دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کو قومی لیڈر کا سرکاری خطاب
اطہرمسعود وانی
اطہرمسعود وانی
منقسم اور ریاست جموں وکشمیر کے باشندگان کو مبارک ہو کہ آزاد کشمیر کے وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کو قومی لیڈر ہونے کا خطاب مل گیا ہے۔سونے پہ سہاگہ کے مصداق قومی لیڈر ہونے کا یہ خطاب انہیں آزاد کشمیر میں سرکاری حوالے سے دیاگیا ہے۔آزاد کشمیر حکومت کی طر ف سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ'' وزیر اعظم تنویر الیاس نے ایوان صدر اسلام آباد میں مختصر اور جامع گفتگو کی اور ان میں قومی لیڈر کی جھلک واضح طور پر نظر آئی''۔اس سرکاری خبر میں یہ بھی بتایا گیا کہ'' وزیر اعظم تنویر الیاس نے کشمیریوں کی جدوجہد کو تکمیل پاکستان کی جنگ قرار دیا، سید علی شاہ گیلانی، یاسین ملک اور دیگر حریت رہنمایوں کی بے مثال جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا ، وہیں کشمیری پنڈتوں اور وہاں آباد دیگر مذاہب کے لوگوں کی بھی بھر پور ترجمانی کی اور بھار ت کے غاصبانہ قبضے کو وجہ نزع قرار دیا''۔

اس بات میں کوئی شک باقی نہیں رہا کہ جموں و کشمیر کے تمام حصوں کے باشندگان،جن میں مسلمان، ہندو ، سکھ وغیرہ بھی شامل ہیں، کی بھرپور ترجمانی کرنے اور بلند و بانگ پرعزم اعلانات کی روشنی میں وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس میں قومی لیڈر کی جھلک صرف نظر ہی نہیں آتی بلکہ انہوں نے قومی لیڈر ہونے کا نادر اعزاز حاصل بھی کر لیا ہے۔تاہم آزاد کشمیر حکومت کے سرکاری بیان میں یہ جملہ نہ لکھ کر بڑی زیادتی کی گئی کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس نے کشمیر کی تاریخ کے لیڈروں کی فہرست میں نمبر ون ہونے کا اعزاز بھی حاصل کر لیا ہے۔پاکستان میں قائد اعظم کو چھوڑ کر عمران خان سب سے بڑا قومی لیڈر اور کشمیر کی تاریخ میں سردار تنویر الیاس سب سے بڑا قومی لیڈر ، چلو حساب برابر ہوا او ر تاریخ کا قبلہ و کعبہ بھی ٹھیک کر دیا گیا۔اس پہ تاریخ دان ہوں، سیاستدان ہوں، مہربان ہوں، قدر دان ہوں، صحافی ہوں یا قلم کار ، سب ہی یہ کہنے پہ مجبور ہو جاتے ہیں کہ زبر دست، شاندار ، بے مثال اور تاریخ ساز۔واقعی آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان، لداخ، جموں اور وادی کشمیر میں وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کی ٹکر کا کوئی لیڈر موجود نہیں ہے۔

آزاد کشمیر کی مجاہدوں اور غازیوں کی سرزمین کا یہ بہت بڑا اعزاز ہے کہ پانچ خطوں میں تقسیم متنازعہ ریاست جموں و کشمیر میں قومی لیڈر کا خطاب وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کو حاصل ہوا ہے۔ مقبول عام تاریخ ساز لیڈر سردار تنویر الیاس کو قومی لیڈر کا خطاب ملنے کے موقع پر آزاد کشمیر کے ہر ضلع میں اظہار تشکر کے دیو قامت بینر آویزاں کئے جانے چاہئیں اور دارلحکومت مظفر آباد سمیت آزاد کشمیر کے ہر ضلع میں عوام کی طرف سے اظہار تشکر کی سرکاری تقریبات کا انعقاد کیاجانا آزا کشمیر، مقبوضہ کشمیر ، پاکستان اور کشمیر کاز کے وسیع ترمفاد میں ہو گا۔اگر قومی لیڈر کا خطاب عوام کی طرف سے دیا جاتا تو اس کی اتنی اہمیت نہ ہوتی لیکن کیونکہ یہ خطاب سرکاری سطح پہ دیا گیا ہے اس لئے اس کی اہمیت و افادیت سب سے بڑھ کر اور تاریخ ساز ہے۔

اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس نے عوام کے پرزور اصرار پہ آزاد کشمیر کے متعدد مقامات، عمارات، پلوں اور مختلف اداروں وغیرہ کے نام مختلف شخصیات اور پر عزم اسلامی ناموں سے تبدیل کرنے کافیصلہ کیا ہے۔سوشل میڈیا پہ وزیر اعظم آزاد کشمیر کا ایک پوسٹر بھی شائع کیا گیا ہے جس کے مطابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس نے اپنے دورے کے موقع پر نیلہ بٹ کا نام دارلحرب یا کوئی دیگرنام، کوہالہ کا نام سوہاوہ شریف، چیڑالہ کانام میجر لطیف خلیق اور تحصیل دھیر کوٹ کی شخصیات عبدالغفار خان، راجہ محمد آزاد خان، کرنل راجہ صدیق خان، کرنل عبدالرشید عباسی سمیت دیگر کئی شخصیات کے نام سے مختلف اداروں اور علاقوں کے نام منسوب کرنے کا اعلان کیا ہے۔

وزیر اعظم آزاد کشمیر کی طرف سے آزاد کشمیر کے مختلف مقامات کے نام تبدیل کرنے کی اس کوشش پر عوامی حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کے اس بصیرت آمیز فیصلے پہ گہرے تشکر کا اظہار کیا جا رہا ہے۔معلوم ہوا ہے کہ آزاد کشمیر میں یونین کونسلوں کی سطح پہ عوامی کمیٹیاں بنائی جا رہی ہیں تا کہ ان یونین کونسلوں کی حدود میں قائم مقامات ، سرکاری عمارات اور اداروں کے نام مقامی شخصیات کے نام پہ رکھے جانے کی تجاویز جناب وزیر اعظم کو پیش کی جا سکیں۔عوام کی طرف سے وزیر اعظم تنویر الیاس سے یہ اپیل بھی کی جا رہی ہے کہ آزاد کشمیر کے مقامات، عمارات، سڑکوں،پلوں، اداروں اور جھیلوں کے نام نامی گرامی مقامی شخصیات، درباروں اور اسلامی حوالوں سے رکھے جانے کے عظیم کام کو سر انجام دینے کے لئے ایک سرکاری ادارہ/اتھارٹی بھی قائم کی جائے۔

ناموں کی تبدیلی کا عمل مکمل ہونے کے بعد کتنا اچھا لگے گا کہ جب وزیر اعظم آزاد کشمیر کے دورہ جات کا شیڈول جاری ہو گا اور اس میں لکھا ہو گا کہ جناب وزیر اعظم صبح دس بجے شیر دل خان سے روانہ ہوں گے، براستہ کرنل گلباز خان بارہ بجے دن دارلحرب میں عوامی وفود سے ملاقات کریں گے، دوپہر کو حاجی خادم حسین سے ہوتے ہوئے ڈھائی بجے میجر رشید خان پہنچ کر عوامی وفود سے ملاقات کریں گے ، ظہرانے میں شرکت کے بعد جناب وزیر اعظم براستہ چڑیاں والی سرکار پانچ بجے دارلاسلام پہنچیں گے۔آزاد کشمیر میں ناموں کی تبدیلی کا یہ عمل بہت اہم معاملہ ہے۔ ایک متفقہ تجویز یہ بھی آئی ہے کہ ہر ضلع میں مقامات، عمارات، اداروں، سڑکوں ، پلوں،جھیلوں وغیرہ کے25فیصد نام مقامی شخصیات کے ناموں پہ رکھے جائیں،25فیصد درباروں کے نام پر ،25فیصد پرعزم اسلامی ناموں پر اور باقی 25فیصد ناموں کا تعین جناب وزیر اعظم کا صوابدیدی کوٹہ قرار دیا جائے۔اگر قبائل کے گلدستے میں اتفاق رائے ہو جائے تو کچھ فیصد کوٹہ قبائل کا کوٹہ بھی قرار دیا جاسکتا ہے۔باقی رہے نام اللہ کا۔ اللہ اللہ خیر سلا۔ جلنے والے کا منہ کالا۔

وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس نے آزاد کشمیر کا اقتدار سنبھالتے ہی خطے کو اپنے وژن سے روشنی فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کر دیاتھا۔سب سے پہلے آئی ٹی سیکٹر سے خطے کی تقدیر بدلنے کا عزم پیش کیا، سیاحت میں سرمایہ کاری کا وژن دیا، زراعت ، باغات کی ترقی اور نایاب نسل کی مرغیاں ، انگورا سمیت قیمتی نسل کے خرگوش پالنے کے پر کشش تصورات سے عوام کو مستفید کیا۔سیاستدانوں کو سکھایا کہ سیاست کیسے کی جاتی ہے اور سیاست میں کامیابی کے طریقے کیا ہوتے ہیں۔ سیاسی اور سماجی ادب، آداب ، طریقہ کار کیا ہوتا ہے۔کرپٹ لوگوں اور پٹری سے اترنے والوں کو کیسے للکارہ جاتا ہے۔آزاد کشمیر کو شعور اور آگاہی دینے کے لئے شعبہ صحافت سے متعلق ناقابل مثال اقدام کئے اور اب وزیر اعظم تنویر الیاس نے آزاد کشمیر کے سرکاری ڈھانچے میں اصلاحات لانے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے اس منصوبے کے خد و خال بھی بیان کر دیئے ہیں۔

وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس نے کئی انٹرویوز میں یہ انکشاف کیا کہ وہ اربوں روپے ٹیکس دیتے ہیں۔ اگر وزیر اعظم تنویر الیاس چاہتے تو آزاد کشمیر میں آئی ٹی سیکٹر، ٹورازم، زراعت،جانور پالنے، ہائوسنگ سیکٹر کے حوالے سے خود سرمایہ کاری کرتے ہوئے بڑے بڑے منصوبے شروع کر سکتے تھے۔ لیکن درد دل رکھنے والے وزیر اعظم سردار تنویر الیاس خطے اور عوام کے حقیقی خیر خواہ ہیں، انہیں معلوم ہے کہ اگر انہوں نے خود آزاد کشمیر میں ان شعبوں میں سرمایہ کاری کی تو اس وقت آزاد کشمیر اور اس کے عوام کے کیا ہو گا کہ جب وہ وزیر اعظم نہیں رہیں گے۔ اس لئے انہوںنے آزاد کشمیر میں خود سرمایہ کاری کرنے کے بجائے آزاد کشمیر کے حکومتی،سرکاری ڈھانچے کو اوپر اٹھانے، ترقی دینے پر توجہ د ینے کے لئے اپنے وژن کو بروئے کار لانے پہ توجہ مرکوز کی ہے تا کہ وہ وزیر اعظم نہ بھی رہیں لیکن تب بھی آزاد کشمیر کا خطہ اور عوام ان کے اقدامات سے مستفید ہوتے رہیں۔

اطہر مسعود وانی
03335176429

واپس کریں