " مطالعہ پاکستان " کہہ کر طعنہ دیتے ہیں ، یہ ہی ان اقدامات کے اثرات ہیں جو " اجیت دوگل ڈاکٹرائن " کے تحت مخصوص عناصر کے زریعے عمل میں لائے جا رہے ہیں ۔

جہاں اس وقت پاکستان کے خلاف مسلط کردہ تخریب کاری اور دہشت گردی کے خلاف عسکری محاذ پر جنگ لڑی جا رہی ہے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ۔مختلف نفرت آمیز سلوگن لے کر مملکت پاکستان اور کشمیر کے خلاف نظریاتی محاز پر سرگرم ان تخریب کاروں کو عوام سے علہدہ کیا جاے ، اور ان کو ان کے مزموم عزائم سمیت بے نقاب کیا جائے ۔ اس وقت عالمی صورتحال یہ ہے، کہ پاکستان کے سوا دنیا کا کوئی ملک بھی بھارت کے مقابلے میں اس سے وابستہ ان کے معاشی مفادات کی وجہ سے ہم کشمیریوں کے عالمی طور پر تسلیم شدہ " حق خود ارادیت " کی حمایت کرنے کو تیار نہیں ہے ، بہت سی شکایتوں اور کوتاہئیوں کے باوجود پاکستان ہی دنیا کا وہ واحد ملک ہے جو ہر قسم کی مشکلات اور خطرات کے باوجود ہماری جدوجہد اور ہمارے " حق خود ارادیت کی کھل کر حمایت کرتا ہے ۔

پاکستان اور کشمیر سے محبت کرنے والوں کو اس وقت سہ طرفہ لڑائی لڑنی پڑ رہی ہے ، ایک طرف ہمارے وطن کے بڑے حصے پر بزور قابض بھارت ہے، جس کے خلاف تحریک حریت تمام تر مشکلات اور نقصانات کے باوجود بھاری جانی اور مالی قربانیوں اور جدوجہد کی صورت میں بھارت کے تمام تر ظلم و ستم کے باوجود مسلسل جاری ہے ، دوسری طرف ہمیں ان عناصر کا بھی جواب دینا ہے، جو پاکستان کو اس مسئلہ سے الگ کر کے ہمیں بھارت کے مقابلے میں بے یار و مددگار بنا دینا چاہتے ہیں ، اور تیسری طرف آزاد کشمیر اور دیگر علاقوں میں موجود یہ بھارتی پراکسیز ہیں جو مختلف نعروں ، نفرت انگیزی و اشتعال انگیزی کر کے کشمیریوں اور پاکستانیوں کے درمیان موجود رشتوں کو نقصان پہچانا چاہتے ہیں ، دراصل یہی اجیت دوگل کا تین نوکوں والا نیزہ یعنی " ترشول " ہے جو وہ ہمارے اور پاکستان کے سینوں میں پیوست کرنا چاہتا ہے ۔


ظفر محمود وانی
واپس کریں