دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
جس جس سے بھی متعلق ہے اس کے لئیے
ظفر محمود وانی� ۔ فلسفہ کالعدم
ظفر محمود وانی ۔ فلسفہ کالعدم

ہمارے ایک فیس بک فرینڈ جو بیرون ملک مقیم ہیں ،اور ایک مخصوص مکتبہ فکر سے دیرینہ تعلق رکھتے ہیں وہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں پھیلی اور پھیلائی جانے والی عوامی بے چینی ، اور اس بے چینی کو ایک مخصوص رخ دینے کی چند پراسرار عناصر کی کوششوں سے بہت پرامید نظر آئے۔ ان کو توقع تھی کہ اس طرح مہاراجہ گلاب سنگھ اور ہری سنگھ کی وراثت جو انگریزوں سے انسانوں سمیت پچھتر لاکھ نانک شاہی کے عوض خریدی گئی تھی "،ریاست جموں کشمیر لداخ و تبت خورد و اقسائے چن " کی وراثت ان کو اور ان کی جماعت کو مدعو کر کے حوالے کر دی جاے گی ، لہذا ضروری ہو جاتا ہے کہ ان کی اور " دیگر متعلق " جماعتوں کے سامنے چند تاریخء حقائق رکھے جائیں تاکہ ان کے " بے خبر ، جذباتی اور سادہ لوح" سامعین بھی تصویر کے دوسرے رخ سے آگاہ ہو سکیں ۔

ان " دوستوں" سے عرض ہے کہ پھر زور آور سنگھ کی روح سے درخواست کریں، کہ وہ یہ " ریاستیں " دوبارہ فتح کرے, وہاں کے لوگوں کو ہاتھ پائوں کاٹ کر ، تیل کے کڑاہ میں تل کر ، شدید ظلم زیادتی کے ساتھ , جیسا اس نے روندو کے راجا کے ساتھ کیا تھا ، پھر جب یہ سب علاقے دوبارہ سے فتح ہو جائیں، تو وہ جناب سے درخواست کرے کہ جناب آئیے مہاراجہ گلاب سنگھ اور ہری سنگھ کی " وراثت" آپ کا انتظار کر رہی ہے ، ور مالا گلے میں ڈالئیے, اور " ریاست جموں کشمیر و لداخ بمعہ تبت خورد و اقصائے چن" کی ملکیت اور تخت سنبھالئیے ۔ کشمیر میں جنہوں نے آزادی کے لئیے ہتھیار اٹھاے ان کی جانوں کا سوداجناب کی جماعت کے ارکان نے بھارت و دیگر سے کر کے ہمیشہ زاتی فوائد حاصل کئیے ، بھارت کے خلاف جدوجہد کرنے والوں کی نہ صرف پیٹھ میں خنجر بھونکا بلکہ اخوان کی شکل میں بھارت کے ساتھ مل کر براہ راست سینکڑوں حریت پسندوں کی جانیں لیں۔

یہ بابا کشتواڑی ، کوکہ پرے وغیرہ نامی درندے کس جماعت سے اس خون آشام اور حریت پسندوں کی قاتل "اخوان" میں آئے یا بھیجے گئے، آپ کو معلوم ہی ہو گا ، کس نے لبریشن فرنٹ کے بھارت کے خلاف مسلح جدوجہد میں مصروف نوجوانوں کو سری نگر کے بٹہ مالو کے ایک مکان میں جمع کروا کر ان سب کو بھارتی فوج کے ہاتھوں اکھٹے نہ صرف شہید کروایا، بلکہ اپنی مخبری کے ثبوت ضائع کرنے کے لئیے شہادت کے بعد ان سب کے اجسام خاکی کو نزر آتش تک کروایا ، کس نے تین بار بھارتی مقبوضہ کشمیر کی جنگ بندی لائن پاکستانی اداروں کی مدد سے کراس کرنے والے مقبول بٹ کو سازش کر کے عین اس وقت بھارت سے پھانسی لگوائی، جب مقبول بٹ کی رہائی کی بات چیت مشہور بھارتی جاسوس بلیک پرنس کی رہائی کے تبادلہ میں چل رہی تھی ، کس نے کشمیر میں " مسلح جدوجہد " کرنے کا " ان سے نقد رقم کے عوض ٹھیکہ کیا پھر دوسرے فریق سے زیادہ رقم ملنے پر اس تمام مسلح جدوجہد اور نظریہ مقبول بٹ کو مٹی میں ملا دیا ۔ تو محترم ان ، " آزادی پسندوں کو بتائیے کہ اپنے چہرے اور پتے واضع رکھیں تاکہ کشمیر اور تمام ملحق علاقے فتح کر کے ان کو تخت پر بٹھانے کے لئیے ان کو ڈھونڈنے میں مشکل پیش نہ آئے ۔

آج ہی مجھے ایک مردار چہرے کی تقریر کی وڈیو جو باقائدہ منصوبے کے تحت پھیلائی جا رہی ہے, دیکھنے کا اتفاق ہوا جس میں وہ ایک عوامی اجتماع میں پاک فوج پر الزام لگا رہا ہے کہ انہوں نے اس کی بیٹی جس کی ایک ماہ بعد شادی تھی, اس کو فوجی کیمپ میں رکھ کر " عصمت دری " کا نشانہ بنایا ، ،، جھوٹ اس کے چہرے ،حلیہ اور لیجے سے عیاں تھا, اور صاف ظاہر ہو رہا تھا کہ وہ یہ خطرناک جھوٹ بول کر عوام کو پاکستانی فوج اور پاکستان کے خلاف اشتعال دلانے کی کوشش کر رہا ہے ۔ یہ سادہ لوح لوگ کبھی یہ نہیں سوچیں گے کہ غداری تو یہ کر رہا ہے اور اٹھایا اس کی بیٹی کو جا رہا ہے ۔ اس کے مردار وجود کو نہیں ۔ آپ بہتر جانتے ہیں کہ بلوچستان میں لوگوں کو اٹھایا اور غائب کیا جاتا رہا ہے اور وہاں بہت سی خواتین کو بھی براہ راست تخریبی کاروائیوں اور بم دھماکوں میں استعمال کیا جاتارہا ہے, لیکن ان "گمشدہ" افراد کے اہل خانہ اور خواتین پورے پاکستان میں احتجاج کرتے ہیں اور دھرنے دیتے ہیں کبھی کسی ایک خاتون کی عزت پر فوج کی طرف سے ہاتھ نہیں ڈالا گیا، نہ اس قسم کا ایک بھی الزام تک سامنے آیا ۔ اب گلگت میں ایسے بیغیرت بھارتی ایجنٹ یہ الزام بھی لگا رہے ہیں اور ساتھ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ہم کارگل چلے جائیں گے ۔ ہونا تو یہ چاہئیے کہ ان کو مستقل معزور بنا کر کارگل بھیجا جاے تاکہ یہ وہاں سڑکوں پر بھیک مانگیں ۔
اس لئیے آزادی، سازش کرنے اور چاے خانوں میں بیٹھ کر جھوٹی افواہیں پھیلانے اور سادہ لوح ,جزباتی عوام کو گمراہ کرنے سے نہیں ملا کرتی, اس کے لئیے جدوجہد کرنی پڑتی ہے, جیسے مقبوضہ کشمیر کے عوام بھارت کے تمام ظلم و ستم اور ترغیبات کے باوجود اپنے خون سے حریت پسندی کی تاریخ رقم کر کر رہے ہیں ۔آپ سے معذرت یہ گزارشات ذاتی نوعیت کی نہیں ، بلکہ جو کچھ میں اپنی آنکھوں سے دیکھ اور کانوں سے سن رہا ہوں اور سمجھ رہا ہوں, یہ جزبات اس کا رد عمل ہیں ۔ ایک انتہائی خطرناک سازش اس وقت پاکستان کے خلاف بہت سے محازوں پر شروع کر دی گئی ہے ، اور یہ ان علاقوں میں پھیلائی جانے والی مصنوعی بے چینی اسی سازش کا ایک فیز ہے ۔ جس میں بہت سے پراسرار کردار کٹھ پتلیوں کی طرح سرگرم اور موت کا رقص ناچتے دکھائی دے رہے ہیں ۔ ان کی ڈوریاں اور ڈوریاں ہلانے والے بھی دکھائی دے رہے ہیں ۔ اس سازش کا سٹیج نریندر مودی اور راج ناتھ سنگھ کے اعلان کی شکل میںان علاقوں میں سجایا جانا ، واضع طور پر دکھائی دینے لگا ہے ۔

ایسے وقت میں کم از کم آزاد کشمیر کی حکومت بالکل بے اثر بلکہ خوفزدہ دکھای دے رہی ہے اور ارکان حکومت زمہ داری انتظامیہ پرچھوڑ کر پیچھے ہٹے ہوے دکھای دے رہے ہیں،حالانکہ یہی وقت تھا کہ وہ باہر نکل کر عوام کو اعتماد میں لیتے , امید دلاتے اور کوشش کرتے کہ وہ مایوسی کا شکار اور ان مشکوک سلوگنز کا شکار نہ بن جائیں جو ان میں پھیلانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں , آئے روزسوشل میڈیا پر ضلعی و ریاستی انتظامیہ کی طرف سے جاری شدہ جعلی یا شاید اصلی , سرکلر شیئر کیے جا رہے ہیں جن میں وزرا کو انتظامیہ کی طرف سے، اپنے تحفظ کے لیے آزادکشیر چھوڑ کے پاکستان میں چلے جانے کی ہدایات دی جا رہی ہیں۔اگر یہ سرکلرز جعلی ہیں تو ان کی تحقیقات ہونی چاہیے اور اگر اصلی ہیں تو یہ حکومت اور منتخب سیاسی قیادت کی نااہلی اور شدید مجرمانہ غفلت ہے ۔ جس کی وجہ سے ملک دشمن عناصر کوعوام کو تخریب پر آمادہ اور ان کی اس پرامن اور جاز تحریک کا رخ غلط سمت میں موڑنے کی کھلی آزادی حاصل ہو رہی ہے ۔ آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت کو شتر مرغ کی طرح ریت میں سر چھپانے کے بجائے حالات کا سامنا کرتے ہوے ان کی بہتری کی کوشش کرنی چاہیے ۔ اگر یہ سیاسی قیادت اس موقع پر نظریاتی تخریب کاروں کے لیے میدان کھلا چھوڑ دیتی ہے، اور انھیں عوام کے جزبات کا رخ غلط سمت میں موڑنے کی کھلی چھوٹ دیتی ہے تو پھر یہ خوفزدہ قیادت بھی اس عوامی احتجاج کرنے والوں کو گمراہ کرنے والوں کے ساتھ بالواستہ طور پر شامل اور زمہ دار ہیں ۔ اور اگر یہ اپنا کردار ادا کرنے سے اور عوام میں جانے سے خوفزدہ ہیں تو سیاسی قیادت کا لیبل لگاے, ان اصحاب کو استعفے دے کر اپنے گھروں میں بیٹھ جانا چاہیے ۔ یہ ناداں گِر گے سجدے میں جب وقتِ قیام آیا ۔

اس وسیع سازش کے دوسرے مگر منسلک فیز کے زریعے پورے ملک میں نام نہاد دانشور اور لکھاری پاکستان کی نوجوان نسل میں اس ملک کے وجود ، جواز ، قیام اور مستقبل کے بارے میں بے یقینی اور عدم اعتماد پیدا کرنے کی مسلسل کوشش کر رہے ہیں اور اس ضمن میں باقادہ یکطرفہ طور پر ایک مہم چلائے ہوئے ہیں ۔ آزاد کشمیر میں عوام کے مہنگائی اور بجلی کے بڑھتے ہوے ِبلوں کے خلاف احتجاج کو بڑی عیاری کے ساتھ پاکستان کے خلاف اقدامات کا رخ دینے کی کوشش اور تیاری ہو رہی ہے ۔ کچھ پراسرار کردار اِدھر ادھر جاتے آتے دکھائی دے رہے ہیں۔ گلگت میں قوم پرستی ، پاکستان دشمنی اور تعصب کے پھٹے غباروں میں کھلے عام ہوا بھرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ اس مرحلے پر سب سے ضروری بات جس کا اس سازش کا سدباب کرنے والے اداروں کو خیال رکھنا ہے کہ وہ ان غدارانہ اور مجرمانہ ملک دشمن سازشوں کا مقابلہ کبھی " غیر قانونی " طریقوں سے نہ کریں تاکہ ان غیر قانونی اقدامات کو یہ سازشی اپنے مزموم مقاصد کی تکمیل اور عوام میں نفرت و منافرت پھیلانے کے لئیے استعمال نہ کر سکیں ۔ لہذا ان سازشی عناصر کا مقابلہ اور سدباب سختی سے " قانون کے اندر رہتے ہوئے کرنا چاہئیے کیونکہ " قانون کا نفاذ کبھی غیر قانونی طریقے " سے ممکن نہیں ہوا کرتا, اور یہ غلط طریقہ مزید مشکلات اور صورتحال میں مزید ابتری اور سازشی عناصر کی تقویت کا باعث بنتا ہے , لہزا ان کو یہ موقع بالکل نہیں دینا چاہئیے۔

اس بدترین صورتحال کا ایک اور پہلو اسرائیل اور امریکہ کی ہمارے ملک میں " دلچسپی" بھی ہے جس کا اظہار زلمے خلیل زاد دھمکیوں کی شکل میں کھل کر کر چکا ہے، اور افغانستان کی سرزمین کو بیس کیمپ بنانے اور سرزمین پاکستان پر آئے روز حملے اور دہشت گردی میں ملوث دہشت گرد عناصر اور تنظیموں کی سرپرستی اور امداد کی کاروائیوں کے دیگر ممالک تک جاتے فٹ پرنٹس کو بھی مدنظر رکھا جانا ضروری ہے ۔ سرزمین پاکستان پر یہ ایک کثیر الجہتی حملہ ہے اور اسے اسی تناظر میں دیکھا سمجھا اور اس کا مقابلہ کیا جانا چاہیے ۔ لیکن ایک بنیادی اصول اپناتے ہوے کہ قانون کا نفاذ صرف قانونی طریقے سے ۔
واپس کریں