دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بلوچستان کے گمشدہ افراد اور کچھ دیگر بےنام مقتول
ظفر محمود وانی� ۔ فلسفہ کالعدم
ظفر محمود وانی ۔ فلسفہ کالعدم
بلوچستان کے مبینہ " مسنگ پرسنز " کے لواحقین ایک لانگ مارچ کی شکل میں اسلام آباد پہنچے ، جن کو اس احتجاج سے روکے کے لئیے حکومت نے بزریہ پولیس روایتی طریقہ کار آزمانے کی کوشش کی اور ان مظاہرین سے مزاکرات کے بجاے ان میں سے کچھ کو گرفتار کر کے اس غلط حکمت عملی کے زریعے اس احتجاج کی مزید پبلسٹی کا باعث بن گئے ، خیر پھر حکومت کو بھی اس معاملے کو ڈیل کرنے کے سلسلے میں اپنی غلطی کا احساس ہوا اور فواد الحسن فواد کو مظاہرین سے مزاکرات کے لئیے مقرر کیا گیا ، یہاں اس معاملے کے دیگر پہلو بھی پیش نظر رکھے جانے ضروری ہیں ، بلوچستان میں صرف بلوچ علہدگی پسند ہی نہیں اٹھاے جاتے یا ہلاک ہوتے وہاں ان علہدگی پسند دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے نہتے شہریوں اور غریب پنجابی مزدوروں کی ہلاکتوں کے مستقل سلسلے کا بھی اتنا ہی گھمبیر مسئلہ ہے ، بلوچستان میں مسلح دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے ٹارگٹ کر کے بڑی تعداد میں بےچارے غریب ترین پنجابی مزدور مارے جاتے ہیں ، جن بدنصیبوں کا کوئی زکر تک نہیں کیا جاتا ۔

ان احتجاجی خواتین کے بیٹے ، بھائی جب بندوق اٹھاتے ہیں اور شدت پسند تنظیموں کے تحت کام کرتے ہیں ، ان مسلح دہشت گرد تنظیموں کے سیٹ اپ میں مسلح ہو کر اپنی تصاویر اور کاروائیاں اپنے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ تک کرتے ہیں ، تب یہ خواتین انھیں منع نہی کرتیں کہ ایسی مجرمانہ اور مسلح سرگرمیوں میں حصہ نہ لو ۔ آپ کو کراچی میں کنفیوشش انسٹیٹیوٹ کے چینی اساتزہ پر حملہ کرنے والی بلوچ خاتون جس کا سارا خاندان متمول اور اعلی سرکاری عہدوں پر فائز تھا ، یاد ہو گی ۔ بلوچستان میں مسئلہ کچھ پیچیدہ ہے جس میں بہت سی طاقتوں کے مفادات بروے کار ہیں ۔ جو دہشت گردی یہ لوگ کرتے ہیں ، اس کا شکار بننے والے مظلوم لوگوں کے خون کا زکر بھی ممنوع ہے ۔ دوسری طرف قانون نافز کرنے والے ادارے بھی اکثر قانونی حدود سے تجاوز کرتے ہیں اور " قانون کا نفاز غیر قانونی طریقے سے" کے مجرمانہ طریقہ کار کے عادی ہو چکے ہیں یہ غلط روئیے اور طریقہ کار بہتری کے بجاے مزید بگاڑ کا باعث بنتے ہیں ۔ اس طرح اچھے بھلے مجرموں کو مظلوم بنا کر ایسے احتجاجیوں کے احتجاج کو ایندھن مہیا کرتے ہیں ۔ شاید کسی طرح وہ بھی اس کھیل کا حصہ ہیں، جو آگ بجھانے کے نام پر جلتی آگ میں پھونکیں مار کر اس کو مزید تیز کر رہے ہیں ۔

المیہ یہ ہے کہ اس وقت پاکستان کے عوام کی اکثریت ایک عجیب طرح کے جنون اور دیوانگی کی کیفیت میں مبتلا ہے ، ملک کو اور اس کی بنیادوں اورجواز کو گالی دینا اسے غلط بتانا ایک فیشن بن چکا ہے ، یہ نہیں سوچتے کہ خدانخواستہ یہ ملک نہ رہا یا بکھر گیا تو یہ بھارتی مسلمانوں کی طرح شیڈول کاسٹ کا درجہ مانگتے پھریں گے، اور بھارتی مسلمانوں کی طرح ان کو وہ بھی نہیں ملنا ۔ ہمارے ملک میں لاکھ خرابیاں ہیں، بہت کچھ قابل تبدیلی یا قابل درستگی ہے لیکن پھر بھی یہ ہمارا ملک و وطن ہے یہ قائم رہا تو کبھی نہ کبھی ہم اسے اپنی ضرورت کے مطابق تعمیر و تشکیل کر ہی لیں گے، لیکن ایک بار اس کی ملکیت چھن گئی تو ہمارا حال بھی خدانخواستہ روہنگا مسلم جیسا ہو گا، جب کہ ہمارے ہمساے میں ہمارے روایتی دشمن موقع کی تلاش میں ہیں اور اپنے ان مزموم عزائم کا واشگاف اعلان بھی گاہے بگاہے کرتے رہتے ہیں ، ان روایتی دشمنوں اور ہمارے قدیی ہمسایہ حملہ آوروں کو آئندہ بھی جب موقع ملا وہ ہمارے خلاف کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے ۔ لہزا دعا ہے کہ قوم کو اس باہمی نفرت و تعصب سے چھٹکارا ملے اور عوام میں حالات کی نزاکت اور درپیش خطرات کا شعور پیدا ہو ۔

واپس کریں