دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
خواب دیکھنے سے محروم بدنصیب نسل
ظفر محمود وانی� ۔ فلسفہ کالعدم
ظفر محمود وانی ۔ فلسفہ کالعدم
سرمایہ دار مزدور اور ہنر مند کو صرف اتنا ہی دیتا ہے، جس سے وہ صرف زندہ رہ سکے ۔ وہ کبھی اپنا منافع تقسیم نہیں کرتا ۔ صدرایوب کے دور تک پاکستان کا نوے فی صد سرمایہ بتیس خاندانوں میں مرتکز ہو چکا تھا، اس وقت ہائوسنگ اور سروسز سے لیکر خوراک تک ، صحت سے لیکر تعلیم تک، عام آدمی کے لئیے جو بھی بہتری اور آسانی آئی، وہ ان خدمات اور سہولیات کے گورنمنٹ سیکٹر میں ہونے کی وجہ سے تھیں ۔ ہم نے تو خیر وہ دور خود دیکھا ہے ، آپ ذرا غیر جانبدارانہ مطالعہ فرمائیں تو حقیقت حال کا آپ کو بھی کچھ اندازہ ہو گا ۔ سہولیات اور خدمات عام آدمی کی پہنچ سے اسی رفتار سے بتدریج باہر ہوتی چلی گئیں جیسے جیسے ان خدمات اور سہولیات میں گورنمنٹ سیکٹر پیچھے ہٹتا گیا، اور یہ معامات پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے ہوتے چلے گئے ۔ آج علاج ، تعلیم ، مکانیت ، خوراک ، ٹرانسپورٹ جیسے شعبے عام پاکستانی کی پہنچ سے دور ہوچکے ہیں ، یہ پرائیویٹ سیکٹر ان استحصالی گروہوں کی شکار گاہوں کا روپ دھار چکے ہیں ، جہاں مظلوم و مجبور عام آدمی کا خون پیا جاتا ہے ۔

تین برس قبل ایک رات میری طبیعت کچھ خراب ہوئی، تو بیٹا رات بارہ بجے مجھے شفا انٹرنیشنل اسلام آباد لے گیا ، انہوں نے ایمرجنسی میں کرونا ٹیسٹ کیا جو منفی آیا تب ایک دو انجیکشن لگا کر صبح چار بجے ریلیز کر دیا، اور بل صرف چالیس ہزار کا بنایا ۔ یاد رہے کہ یہ ہسپتال بیرون ملک مقیم دکھی انسانیت کے لئیے " درد دل " اور ہمدردی رکھنے والے پاکستانی ڈاکٹرز نے یہ کہہ کر بنایا تھا، کہ وہ اپنے وطن کے غریب اور محروم لوگوں کو صحت کی ایسی بہترین سہولیات دینا چاہتے ہیں ، جو ان کی دسترس میں ہوں ، حکومت نے بھی ان کے نیک جزبے کے مدنظر ان کو اسلام آباد کے مرکز میں اربوں روپے مالیت کی زمین تقریبا مفت دی، لیکن آج یہ ہسپتال دارلحکومت، بلکہ ملک کے مہنگے ترین ہسپتالوں میں شامل ہے ، کبھی اس ہسپتال کے گیٹ کے باہر پریشان پھرتے عام آدمی کی حالت کا اس کی مجبوری کا مشاہدہ فرمائیں ۔ کوئی عام آدمی وہاں انتہائی مہنگے علاج کی وجہ سے اپنا علاج کروانے کا تصور بھی نہیں کر سکتا ، یہ ہوتا ہے سرمایہ دار اور یہ ہوتی ہے اس کی "خدمت" ۔

آپ امبانی اور ٹاٹا کی بڑی اور چمکتی روشنیاں دیکھ کر مرعوب نہ ہوں، بلکہ آپ ان روشنیوں کے دیس جائیں گے، تو آپ کو پسماندہ ، ناخواندہ ، جاہل بیروزگار بنا دئیے گئے سلمپ پر رہتے شیڈول کاسٹ ( چوڑے چمار ) میں شامل کرنے کا مطالبہ کرتے بھارتی مسلمان اور دیگر اعلی زاتوں کے تعصب اور ظلم کا شکار باشندے بھی دکھائی دیں گے ، جو آپ کو دور سے دکھائی نہیں دیتے۔ ہندوستان کی کامیابی کی بنیادی وجوہات میں، ان کی سیاسی قیادت کا اپنے ملک سے اپنے نظریات کے مطابق اخلاص ، اور اسی کے تحت جمہوریت کا تسلسل ہے ، ہمارے نوجوان کابھارت سے تعارف زیادہ تر صرف بھارتی فلموں کے زریعے ہی ہے ۔لہذا اپنے آس پاس دیکھیں ، مشکلات اور حالات کا درست شعور حاصل کرنے اور اس کی وجوہات سمجھنے کی کوشش کریں ۔ حیرت ہوتی ہے جب یہ دیکھتا ہوں کہ ہمارے معاشرے میں انتہائی کم تعداد میں پائے جانے والے اعلی تعلیم یافتہ نوجوان معاملات اور حالات کو اس قدر سطحی انداز میں دیکھتے ہیں، تو یہاں موجود جاہل اور نیم خواندہ نوجوانوں کی اکثریت اور ہجوم درست ہی، یہاں کی سیاست کے ارب پتی نوسرباز اور رنگباز لیڈروں کے پیچھے ، ہر اعلی انسانی قدر سے عاری ، ناچتے ، دشنام کرتے اور حسب توفیق تشدد اور ایک دوسرے کی توہین کرتے ، الزام لگاتے دکھائی دیتے ہیں ۔

جب تعلیم یافتہ نوجوان ہی مایوسی اور احساس کمتری کا شکار اور اچھے خواب دیکھنے اور ان کی تعبیر تعمیر کرنے کی خواہش اور صلاحیت سے عاری اور مختلف قسم کے تعصبات کا شکار دکھائی دے رہے ہوں ، تو جاہل اور نیم خواندہ و ناقص خواندہ جو کریں وہ کم ہے ، یووال نوح ہراری اپنی مشہور زمانہ تصنیف " سیپئینز " میں لکھتا ہے کہ کرہ ارض پر انسانوں کی بہت سی اقسام ، جن میں ہم سے جسمانی طور پر زیادہ مضبوط اور طاقتور اقسام بھی پائی جاتی تھیں، ان سب پر سیپئینز یعنی ہمارے اجداد کو اس لئیے برتری اور فتح نصیب ہوئی کہ سیپئین " تصور " کر سکنے یعنی اس چیز کے بارے میں سوچنے کی صلاحیت رکھتے تھے جو اس وقت عملی طور پر یا موجود نہ ہو یا وجود ہی نہ رکھتی ہو ، اس طرح تخیل کی طاقت نے سیپئینز کو بہتر منصوبہ بندی اور پھر اس کے مطابق حکمت عملی بنانے کی طاقت دی اور اس تصور کرنے کی صلاحیت نے ان کو باقی سب زیادہ مضبوط اور طاقتور انسانی اقسام پر فیصلہ کن برتری دے دی ۔ افسوس ہوتا ہے اور ملک کے مستقبل کے بارے میں خوف محسوس ہوتا ہے ، جب تعلیم یافتہ اور باصلاحیت نوجوان خواب دیکھنا تک چھوڑ دیتے ہیں ، ان کے پاس تخیل اور تصور تک نہیں رہا ، اور وہ بے بس پرندوں کی طرح صرف حالات کا رونا روتے دکھائی دیتے ہیں ۔
واپس کریں