دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بھارت کا فخریہ اعلان۔ وزارت خارجہ کی دفاعی پوزیشن
بشیر سدوزئی۔سچ تو یہ ہے
بشیر سدوزئی۔سچ تو یہ ہے
کثیر الاشاعت برطانوی اخبار گارڈین نے پاکستانی اسکورٹی ایجنسیوں کی کارکردگی کا بھانڈا پھوڑا یا کشمیر لپیٹنے کی پالیسی کو عیاں کیا، جو بھی کیا خوب کیا اور اس خوب نے نہ صرف تہلکہ مچا دیا، بلکہ بچے کچھے کشمیریوں کو جھنجھوڑ دیا۔ اگر وہ اپنی ریاست اور تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے سنجیدہ اور مخلص ہیں تو غور و فکر کے لیے اچھا وقت ہے، یہ سمجھنے کے لیے کہ وہ کہاں کھڑے ہیں۔ اس سے بھی زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ پاکستان میں قتل و غارت کا بازار گرم کرنے والا بھارت اپنے اس بین الاقوامی جرم پر فخریہ اظہار بھی کر رہا ہے۔ کوئی ملک اس کو شٹ اپ کال نہیں دے رہا۔۔ جس میں یہ پاپ ہوا، جس ملک کی سرحدوں کی خلاف ورزی ہوئی یوں لگتا ہے اس کا ترجمان دفاعی پوزیشن پر کھڑا ہے جیسے یہ غلطی اس سے سرزد ہوئی ہو۔ طرف تماشہ یہ کہ را کی جانب سے پاکستان میں 20 افراد کو قتل کرنے کے اس گھنانے جرم پر بھارت کا وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ اسی طرح اترا رہا ہے جیسے سری نگر کے لال چوک میں مظلوم کشمیریوں کو قتل کر کے اتراتا اور فخریہ بیان دیتا ہے، کہ آتنگ بادیوں کی کمر توڑ دی ہے۔ دنیا کے کسی کونے سے ان مظلوموں کے حق میں کوئی آواز نہیں اٹھائی جاتی۔

گارڈین کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ کشمیری اور سکھ کسی جگہ بھی محفوظ نہیں اور نہ را کی دسترس سے دور ہیں، چاہے وہ سری نگر ہو، امرتسر، اسلام آباد، اوٹاوا یا نیویارک، اگر ان کو قتل بھی کر لیا جائے تو کینیڈا کے علاوہ کوئی ملک ان کی حمایت میں سخت موقف بھی اختیار نہیں کرے گا تو پھر مودی کو دھن دھنانے میں کیا رکاوٹ ہے۔ برطانوی اخبار گارڈین کی رپورٹ جو 4 اپریل کی اشاعت میں شائع ہوئی، میں واضح کیا گیا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستان میں 20 افراد کو قتل کیا۔ اس کام کے لیے متحدہ عرب امارات میں سلیپر سیلز قائم کیا گیا ہے۔ انہی سلیپر سیلوں کے ذریعے پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ کے لیے دہشت گردوں کی خدمات حاصل کئیں جن کو لاکھوں روپے ادا کیے گئے۔ واضح رہے کہ یہ دہشت گرد پاکستانی ہی ہیں جو رقم لے کر لوگوں کو قتل کرتے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارتی ایجنٹوں نے اپنے مجرمانہ کھیل کے لئے جہادیوں کو بھی بھرتی کیا اور انہیں یہ باور کرایا کہ ٹارگٹڈ افراد کو قتل کرنا اتنا ہی ثواب ہے جیسے وہ کافروں کو مار رہے ہیں۔ یعنی کافر مسلمانوں سے مسلمانوں کو یہ کہہ کر قتل کرا رہا ہے کہ یہ کافر ہے اس کو قتل کر دو اور یہ لو تمارا محنتانہ ۔

دی گارڈین کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی مودی کے زیر سایہ ایک قاتل گروہ بن کر ابھری ہے، اس کے کارندوں نے داعش کے شدت پسندوں کو پاکستان میں کاروائیوں کیلئے خریدا اور پاکستان میں سکھ رہنماوں کو بھی قتل کیا گیا۔ بے شک گجرات کے قصائی مودی نے را کو خفیہ ایجنسی کی بجائے ہٹ اسکواڈ میں بدل دیا ہے جس کا کام صرف انسانوں کو قتل کرنا ہے وہ اندرون بھارت ہو یا دوسرے ممالک میں۔ بیرون بھارت تو کھل عام بدامنی اور قتل و غارت میں را اس طرح ملوث ہو گئی جیسے یہ کوئی جرم نہیں بلکہ جنگ ہو رہی ہے۔ جس دن برطانوی اخبار نے یہ رپورٹ شائع کی صبح سے بھارت کے تمام میڈیا اداروں میں کہرام مچا ہوا ہے یوں فخریہ بلیٹن نشر کئے جا رہے ہیں جیسے پاکستان فتح کر لیا ہو۔ کسی بھی میڈیا پرسن یا بھارتی صحافی میں اتنی اخلاقی جرات بھی نہیں کہ وہ اپنی حکومت کو اتنا بول سکے کہ یہ غیر قانونی اور غیراخلاقی حرکت ہے۔ دی گارڈین نے اپنی رپورٹ بھارت اور پاکستان دونوں ممالک کی انٹیلی جنس معلومات کے حصول کے بعد شائع کی ہے اور بتایا کہ کس طرح بھارت نے2019 کے بعد سے ایسے قتال کو انجام دینا شروع کیا۔ پہلا موقع ہے کہ بھارتی انٹیلی جنس نے پاکستان میں مبینہ کارروائیوں پر کھل کر بات بھی کی اور فخر بھی اور یہ دعوی بھی کیا کہ ہمارا دشمن جہاں بھی چھپ جائے تلاش کر کے گھس کر ماریں گے۔

واضح رہے کہ 2019 کے بعد کراچی راولپنڈی اسلام آباد حتی کہ آزاد کشمیر کے شہر راولاکوٹ میں ایسے افراد کی چن چن کر ٹارگٹ کلنگ کی گئی تھی جو 1990 کے دوران یا اس کے بعد مقبوضہ کشمیر میں جہاد میں مصروف رہے لیکن اب عملی زندگی میں مصروف تھے۔ ان کو شہید کرنے کے لیے بھارتی ایجنٹوں نے کراچی میں قتل عام کیلئے افغانوں کو لاکھوں روپے دئے، جب کہ داعش اور طالبان کی مدد بھی حاصل کی گئی۔ جن سے یہ گھناونا کام لیا گیا وہ پاکستانی ہی ہیں جو اسلام پسند بنیاد پرست کہلاتے ہیں۔ ان کو بھرتی کیا اور تیار کیا گیا کہ ایسے لوگوں کو پاکستان میں تلاش کرکے قتل کرو جنہوں نے مودی کی فاشسٹ ہندوتوا، پالیسیوں سے اختلاف کیا تھا۔ اخبار گارڈین کی رپورٹ کے مطابق دہلی نے ان لوگوں کو نشانہ بنانے کی پالیسی پر عمل کیا جنہیں وہ بھارت کا دشمن سمجھتی ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خالصتان تحریک سے منسلک سکھ علیحدگی پسندوں کو ہندوستانی غیر ملکی کارروائیوں میں پاکستان اور مغرب دونوں میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس سلسلے میں بھارت کو اسرائیلی خفیہ ادارے موساد اور روسی انٹیلی جنس ایجنسی کے جی بی سے رغبت حاصل ہوئی، جو ماورائے عدالت قتل کے لیے معروف رہی ہیں۔ رپورٹ کی تیاری میں را کے جن دو افسران سے معلومات حاصل کی گئی ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پلوامہ حملے کے بعد اپنے مخالفین کو ختم کرنے کے لیے اس طرح کی پالیسی اختیار کی۔ ایک افسر کے مطابق، پلوامہ کے بعد ملک سے باہر ایسے عناصر کو ٹھکانے لگانے کا نقطہ نظر اپنایا گیا تھا کہ اس کی جانب سے حملہ کرنے سے پہلے ہی اسے ختم کر دیا جائے۔

گارڈین کے مطابق پاکستان میں قتل کی نگرانی کرنے والوں کی میٹنگیں نیپال، مالدیپ اور ماریشس میں بھی ہوئیں۔ اخبار کو پاکستانی اہل کار نے بتایا، پاکستان میں قتل عام کی بھارتی ایجنٹوں کی یہ پالیسی راتوں رات تیار نہیں کی گئی۔ ہمیں یقین ہے کہ انہوں نے متحدہ عرب امارات میں ان سلیپر سیلز کو قائم کرنے کے لیے تقریبا دو برس تک کام کیا، جو زیادہ تر قتل کرنے کا کام کرتے ہیں۔ تاہم رپورٹ کی اشاعت کے بعد ہندوستانی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا بیان پہلی بار منظر عام پر آیا تو وہ رپورٹ سے بھی زیادہ خطرے ناک اور قابل مذمت تھا لیکن کسی ملک نے بھی اس کی کھل کر سخت الفاظ میں مذمت نہیں کی۔ راج ناتھ سنگھ کا بیان ہندوستان کی جانب سے پاکستان میں غیر قانونی ماورائے عدالت قتل عام کے جرم کا اقرار ہے، وہ کہتا ہے کہ ہندوستان نے پاکستان میں چھپے ہوئے بھارت دشمنوں کو چپے چپے میں چن چن کر نشانہ بنایا ہے۔ اگر وہ پاکستان بھاگ جاتا ہے تو ہم پاکستان جائیں گے اور اسے وہاں ہی مار دیں گے۔" راج ناتھ نے کہا کہ "بھارت ایسا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان بھی اسے سمجھنے لگا ہے۔" گویا راج ناتھ سنگھ نے پاکستان پر طنز کی ہے کہ پاکستان جانتا ہے کہ ہم اس کے ملک میں گھس کر مارنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ واضح رہے کہ بھارت واشنگٹن اور اوٹاوا میں بھی ایسی کارروائیاں کر چکا۔ کینیڈا میں خالصتانی سکھ کارکن ہردیپ سنگھ نجار کے قتل اور گزشتہ سال امریکہ میں ایک اور سکھ گروپتونت سنگھ پنن پر قاتلانہ حملے میں بھی ملوث ہونے کے شواہد ملے تھے۔ یہ اقدام بھارت کی وسیع تر پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد غیر ملکی سرزمین پر موجود اپنے نقادوں کو نشانہ بنانا ہے۔ پاکستان میں نشانہ بننے والوں میں سے زیادہ تر کشمیری حریت پسند تھے، جنہوں نے مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی جنگ لڑی اعر بھارت کو ناکوں چنیں چبا دئے۔ پرویز مشرف کی امن پالیسی کی وجہ سے آج کشمیر فائل اور حریت پسندوں کا یہ حشر ہو رہا ہے۔

بھارت اس سے قبل تو قتل عام میں ملوث ہونے سے انکاری رہا ہے۔ لیکن گارڈین کی رپورٹ کی اشاعت کے بعد، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے تصدیق کر دی ہے کہ ہندوستان نے پاکستان میں چھپے ہوئے دہشت گردوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اس کا کہناتھاکہ"اگر کسی پڑوسی ملک کا کوئی دہشت گرد بھارت کو پریشان کرنے یا یہاں دہشت گردی کی کارروائی کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔اگر وہ پاکستان بھاگ جاتا ہے تو ہم پاکستان جائیں گے اور اسے وہیں مار دیں گے۔" سنگھ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ واضح کر دیا ہے کہ یہ پالیسی ٹھیک ہے" پاکستان کے دفتر خارجہ نے گارڈین کی رپورٹ پر سخت ردعمل نہیں دیا اور نہ یہ کہا کہ پاکستان بھی ایسا کرنے کا حق رکھتا ہے۔ ترجمان دفترخارجہ پاکستان کے مطابق"ان کیسز نے پاکستان کے اندر ہندوستانی سپانسر شدہ دہشت گردانہ کارروائیوں کی بڑھتی ہوئی نفاست اور ڈھٹائی کو بے نقاب کیا،جس میں کینیڈا اور امریکہ سمیت دیگر ممالک میں مشاہدہ کیے جانے والے پیٹرن سے زبردست مماثلت پائی جاتی ہے۔ دنیا اس کا نوٹس لے" پاکستان کے پاس یہ بہترین اور شان دار موقع ہے کہ دنیا میں جابرانہ سفارتی پالیسی کے ذریعے بھارت کو دہشت گرد ملک ثابت کرے ورنہ کشمیر کو تو وہ ہڑپ کر ہی چکا، پاکستان کو بھی نقصان پہنچائے گا۔
واپس کریں