دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
چیئرمین سینٹ اورآزاد کشمیرکے سابق صدور، وزیراعظم کے لئے تاحیات مراعات ناجائز ہیں
منظور حسین گیلانی
منظور حسین گیلانی
کل پاکستان کے سینٹ میں سینٹ کے چئیر مین کے لئے تنخواہ کے علاوہ تا حیات مراعات کی کروڑوں روپے کی مراعات کی برسات کی گئی جن میں تا حیات پنشن ، ملازمین اور سیکیورٹی گارڈ کی کھیپ ، بیرون یا اندرون ملک ہواء سفر کے دوران اپنے اور فیملی کے چار افراد اور دو ملازمین کے اخراجات، بیر ورن ملک سرکاری خرچہ پر رہائش کے علاوہ یومیہ بھتہ ، زندگی بھر قابل تجدید گاڑی ، پٹرول ، ڈرائیور ، گھر کے فرنیچر کے لئے لاکھوں روپے، اور نہ جانے کیا کیا -

محترم شاہ حسین شاہ صاحب کی فیس بک وال پہ اس کی تفصیل یوں درج ہے۔ بارہ مستقل ملازمین۔ 6 گارڈز، وی وی ائی پی سیکورٹی ، سرکاری جہاز ہیلی کاپٹر کی اجازت ، 8 لاکھ صوابدیدی فنڈز، پوری فیملی کو لامحدود میڈیکل سہولت پرائیوٹ ہسپتال سے، پوری فیملی کو بیرونی دورے مفت ، فری ٹیلیفون، فری پٹرول، فری رہایش ، فرنشد گھر، ٹریولنگ الانس ، لاتعداد گاڑیاں ۔ بل دو سابق چیرمین سینٹ رضا ربانی اور فاروق ایچ نائیک نے تجویز کیا۔ پوری سینٹ میں ایک بھی ووٹ خلاف نہیں ایا۔ سب نے پاس کر دیا۔ یہ سہولت سابقہ موجودہ انے والے سب کے لیے ہے چیئرمین کو ماہانہ 50 ہزار روپے اضافی الانس ملے گا اور رینٹ پر چیئرمین سینیٹ کے گھرکا کرایہ ڈھائی لاکھ روپے ماہانہ ہوگا جب کہ چیئرمین سینیٹ کی سرکاری رہائش گاہ کے فرنیچر کے لیے ایک دفعہ کے اخراجات 50 لاکھ روپے ہوں گے۔اپنی گاڑی پرسفرپر400 روپے فی کلومیٹر+الانس 10000 روپے یومیہ....... ۔بل پاکستان کے معتبر ترین وکیل ، پارلیمنٹیرئین ، آئینی ماہر ، شائستگی اور، دیانت ، سنجیدگی اور متانت کے لئے مشہور سینیٹر رضا ربانی نے ہمراہ فاروق نائیک سینیٹر نے پیش کیا جس کو بلا تاخیر پاس کیا گیا - اس پر بے حیائی کی انتہا چئیر مین سینٹ جناب سنجرانی کا بیان کہ کوئی نئی مراعات یا اضافہ نہی ہواہے - حق بات کہی رسول پاک صلعم نے کہ جب کوء بے حیا ہوجائے تو جو چاھئے کرتا پھرے-

آزاد کشمیر میں صدر اور وزیر اعظم کے لئے تا حیات قابل تجدید گاڑی ، ڈرائیور ، دیگر سٹاف کے علاوہ ماہانہ پنشن جو ممبران اسمبلی کو بھی میسر ہے - ان سے ملتی جلتی، لیکن اتنی نہیں ، مراعات سول اور فوجی بیروکریسی کو بھی دوران سروس اور ریٹائیرمنٹ کے بعد دی جاتی ہیں - ملٹری بیروکریسی میں ہر رینک کا افسر اور سول بیرو کریسی میں ججوں سمیت ہر سطح کے سول افسر جو حکومت یا اس کے کسی ادارے سے تنخواہ ، پنشن اور مراعات لیتا ہو- میرے خیال میں امریکن صدر کے علاوہ دنیا میں سرکاری عہدہ کے حامل کسی سیاست دان کو یہ سہولیات میسر نہیں- امریکن صدر کو بھی غالبآ صرف سیکیورٹ میسر ہے اور کچھ نہیں سوائے اس پنشن اور مراعات کے جو ہر امریکی شہری کو میسر ہیں - امریکی صدر چاھے تو کوء نوکری بھی کر سکتا ہے - اکثر کتابیں لکھتے، یو نیورسٹیز میں لیکچر دیتے ہیین ، اخباروں اور رسالوں میں آرٹیکل لکھ کر قوم کی رہنماء کرتے ہیں - اس قوم نے سن کو جو عزت دی ہے اس کے عوض ان سے اپنے تجربات اور مشورے شئیر کرتے ہیزم - یا کو پاکستان صدر ، وزیر اعظم ، وزیر ، سینیٹر قوم کو وہ قرض لو اڑاتا ہے جو قوم اس پر نچھاور کرتی رہی ؟ شرم کریں ۔ بے حیائی ، بے غیرتی کی بھی کوء حد ہوتی ہے ۔کیا اس بھیک اور قرض پر چلنے والے ملک کو یہ سب کچھ روا ہو سکتا ہے ؟

افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ یہ مراعات لینے کے بعد بھی اس قومی خرچے پر سیاست۔ بھی کرتے ہیں ، الیکشن لڑتے ہیں ، غیر جانبدار رائے نہیں رکھتے ، سیاسی جماعتوں سے وابسطہ رہ کر پارٹی بازی میں ملوث رہتے ہیں -باعزت ریٹائرڈ زندگی گزارنے کے لئے کسی حد تک سہولیات قابل قبول بھی ہو سکتی ہیں ، اگر غیر جانبدارانہ طور قوم کی رہنماء کریں ، اپنے تجربات شئیر کریں ، قوم کیے کسی فلاحی ادارے سے وابسطہ ہوکر قوم کو وہ کچھ لوٹا دیں جو قوم کے ٹیکس سے انہوں نے کھایا اور کھا رہے ہیں ، جو نام کمایا اور اس سے قوم نے ان کی عزت کی - سرکاری عہدہ رکھنے والے سیاست دانوں کی مراعات اس شرط سے مشروط بھی کی جاسکتی ہیین کہ یہ اس صورت میں مہیا رہیں گی اگر دوبارہ سیاست نہ کریں یا الیکشن نہ لڑیں یا کسی سیاسی جماعت کے ساتھ وابسطہ رہ کر اپنی غیر جانبداری مشکوک بنادیں -

واپس کریں