دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عُزرِ گناہ بَدتر از گُناہ
ظفر محمود وانی� ۔ فلسفہ کالعدم
ظفر محمود وانی ۔ فلسفہ کالعدم
آزاد کشمیر میں جاری عوامی احتجاج کے پس پردہ مضمرات

آزاد کشمیر کے مختلف شہروں میں جاری عوامی احتجاج ، جو اب آہستہ آہستہ پرتشدد رخ اختیار کرتا دکھائی دے رہا ہے ، اس صورتحال کے بارے میں اپنے کچھ دوستوں سے ، جو کسی نہ کسی طرح اس احتجاج میں شامل دکھائی دے رہے ہیں ، یا اس کی حمایت اور وکالت کرتے پاے جا رہے ہیں ، شواہد اور حقائق کی روشنی میں مکالمے کی کوشش کی تاکہ اس صورتحال کی اصل وجوہات سے آگاہی حاصل کی جا سکے ، اور ان دوستوں کی توجہ اس طرف بھی دلائی کہ اس وقت جو مطالبات ظاہری طور پر سامنے لائے گئے ہیں، ان کے سلسلے میں عملی اور اطلاقی طور پر کیا کیا ممکنات ہیں۔ ان دوستوں سے بار بار استفسار کیا گیا، کہ وہ وجوہات بتائیں جن کی وجہ سے آپ یہ سمجھتے ہیں، کہ اس طرح طویل دورانئیے کی احتجاجی تحریک وقت کی اہم ضرورت ہے ، اور اتنی قومی اہمیت کی حامل ہے، کہ آپ بھی نہ صرف اس میں شامل دکھائی دیں بلکہ اس کی کھل کر حمایت بھی کریں ۔

جواب میں پہلے کہا گیا کہ یہ بجلی کے بڑھتے ہوئے بلوں اور مہنگائی کی وجہ سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔ پھر یہ عرض کرنے پر کہ کیا آپ سنجیدگی سے سمجھتے ہیں کہ اس طرح بجلی بھی آتی رہے گی اور اس کے بل بھی مستقل بنیادوں پر معاف ہو جائیں گے یا پورے پاکستان میں جاری شدید مہنگائی میں صرف آزاد کشمیر میں مہنگائی کم کرنا ممکن ہے ؟ پھر کہا گیا کہ یہ سیاسی گھٹن ہے جو اس طرح سے اپنا اظہار کر رہی ہے ۔اس پر ان سے عرض کیا کہ گویا معاملہ " اصل " میں گھٹن کا ہے ، لیکن اب کہا گیا کہ احتجاج عوام کا حق ہے ، پھر کہا گیا کہ آزاد کشمیر کے منتخب نمائندوں کو ابھی تک وزارتیں نہ دینا اور " گڈ گورنس " اس احتجاج کی وجہ ہے ۔ پھر یہ بھی کہا گیا کہ آپ تو ہمارے حق احتجاج کی ہی مخالفت کر رہے ہیں۔ اس پر ان کی خدمت میں عرض کیا کہ " سیاسی گھٹن " کا علاج یا تو اقوام متحدہ ہے یا پھر " اجیت دول " باقی تو پورے پاکستان کے عوام خود اقتصادی ، سیاسی اور سماجی گھٹن کا شکار ہیں ، وہ کسی کو کیا گھٹن کا شکار کریں گے یا اس گھٹن سے چھٹکارا دلائیں گے ، وہ موجودہ حالات میں خود گھٹے پڑے ہیں ۔ پھر رہی بات آپ کے منتخب سیاسی نماندوں کی توقعات کا پورا نہ ہونے کی بات یا بیڈ گورنس تو یہ لوگ اسی معاشرے میں سے ہم میں سے ہی آگے آتے ہیں ان کو ہم خود جوق در جوق ہر الیکشن میں ووٹ ڈالتے ہیں ان کے لیے انتخابی مہم چلاتے ہیں اوراپنے ووٹوں سے بار بار ان کو منتخب کرتے ہیں , تو اگر ان کی بے چینی کا اظہار اس عوامی احتجاج کے زریعے کیا جا رہا ہے تو ان متاثرین کوخود سامنے آ کر اس بارے میں واضع طور پراپنا احتجاج اور اپنے تحفظات کا اظہار کرنا چاہیے نہ کہ بجلی کے بل جلاتے یا دریا برد کرتے مظاہرین کے زریعے ۔ جہاں تک سوال بیڈ گورنس کا ہے توآزاد کشمیر کی ستانوے فی صد بیوروکریسی مقامی افراد پر ہی مشتمل ہے اور متفقہ آئینی و قانونی طریقہ کار کے مطابق ان کو ان عہدوں پر تعینات کیا جاتا ہے ، لہذ ا اگر وہ اپنے ہی عوام اپنے ہی لوگوں کی خدمت کی صلاحیت سے عاری ہیں تو یہ سوال ہمیں سب سے پہلے خود سے کرنا چاہیے کہ یہ بیوروکریٹ ہم میں سے ہی ہیں۔لہذا بنیادی ترکیب ،نقطہ نظر اور سوچ کی یکسانیت ہمیں بھی اس شکایت میں کچھ نہ کچھ ذمہ داربناتی ہے۔

ہمارے دوست نے پھر ارشاد فرمایا کہ اگر اس احتجاج کا راستہ روکا گیا تو مزیدبے چینی پھیلے گی اور لوگ آپس میں لڑیں گے اور ایک دوسرے کے گلے کاٹیں گے ۔تو ان سے عرض کیاکہ ان متغیر وجوہات ، تاویلات ، اور صورتحال کابغور اور گہرائی سے جائزہ لینے پر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس احتجاج کے پس پردہ اور منتظم آرکیٹیکٹس کا بنیادی مقصد اس طویل احتجاجی مہم سے یہی ہے کہ یاعوام کو آپس میں یاحکومتی اداروں اور انتظامیہ سے لڑوا کر ان کو نقصان پہنچایا جائے اور پھر اسی نقصان کو جوازبنا کر مزید بے چینی پیدا کی جا سکے ۔ یہاں یہ پوچھنا بنتا ہے، کہ اس " تحریک " کے کامیاب ہو جانے کے بعد کیا ہو جائے گا ؟ کیا مہنگائی کم ہو جائے گی ؟ کیا بل معاف ہو جائیں گے ؟ حکومت کی طرف سے تشدد انتہائی قابل مذمت ہے، لیکن جب بقول آپ کے ہی ، "صرف رد عمل" ظاہر کرنے والوں کو جب ٹینٹ لگا کر مستقل طور پر بٹھا دیا جائے گا، تو کسی بھی انتظامیہ کو کتنا انتظار کرنا چاہئیے ؟ آپ کے اس معاملے کی وجوہات پر مسلسل بدلتی وجوہات جن کا آپ نے کل سے آج تک ذکر فرمایا ، جن کے تضاد کی راقم انتہائی احترام سے نشاندھی بھی ساتھ ساتھ ہی کرتا رہا، آج ایسی مسلسل جاری رکھی گئی تحریک کے بارے میں جناب فرما رہے ہیں کہ یہ صرف مہنگائی اور بیڈ گورنس کا رد عمل ہے ، وہ تو علامتی اور مختصر ہوتا ہے۔ یہاں تو " احتجاجی تحریک " کی شکل دے دی گئی ہے ، جس کے مطالبات کسی نہ کسی طرح میری نظر میں غیر ممکن ہیں ۔

چلیں دریا میں بل پھینکنے اور نزر آتش کرنے کو اگر " تحریک کا حصہ ہی سمجھ لیں تو کیا آپ سنجیدگی سے یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح بلوں کی ادائیگی مستقل طور پر نہیں کرنی پڑے گی؟ پوری دنیا یا پاکستان کو چھوڑ کر آزاد کشمیر میں مہنگائی اتنی کم ہو جائے گی کہ مسائل ہی حل ہو جائیں ۔ آپ عام آدمی نہیں بلکہ اعلی شعور کے حامل دانشور ہیں ، اگر آپ اس سب تحریک کو اس کے اصل تناظر میں نہیں دیکھتے ، سمجھتے اور اس کے نتائج کا وسیع پیمانے پر اندازہ نہیں لگاتے تو پھر پولیس پر پتھر پھینکنے کا شغل کرتے نوجوان اور آپ میں کیا فرق ہے؟ اور اگر آپ جانتے بوجھتے اور سمجھتے ہوے بھی اس احتجاجی تحریک کو مثبت اور نتیجہ خیز سمجھتے یا بتاتے ہیں، سڑک پر مظاہرین کے ساتھ نعرہ زنی یا سنگ بازی میں شامل ہوتے ہیں تو یہ میرے لئیے کم از کم بہت خوفناک بات ہے ۔

اب بیلاگ طور پر میری ذاتی رائے اور میری نظر میں جو حقیقت ہے وہ بھی گوش گزار کر دوں کہ میں ایسا سمجھتا ہوں کہ کچھ پراسرار عناصر کے کچھ سایوں میں ایک حرکت تو کافی عرصے سے محسوس کی جا رہی تھی۔بہت سے مواقع پر کسی بھی چھوٹے سے چھوٹے مقامی نوعیت کے مسئلہ پر عوام کو بھڑکانے اور اس علامتی احتجاج کو ایک تحریک کی بلکہ پرتشدد تحریک کی شکل دینے کی مسلسل کوششیں کی جاتی رہیں ہیںْ کہیں ان کو تھوڑی بہت کامیابی بھی ہوئی جیسے " آٹے " والے مسئلے پر ہوا لیکن چونکہ اس کو مطالبات مان کر ڈی فیوز کر دیا گیا تو پھر بات لوڈ شیڈنگ تک پہنچی ۔پھر اس نے مہنگائی کا سلوگن اٹھا لیا اور اس کے بعد عوام کی پورے پاکستان میں مشکل یعنی بجلی کے بھاری بل کا معاملہ اٹھا کر بل جلا کر علامتی احتجاج کو اچھی طرح نتیجہ جانتے ہوئے کہ کیا ہونا ہے اور کیا ہو سکتا ہے، اسے ایک پرتشدد تحریک کی شکل دینے اور سادہ لوح عوام کو اس طرف لے جانے کی کوششیں کی گئیں جہاں لے جانا ان پوشیدہ چہروں کا اصل مقصد تھا ۔اب صورت حال یہ ہے کہ عوام بیچارے " ٹریپ" ہو چکے ہیں۔ ان کے سامنے بند گلی ہے اور ان کے سادہ لوح جزباتی ، حقیقت سے بے خبر نمائندے جن کو آگے کر کے پھنسانے یعنی استعمال کرنے کی شدید اور پوری کوشش کی گئی ،جن میں انجمن تاجراں کے عہدیداران میرے عزیز بھی شامل ہیں، اس تمام منظر نامے کے وسیع تر مفہوم کو سمجھے بغیر میری ذاتی نظر میں ٹریپ ہو کر بیگناہ ، خود پر کیسز بنوا چکے ہیں ۔ میرے سادہ لوح جزباتی بھائی اپنے آپ پر ایف آئی آریں کٹوا کر بیگناہ حوالات میں بیٹھے ہیں اور اصل آرگنائزر جو بجلی کے بلوں سے اس تحریک کو " اقصاے چن و دیگر " تک لے جانا چاہتے ۔

یہاں کھیل کے اگلے مرحلے کے لئیے " حسب حکم " میدان تیار کر رہے ہیں ، تاکہ کھیل کے اگلے زیادہ وسیع مرحلے میں ان سادہ لوح ، بے خبر ، جزباتی عوام کو آگے رکھتے ہوئے مزید استعمال کیا جائے ان کو قانون نافذ کرنے والے اداروں سے لڑا کر ان کو مزید تشدد کا نشانہ بنوایا جائے تاکہ اس عام معاملات کی " عوامی بے چینی " کو کھیل کے اگلے مرحلے جس میں ان کے لئیے پیسہ بھی آئے گا ، اسلحہ بھی آے گا ان کے لئیے عالمی فورمز پر مہم بھی چلائی جائے گی ۔ المیہ یہ ہے کہ وہ موجود پراسرار چہرے جو خود کو محفوظ رکھے ہوے بدستور اس بے چینی کے کو اپنے اصل مقاصد اورتخویض کردہ ٹارگٹس کے حصول کے طور پر استعمال کر رہے ہیں اور کرنا بھی چاہتے ہیں وہ بالکل محفوظ ہیں۔ ان میں سے نہ وہ ان سادہ لوح مظاہرین کی طرح آگے آ رہے ہیں ، ان میں سے کوئی ایک بھی گرفتار نہیں ہوا ، اور متوقع گرفتاریوں سے بچنے کے لئیے وہ مختلف روایتی و غیر روایتی حکمت عملیاں استعمال کرتے دکھائی دے رہے ہیں ۔ تو معاملہ پس پردہ یہ ہے ۔ لہذا بند گلی کی طرف جاتے احتجاج پر بھڑکاتے ان سادہ لوح عوام کو بھی سمجھائیں اور خود بھی سمجھیں کہ یہ راستہ کیا ہے، کہاں جا رہا ہے جس پر جذباتی نعرے لگاتے ہوئے پیش قدمی کی جا رہی ہے ۔
واپس کریں