دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مایوسی کی زہریلی فصل کی کاشت
ظفر محمود وانی� ۔ فلسفہ کالعدم
ظفر محمود وانی ۔ فلسفہ کالعدم
ہر باضمیر و باشعور شخص حق،حقدار کے حوالے کرنے کی ہی حمایت کرے گا لیکن یہاں تو حقدار کو خود کچھ اندازہ نہیں وہ اپنے حق کے طور پرکبھی کچھ بتا رہا ہے۔ کبھی کچھ ،آٹے کی سستی فراہمی سے ، مہنگائی ،لوڈ شیڈنگ ، مفت بجلی ،پھر سیاسی گھٹن ،ناقص نمائندے اور عمال اور پھر گرفتار شدگان کی رہائی ۔پولیس کا تشدد، سیاسی نماندوں کی غیر حاضری ، وزیر اعظم سے شکایات و اختلافات ،کابینہ میں وزارتوں کے قلمدان نہ ملنا اور عوام کا فرسٹریشن میں ایک دوسرے کے سر توڑ دینے کا امکان۔۔۔ وغیرہ وغیرہ ۔

آپ اس فہرست پر ضرور حیران ہوں گے لیکن پچھلے تین دن سے اچھے اعلی تعلیم یافتہ ،صاحبان مطالعہ اور اعلی و مثبت فہم و شعور کے حامل اصحاب سے مسلسل استفسار کے بعد یہی نقاط یکے بعد دیگرے سامنے آئے ۔ بہر حال قائدین دور اندیش نے بیچارے عوام اور مارکیٹ کمیٹی کے مخلص نمائندوں کو اس بند گلی میں پہنچا دیا ہے جہاں سے آگے کوئی راستہ دکھائی نہیں دیتا اور امکان یہی ہے کہ ان سادہ لوح حضرات کو وہی پرانا راستہ استعمال کرنا پڑے گا جس پر وہ چلتے آیاور اسی پرچل کر یہاں تک پہنچے ۔ لیکن ایک طبقہ واضع طور پرکامیاب اورخوش ہوتا دکھائی دے رہا ہے،جن کا دیرینہ مقصد ہی عوام کو متنفر کرنا ،ان میں مایوسی پھیلانا اور اپنے جواز کے بارے میں گمراہ کرنا ہے ۔

اس مشن پر مامور حضرات کی تو روزی حلال ہو گی لیکن ان کی ذہانت اور مہارت کی داد دینی پڑتی ہے کہ اس پوری تحریک میں وہ اس تحریک کو حسب منشا سمت بھی دے رہے ہیںاور آگے تاجر کمیٹیوں کے سادہ لوح مخلص نماندوں اور عوام کو رکھا ہوا ہے ان حضرات میں سے کوئی ایک کھل کر سامنے نہیں آ رہا لیکن ان کی کوششوں کی حرارت باقاعدہ محسوس ہو رہی ہے ۔ مظاہرین پر پولیس تشدد اور بیدریغ گرفتاریاں وہی جذبات اور کیفیت پیدا کر رہی ہیں جو یہ حضرات چاہتے ہیں ۔ حکومت کو بھی ہوش کے ناخن لینے چاہیں اور فوری طور پر ایک اعلی سطحی اور اعلی اختیاراتی کمیٹی تشکیل دے کر مظاہرین کے نمائندوں کو فوری طور پر مزاکرات کی دعوت دینی چاہیے اور ان کے ممکن جائزطالبات کو فوری طور پر تسلیم کرنا چاہیے ۔ کیونکہ ہمارے دشمن بھی یہی چاہتے ہیں کہ عوام میں مایوسی، اشتعال اور غم و غصے کی ایسی زہریلی فصل کاشت کر دی جائے جس کو کبھی بھی استعمال کرتے ہوئے اپنے مزموم مقاصد پورے کیے جا سکیں ۔
دامن پے کوی چھینٹ نہ خنجر پر کوی داغ تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو

واپس کریں