دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان کی سیاست پر پڑتے پراسرار سائے
ظفر محمود وانی� ۔ فلسفہ کالعدم
ظفر محمود وانی ۔ فلسفہ کالعدم
اب کچھ سیاسی اور صحافتی حلقوں, جن کی شناخت خود اپنی جگہ مشکوک ہے ، کی طرف سے یہ بات پھیلائی جا رہی ہے , کہ پی ٹی آٸی کی سابق حکومت ، کو روس کے ساتھ سستی توانائی اور گندم خریدنے کی کوشش کی امریکہ کی طرف سے سزا دی گئی ہے, جبکہ یہ بات مکمل طور پر بےبنیاد اور سفید جھوٹ ہے ۔ امریکی اپنے اصل خدمت گاروں کی جنہوں نے اس کے ایک اشارے پر مقبوضہ کشمیر پر پاکستان کے ستر سال کے موقف پر بھارتی منشاء کےمطابق امریکی حکم پرمفاہمت کر لی, اور اس کے بعد ہی بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے بھارتی آٸین میں دٸیے گٸے ناقابل تنسیخ کہلاے جانے والے سپیشل سٹیٹس کا خاتمہ کر دیا , اور یہاں ہماری پارلیمنٹ میں وزیر اعظم صاحب قوم کو بھارت سے خوفزدہ کرنے کی کوشش میں بار بار فرماتے رہے کہ بھارت پلوامہ جیسا کوٸی واقعہ خود ہی پلان کر کے اس بہانے آزاد کشمیر اور شمالی علاقہ جات پر حملہ کر دے گا , اس کے بعد اس معاملے میں امریکی ضمانت پر اکتفاء کر لیا گیا, دورہ امریکہ کے دوران صدر ٹرمپ کے ساتھ کی گٸی مشترکہ پریس کانفرنس کس کو یاد نہیں جس میں امریکی صدر نے ارشاد فرمایا کہ ماضی کی حکومتیں ہمارے ساتھ ہمارے مرضی کےمطابق مکمل تعاون نہیں کرتی تھیں , لیکن موجودہ حکومت ہم سے مکمل تعاون کر رہی ہے, اور ہم اس تعاون سے پوری طرح سے مطمٸین ہیں ۔
اب بوقت ضرورت امریکی اپنے ساتھ ” مکمل تعاون “ کرنے والے عناصر کی پاکستان کے عوام کی سوچ اور تعصبات کو مدنظر نظر رکھتے ہوئے بالواستہ یا انورٹڈ طریقے سے مدد کر رہے ہیں , جو بظاہر تو مخالفت یا غیر جانبداری دکھاٸی دیتی ہے , لیکن یہ بہت سوچی سمجھی پالیسی کے تحت درپردہ قسم کی حمایت ہوتی ہے , اور اب اس سرپرستی کے ساے اور شواہد واضع طور پر دکھائی دینے لگے ہیں ۔ جس میں بظاہر اپنے پسندیدہ کردار کی مخالفت کی جاتی ہے, تاکہ عوام کے امریکہ مخالف جزبات کو بھی اپنے مقاصد کے لئیے استعمال کیا جا سکے، اور راے عامہ کو گمراہ کیا جا سکے، یہ اقدامات اندرونی طور پر ان کی اس اپنے پسندیدہ اور موافق کردار کے لئیے حمایت ہوتی ہے ۔ اگر یہ بات سچ ہے کہ روس سے معائدوں کی پاداش میں یہ حکومت عدم اعتماد کے زریعے معزول کروائی گئی ، تو سامنے لایا جاے کہ یہ کون سا معائدہ روس سے کر کے آئے تھے ؟ درحقیقت کوئی معائدہ نہیں کیا گیا تھا ۔ بلکہ پہلے امریکی اشارے پر افغانستان میں عملی مدد کر کے طالبان کو وہاں کا قبضہ دلایا گیا , اس ضمن میں یہ بات بھی قابل زکر ہے کہ حال ہی میں امریکی کانگریس میں سامنے لاے گٸے ایک منی بل کے مطابق قطر میں نہ صرف طالبان دفتر کا کرایہ اور خرچ امریکہ ادا کرتا رہا بلکہ اس کی طرف سے شنید ہے کہ ان کے عہدیداروں کو تنخواہیں تک دی جاتی رہیں , اور اس پر ایک خطیر رقم امریکہ کی طرف سے خرچ کی جاتی رہی جو تین ارب ڈالر سے بھی کچھ زیادہ بتاٸی جاتی ہے ۔ اس کے علاوہ امریکہ افغانستان سے اپنے انخلاء کے دوران جہاں روز مرہ استعمال کی ہر چیز ٹریفک ساٸن اور میزیں کرسیاں تک تباہ کر گیا وہیں طالبان کے لٸیے ستر ارب ڈالر سے زاٸد کا اسلحہ, ایمونیشن اور , فوجی گاڑیاں چھوڑ کر گیا , جو عرصہ دراز تک اس خطے میں امن تباہ کرنے اور امریکی مقاصد کی تکمیل کے لٸیے استعمال ہوتا رہے گا ۔ اسی قبضے کے دوام کو افغان عوام کے سامنے واضع کرنے کے لٸیے طالبان نے سب سے پہلے افغانستان کا الیکشن کمیشن تحلیل کیا یہ ایک علامتی پیغام تھا , اور خود کو جمہوریت کا سرپرست کہلانے والے امریکہ یا کسی اور مغربی ملک نے اس اقدام پر کسی تشویش کا اظہار نہیں کیا, اور نہ ہی ہمارے ملک سے برادر افغان عوام کے اس بنیادی حق کی پامالی پر ان کے اس جمہوری حق کی حمایت میں یا احتجاجاً ایک لفظ بھی کہا گیا ۔اسی سلسلے میں سابق حکومت کی طرف سےامریکی اشارے پر امریکہ ہی کی زیر نگرانی اسلام آباد میں اسلامی وزراے خارجہ کانفرنس منعقد کروائی گئی، جس میں امریکی حکم پر افغانستان میں مسلط کرواے گئے دہشت گردوں کے لئیے اسلامی ممالک سے امداد حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ۔ اس کانفرنس میں بھی امریکی نمائندے اور سی آئی اے والے خود موجود تھے ۔ تاریخ میں پہلی بار بھارت کو افغانستان کے لئیے زمینی راستہ بھی امریکی حکم پر اسی حکومت نے فراہم کیا , جس کو ماضی میں سیکورٹی رسک قرار دے کر اس زمینی رابطے کی اجازت نہیں دی جاتی رہی , اسی بات سے ہی اصل ہدایت کاروں کے اثر و رسوخ کا اندازہ ہوتا ہے ۔
ماضی میں دیکھیں تو روس سے سب سے پہلا رابطہ شہید زوالفقار علی بھٹو نے کیا تھا جب روس کی مدد سے پاکستان کی ترقی کی ضامن بہت بڑی سٹیل مل قاٸم کی گٸی تھی , جس کا کردار پاکستان میں ترقی کرتی ہوٸی صنعت اور دفاعی پیداوار میں بنیادی تھا , لیکن بھٹو صاحب کی پھانسی کے بعد جنرل ضیاء کی امریکہ کی طرف مرکب مراجعت نے پاک روس تعلقات کا دروازہ بند کر دیا , اس کے بعد روس سے باقائدہ معائدہ محترم آصف علی زرداری نے اپنے دور صدارت میں کیا ,جب تیل اور گیس کی پائپ لائن بچھانے کا باقائدہ معائدہ کیا گیا ، ایسا ہی ایک معائدہ ایران کے ساتھ بھی کیا گیا، جو اس پی ٹی آئی حکومت نے برسراقتدار آتے ہی ختم کر دیا ، اسی طرح نواز شریف کے دور میں تاریخ میں پہلی بار روس اور پاکستان کے درمیان پاک فوج اور روس کی فوج نے بڑے پیمانے پر مشترکہ فوجی مشقیں کیں، اور پاک فوج کے لٸیے روس سے ہتھیار بھی حاصل کٸے گٸے۔ان تعلقات پر بھارت کے اعتراض کو روس نے واضع الفاظ میں مسترد کر دیا ۔
پی ٹی آئی حکومت نے برسراقتدار آتے ہی یہ معائدہ بھی عملی طور پر ختم کر دیا، سی پیک پر کام روک کر اس پر امریکی شہری کو بٹھا دیا گیا , اور سی پیک کے تمام معائدوں کو امریکی مطالبے پر چین کے شدید اعتراض کے باوجود عالمی بینک کے سامنے رکھ دیا گیا دیا ۔ پاکستان کا مالیاتی نظام عالمی اداروں کے حوالے کر دیا گیا ،حتیٰ کہ سٹیٹ بینک پر عالمی ادارے کے ایک تنخواہ دار ملازم کو مقرر کر دیا گیا ۔ برآمدات میں اضافے کے بہانے روپے کو ڈی ویلیو کر کے بیرونی قرضوں میں اربوں کا اضافہ اور عوام کو شدید مہنگائی کا شکار بنا دیا گیا ۔۔ اس لئیے انھیں کوئی عالمی لیڈر پوز کرنے کے بجائے ان کی جماعت کے کارکنان کو اپنے قاٸد کی واضع ہدایت پر محترمہ فرح گوگی گجر کی بےگناہی اور اس پر سے کیس اور تحقیقات ختم کروانے کی بھرپور کوشش کرنی چاہٸیے ,جو اتنی شدید بےگناہ ہیں, کہ اپنی وکالت پر ایک عالمی سربراہ اور سابق وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عمران خان نیازی کو مقرر کر لیا ہے , ان کے کارکنان کو چاہٸیے اس اہم ترین معاملے کا کچھ سوچیں ۔
عوام اتنے بھی بےوقوف نہیں اور وہ دیکھ رہے ہیں, کہ امریکہ نے ان کی ہی عملی مدد سے روس اور پاکستان کے رابطوں کو روکنے کے لئیے افغانستان میں ایک رکاوٹ طالبان کی شکل میں انسٹال کر دی ہے, کہ روس اور پاکستان کا زمینی رابطہ نہ ہو سکے افغانستان پر قابض طالبان کامختلف معاملات میں پاکستان کے ساتھ رویہ بھی چشم کشاء ہے ۔ پاک افغان سرحد پر پاکستان کی طرف سے خطیر سرماے سے نصب شدہ حفاظتی باڑھ اکھاڑنے, افغانستان کی حدود سے پاکستانی فورسز پر مسلسل خطرناک حملے کرنے , اور پاکستان میں سرگرم دہشت گردوں کی مدد , سرپرستی اور حمایت کا سلسلہ بھی تیز ہو چکا ہے , ایسے میں پی ٹی آٸی کی طرف سے اداروں میں خطرناک تقسیم پیدا کرنے , خانہ جنگی برپا کرنے اور انارکی پیدا کرنے کے واضع اعلانات , اور عوام کو کھلے عام ان کے مخالف سیاست دانوں پر حملے کرنے پر اُکسانا اسی خانہ جنگی, جس کی دھمکی اس پارٹی کی فاشسٹ قیادت بار بار دیتی ہے , کے آغاز کی کوشش ہے, اور موجودہ حکومت کو تعمیر نو کی اپنی کوششوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے معاشرے اور عوام کے درمیان خلیج اور نفرت پیدا کرنے ان کو تقسیم کرنے کی ان مزموم اور خطرناک کوششوں پر نہ صرف کڑی نظر رکھنی چاہٸیے, بلکہ ان کے موثر اور قانونی طریقے سے سدباب کے لٸیے بھی فوری اقدامات اٹھانے چاہٸیں , اس کے ساتھ یہ بھی لازمی ضرورت ہے, کہ ہمارے محترم اداروں کو بدنام اورتقسیم کرنے کی کوششیں کرنے والوں کا بھی موثر اور فوری محاسبہ کیا جائے , چاہے وہ ماضی میں ان کے سرپرست اور مددگار ہی کیوں نہ ہوں , ملک کی سلامتی , اس کے عوام اور آٸین و قانون سے زیادہ محترم اور کوٸی بھی نہیں ہو سکتا ۔
واپس کریں