دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان ، افواج پاکستان کے خلاف خطرناک حملے کی بیخ کنی ناگزیر
اطہرمسعود وانی
اطہرمسعود وانی
دنیا بھر میں ایسا کوئی رہنما نہ ہو گا جس طرح عمران خان مکر و فریب اور جھوٹ کی بنیاد پر ایسے دعوے کرتے ہیں جس کی تردید چند ہی دنوں میں خود ان کی طرف سے ہی کرد ی جاتی ہے۔عمران خان کو چاہنے والوں کو اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ عمران خان نے کل کیا کہا تھا اور جو کہا تھا اس میں کتنی سچائی ، حقیقت تھی۔ عمران خان کو مقدس ہستیوں سے مماثل کرنے والے کوئی عقلی دلیل نہیں رکھتے ۔عدم اعتماد کے ذریعے اپنی حکومت کے خاتمے کو غیر ملکی سازش قرار دینے کے بعد اتنے بیان بدلے کہ خود عمران خان کو یاد نہیں ہو گا۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ملک اور عوام کے حق میں جس غیر متنزلزل عزم کا اظہار کیا ہے ،اس کی عوام میں وسیع پیمانے پہ حمایت کی جا رہی ہے۔عوام کی طرف سے افواج پاکستان کے حق میں بھر پور طور پر حمایت کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

کیا عمران خان کے حامی یہ چاہتے ہیں کہ ملک میں عوام کے خلاف ' ٹی ٹی پی' کی انتہاپسندی پر مبنی کاروائیوں کاراج ہو؟ ملک میں بھارت اور دوسرے پاکستان ملک دشمن ملکوں کی ایجنسیوں کی مدد و معاونت سے دہشت گرد گروپ پاکستان کو پتھر کے دور میں پہنچا دیں؟ نام نہاد حقیقی آزادی کے نام پہ عمران خان نے ملک، ریاست، عوام کے خلاف دہشت گرد کاروائیوں کو سیاست کا نام دیتے ہوئے جو طریقہ کار اپنا یا ہے، ملک و عوام کی فکر رکھنا والا کوئی بھی طبقہ اس کو ملک اور عوام کے مفاد میں قرار دنہیں دے سکتا۔ ملک کو حقیقی طور پر تباہی اور بربادی کی راہ پہ ڈالنے کے عمران خان کے اقدامات اب حکومت، ریاست کے خلاف بغاوت کے طورپر نمایاں ہو چکے ہیں۔عمران خان اور' پی ٹی آئی ' نے اپنی دہشت گرد کاروائیوں سے خود کو ' ٹی ٹی پی ' کی طرح کی دہشت گرد تنظیموں کی صف میں کھڑا کر دیا ہے جو دہشت گرد کاروائیوں سے ملک کے اقتدار پہ قابض ہونا چاہتے ہیں۔

' پی ٹی آئی' کے سربراہ عمران خان گزشتہ چند ماہ سے بھر پور کوشش کرتے رہے کہ انہیں جنرل عاصم منیر کے ساتھ ملاقات کا موقع ملے اور ان کے مطالبات منظور کئے جائیں لیکن اس میں ناکامی پہ عمران خان نے اب جنرل عاصم منیر کو اپنے خلاف قرار دیتے ہوئے براہ راست آرمی چیف پہ الزامات کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔بات صرف الزامات تک ہی محدود نہیں بلکہ عمران خان نے خود کو تادیبی کاروائی سے بچانے کے لئے ملک کو آگ میں جھونکنے کی کوششیں بھر پور طور پر شروع کر رکھی ہیں۔عمران خان نے اپنی گرفتاری سے پہلے ہی اس بات کا پورا اہتمام کیا کہ خاص طور پر فوجی تنصیبات کو فسادات کے نام پر دہشت گرد کاروائیوں کا نشانہ بنایا جائے۔بھارت کے پروپیگنڈہ دفاعی تجزئیہ نگار گورو آرئیہ نے 9مئی کو ' پی ٹی آئی ' کے حامیوں کے کور کمانڈر لاہور، جی ایچ کیو، ریڈیو پاکستان م شہداء کی یادگاروں پر حملوں، جلائو گھیرائو کی وارداتوں پر عمران خان کو سلیوٹ کرتے ہوئے یہ نعرہ بلند کیا کہ '' انڈیا کا بھائی جان عمران خان''۔

ریاست پاکستان کے اداروں پہ حملوں کی صورتحال میں سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ سے عمران خان کو دو دن کے اندر جس طرح سہولت کاری مہیا کی گئی،عمران خان کاعدالت میں خیر مقدم کیا گیا، اس کی دنیا بھر میں مثال نہیں ملتی۔انڈیا کی سپریم کورٹ کے سابق جج، معروف قانونی ماہر جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے '' پاکستان سپریم کورٹ کے ججز کا عجیب رویہ'' کے عنواب سے شائع اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ '' عمران خان کو عدالت میں دیکھ کر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔جسٹس بندیال کے حوالے سے انتہائی احترام کے ساتھ، یہ ریمارکس مکمل طور پر غیر ضروری اور غیر ضروری تھا، اور یہ ایک غلط اشارہ دیتا ہے کہ چیف جسٹس اور عمران خان آپس میں ملے ہوئے ہیں۔فرانسس بیکن، لارڈ چانسلر انگلستان نے ایک بار کہا تھا کہ زیادہ بولنے والا جج ایک بیمار جھانجھ (ڈھول) کی طرح ہوتا ہے، اور تمام ججوں کو اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔ وہ عدالت میں جتنی کم بات کریں گے اتنا ہی اچھا ہے''۔

یہ بات بھی ایک کھل کر واضح ہو چکی ہے کہ پاکستان دشمن قوتیں ملک کے مختلف شعبوں میں عمران خان کے بیانیہ کے پروپیگنڈے میں بھی بھرپور طور پر معاونت کر رہی ہیں اور اس حوالے سے میڈیا کو بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ایسا غلط طور پر ظاہر کرنے کی کوشش کی جار ہی ہے کہ عمران خان کو عوام کی بڑی اکثریت کی حمایت حاصل ہے جبکہ یہ بات سراسر خلاف حقیقت ہے۔ گزشتہ روز ' جیو نیوز' نے پاکستان کے معروف اینکرز کی زبانی چند سیکنڈ کا ایک جملہ دہرایا کہ الیکشن میں عمران خان بھاری اکثریت سے کامیاب ہو جائیں گے۔نہ معلوم کہ ان اینکرز نے یہ جملہ کب اور کس تناظر میں کہا لیکن اب ان کے اس ایک مخصوص جملے کو ایک خاص ترتیب دیتے ہوئے عوام میں ایک غلط تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔

یہ بات خوش آئند نے کہ حکومت اور فوج نے اب عمران خان کے بلیک میلنگ کے حربوں کو ناکام بنانے اور ملک کو تباہ اور برباد کرنے کی ان کی دہشت گردی پہ مبنی سیاست کے خلاف سخت تا دیبی کاروائی کا فیصلہ کیا ہے۔عمران خان کی ملک و عوام کے خلاف سنگین حرکات کو نظر انداز کرنے سے ہی عمران خان کی حوصلہ افزائی ہوئی اور اب عمران خان نے مملکت پاکستان کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے۔پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں، عوامی حلقوں کی یہ متفقہ رائے ہے کہ عمران خان کی دھونس ، ہٹ دھرمی اور دہشت گرد کاروائیوں پر مبنی سیاست کا ہدف پاکستان کی دفاعی قوتیں ہیں جن میں سب سے اہم افواج پاکستان ہیں۔عمران خان کو خاص طو ر اس بات سے بڑی تکلیف ہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے فوج کی سیاست میں مداخلت کو ختم کرنے کا اہم اور بنیادی فیصلہ کیا ہے کیونکہ عمران خان کی تخلیق ،تشکیل اور حکومت میں آنے کا محرک بھی یہی رہی ہے۔عمران خان کے طرز عمل کا فتنہ ملک و عوام کے لئے درپیش ایک سنگین خطرے کے طور پر نمایاں ہے۔ اس کی بیج کنی وقت کا اہم ترین تقاضہ ہے۔اس فتنے کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے ضروری ہے کہ عمران خان، اس کے سہولت کاروں ، اس کی معاونت کرنے والوں کے خلاف سخت تادیبی کاروائیوں کو یقینی بنایا جائے کیونکہ ایسا کرنا ملک اور عوام کے مفاد میں ناگزیر ہو چکا ہے۔




واپس کریں