دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سردارتنویرالیاس کامستقبل !
عمرفاروق۔آگہی
عمرفاروق۔آگہی
اہل کشمیر مطمئن ہیں کہ وہ ایک ایسی حکومت سے چھٹکارہ حاصل کرنے میںکامیاب رہے ، جو عوام کے لیے شرمندگی ،ریاستی نظام کے لیے تباہی اور تحریک آزادی کے لیے زہر قاتل کی حیثیت رکھتی تھی ۔ یہ سردارتنویرالیاس کادورحکومت تھا ،جوایسی ریاست کا وزیراعظم تھے کہ جس کاترقیاتی اورغیرترقیاتی بجٹ وفاقی حکومت کے ذمے ہے اوروفاق گزشتہ ایک سال سے سخت معاشی بحران کاشکارہے مگرسردارتنویرالیاس کواس کی پرواہ نہیں تھی وہ اپنے قائدعمران نیازی کے نقش قدم پرچلتے ہوئے ہیلی کاپٹرپرسفرکوترجیح دیتے تھے ،عمران خان نے تین سالہ دور حکومت میں اگر ہیلی کاپٹر کی پروازوں پر ایک ارب روپے خرچ کیے توموصوف نے ہیلی کاپٹر پر یومیہ ایک لاکھ 12 ہزار خرچ کردیئے ۔ شاہانہ طرزسیاست ان کاطرہ امتیازتھا گاڑیوں کے بڑے قافلے کے ساتھ سفران کامشغلہ تھا ، سرکاری خزانے کومال مفت دل بے رحم کی طرح استعمال کرتے تھے ،یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ارکان اسمبلی، سابق صدور، وزرا عظم اور کابینہ کے ارکان کو سرکاری خزانے سے تقریبا ایک ارب کی لاگت سے بالکل نئی گاڑیاں فراہم کیں۔ مالی بحران کے باوجود اپنے اور صدر کے لیے پرتعیش مرسڈیز بینز کاروں کا آرڈردیا۔ شاہانہ اخراجات کا اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ صوابدیدی فنڈز کی مد میں یومیہ17 لاکھ 36 ہزارروپے لٹائے، 62 کروڑ کے صوابدیدی فنڈز پرہاتھ صاف کرتے ہوئے اس میں سے 22 کروڑ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کو مظاہروں اور جلسوں کے لیے فراہم کیے۔بقیہ 40 کروڑ کی بندربانٹ کردی ۔

یہ سردارتنویرالیاس کادورحکومت تھاکہ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف منگلا پاور سٹیشن کے ریفریشمنٹ منصوبے کا افتتاح کررہے ہیں،سردارتنویرالیاس ان کے ہمراہ ہیں افتتاح کے بعدوزیراعظم خطاب شروع کرتے ہیں،وہاں امریکی سفیر،چیئرمین واپڈاودیگراعلی حکام موجودہیں کہ اچانک پہلی صف میں بیٹھے سردارتنویرالیاس عالم مدہوشی میں کھڑے ہوتے ہیں اوربڑبڑاناشروع کردیتے ہیںتقریب کاماحول خراب ہوجاتاہے ، موصوف بعدازاں ایک طویل پریس کانفرنس میںشہبازشریف کو 'کشمیر مخالف' قرار دے کرمودی اوربھارت کے لیے خوشی کاساماں پیداکرتے ہیں ۔ یہ سردارتنویرالیاس کاہی دورحکومت تھا جواپنے قائدعمران خان کی طرح آزادکشمیرمیں کوئی بڑامنصوبہ شروع نہیں کرسکے البتہ ہوائی اعلانات میں ان کاکوئی ثانی نہیں تھا ،وفاق سے ترقیاتی بجٹ میں بھی خاطرخواہ اضافہ نہ کرواسکے بلکہ وفاق نے جوبجٹ مختص کیاتھا اس کوبھی درست طریقے سے بروئے کارنہیں لاسکے،ان کے دورحکومت میں آزادکشمیرمیں ترقیاتی اورجاری منصوبے بھی ٹھپ ہوکررہ گئے، وفاق اورآزادکشمیرکے درمیا ن ٹکرائوکاماحول بنائے رکھا ۔سردارتنویرالیاس کادورحکومت دھمکیوں ،لڑائیوں اورجھگڑوں کی نذرہوگیاگڈگورننس نام کی چیزتک موجود نہ تھی ، ناتجربہ کاری کے باعث باربارسٹاف اورافسران بدلتے رہے ،چاربارتوانہوں نے اپناپرنسپل سیکرٹری بدلا، میڈیاٹیم کے حوالے سے بھی تجربے کرتے رہے۔ للوں تللوں کی ایسی فوج ظفرموج بھرتی کی ہوئی تھی کہ دفاتراورعہدے کم بندے زیادہ تھے ۔ موصوف غیرسیاسی سرگرمیوں میں اتنے مصروف ہوتے تھے کہ متعددبارسرکاری اجلاسوں اورتقریبات میں شرکت نہ کرسکے کسی کوہمت نہیں ہوتی تھی کہ وہ انہیں خراب خرگوش سے جگاسکے ،سرکاری امورٹھپ ہوکررہے گئے تھے، فائلیں جام ہوگئیں۔قانو سازی رک گئی تھی ان کے دورحکومت میں ایک بھی قانون نہیں بن سکا حتی کہ مسئلہ کشمیرکوبھی پس پشت ڈال دیاگیاتھا ۔

سردارصاحب کارکردگی کی بجائے باتوں پریقین رکھتے تھے انہیں اپنی زبان کی طرح اپنے اوپرپربھی قابونہیں تھا چوکوں چوراہوں پرکھڑے ہوکرسیاسی رہنمائوں ،افسران اورعدلیہ کوللکارتے تھے ،جبکہ مودی کے خلاف بات کرنے سے ان کی زبان لڑکھڑاتی تھی،سیاسی کارکنوں اوررہنمائوں کی تذلیل سے پرہیزنہیں کرتے تھے لوگوں پرکیچڑاچھالناان کاشیوہ تھا اپوزیشن لیڈرچوہدری لطیف اکبرسمیت کئی سیاسی رہنمائوں کے خلاف ہتک آمیززبان استعمال کی ، آڈیوویڈیوزکے بعدان کے بیانات نے ہلچل مچائے رکھی کسی کوانہوں نے لتاڑاکہ میں مظفرآبادکوان کے لیے تہاڑجیل بنادوں گا توکبھی عدلیہ کودھواں نکالنے کی دھمکی دی بالآخرعدلیہ نے ان کادھواں نکال دیا۔ سردارتنویرالیاس ایک غیرمعمولی عدالتی فیصلے سے حکومت سے فارغ ہوئے ، انہیں سیاست کے کھیل سے مکھن کے بال کی طرح نکال باہرکردیاگیامگرموصوف سیاست میں آئے بھی تواسی طرح تھے اگران کی سیاسی جدوجہدکودیکھا جائے تووہ سمجھتے ہیں کہ سیاست پیسے کاکھیل ہے،سیاسی دائوپیج کی بجائے انہوں نے سرمائے کے ذریعے کامیابیاں سمیٹیں، ،پرویرمشرف دورمیں خیبرپختونخواہ سے ق لیگ کے ٹکٹ پرسینیٹربننے کی کوشش کی مگران کے کاغذات مستردہوگئے اوروہ ہاتھ ملتے رہے گئے اوریوں ان کی انوسٹمنٹ ضائع ہوگئی مگرانہیں اس تجربے سے ایک روشنی ضرورنظرآگئی ہے ۔

2014کے دھرنے میںانہوں نے اپنی خدمات پیش کیں اوران کی یہ انوسٹمنٹ کافی حدتک کامیاب رہی جس کاصلہ انہیں فوری طورپریہ ملاکہ 2018کے جنرل الیکشن کے لیے بننے والے نگران سیٹ اپ میں انہیں پنجاب میں وزیر زراعت لگادیاگیا ،حکومت کاچسکہ ایسالگاکہ موصوف نے منصب کے حصول کے لیے تن من دھن لگادیا،پنچاب میں پی ٹی آئی کی حکومت میںمشیربرائے سرمایہ کاری بورڈ بن گئے ۔اقتدارجب ہواوراختیارات نہ ہوںتوپھربھی مزہ نہیں آتا۔اس لیے انہوں نے مشیر جیسے ایک چھوٹے سے عہدے پراکتفامناسب نہ سمجھا ان کی نظریں آزادکشمیرالیکشن اوراقتدارپرتھیں اس لیے انہوں نے پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت پرسرمایہ کاری شروع کردی ۔ یہ بیرسٹرسلطان کی بدقسمتی تھی کہ 2016کے الیکشن میں وہ پی ٹی آئی کوآزادکشمیرمیں ایک نشست بھی نہ دلواسکے بلکہ اپنی نشست بھی ہارگئے ،بیرسٹرسلطان چوں کہ دھڑے کی سیاست کرتے ہیں اس لیے انہوں نے پی ٹی آئی میں اپنادھڑہ مضبوط کیاجبکہ نظریاتی کارکنوں کوگھاس تک نہ ڈالا، راجہ مصدق جوپارٹی سیکرٹری جنرل تھے کوبھی درخواعتنا نہ سمجھاایسے میں سردارتنویرالیاس کو علی امین گنڈہ پورجیساکاری گرہاتھ لگ گیا ان دونوں کے گٹھ جوڑنے پانسہ ہی پلٹ دیا ،دونوں نے پہلے پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کورام کیاپھر نظریاتی کارکنوں کوکھڈے لائن لگادیا۔

آزادکشمیرمیں 2021کاالیکشن سردارتنویرالیاس اورعلی امین گنڈہ پورکے لیے خوشی کاساماں لے کرآیاتنویرالیاس نے تجوری کامنہ کھولا اس بہتی گنگاسے ہرایک نے ہاتھ دھویا،جوشخص کبھی یونین کونسل کاالیکشن بھی نہیں جیتاتھا وہ نہ صرف الیکشن جیتابلکہ وزیراعظم کے منصب تک پہنچ گیا ۔سردارتنویرالیاس نے ایسے چہرے اورلوگوں کوٹکٹ دیاکہ جن کاآزادکشمیرکی سیاست سے دورکابھی واسطہ نہیں تھا تیسرے درجے کی قیادت کوآگے لایاگیا کشمیرکونسل سے لے کر مخصوص نشستوں پراجنبی براجمان ہوگئے یہی وجہ ہے کہ جب انہیں ایک غیرمعمولی فیصلے کے ذریعے فارغ کیاگیاتواسمبلی کے اندراورباہرسے کوئی ان کے ساتھ کھڑانہیں تھا ۔ سردارتنویرالیاس نے اقتداربچانے کے لیے بڑے جتن کیے،چوہدری انوارالحق نے فلورکراسنگ کے حوالے سے صدارتی آرڈیننس کا راستہ روکنے کے لیے 7 فروری 2023 کو قانون ساز اسمبلی کا اجلاس طلب کر لیا جو دو ماہ سے زائد عرصے تک جاری رہا حکومت اسمبلی میں بل پیش کر کے بھی فلور کراسنگ ایکٹ لاسکتی تھی مگرنااہل مشیروں نے اس خدشے کا اظہار کیا اگر حکومت ناکام ہو گئی تو اعتماد کا ووٹ لینا پڑے گا ۔یوں جوبارات کے ساتھ اسمبلی آیاتھا وقت رخصت تنہاکھڑاتھا ۔

تنویرالیاس وزارت عظمی سے کیافارغ ہوئے عمران خان نے پارٹی صدارت سے اوروالدنے کاروبارسے بھی فارغ کردیا ۔موصوف کی اگلی منزل کون سی ہے یااگلی انوسٹمنٹ کس جماعت پرکرتے ہیں یہ توآنے والا وقت ہی بتائے گا البتہ انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے فرمایاہے کہ پرویز خٹک نے پارٹی چار حصوں میں تقسیم کر دی۔ سیف اللہ نیازی ٹکٹ تقسیم کے وقت ہمیشہ آگے آجاتا ہے۔ کئی لوگ ٹی وی پر آکر بتانے کوتیارہیں کہ وہ ہمیشہ ٹکٹ کروڑوں میں فروخت کرتا ہے۔سیف اللہ نیازی نے ایسے غیر معروف شخص کو آزادکشمیر میں پارٹی کا سیکرٹری جنرل بنا رکھا ہے جو اپنی وارڈ تک نہیں جیت سکتا۔ آزادکشمیر میں پی ٹی آئی کی حکومت جس عدالتی فیصلے کے نتیجے میں ختم ہوئی اس پر پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کے مرکزی لیڈروں نے حیرت کااظہارکرتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا لیکن میری پارٹی تمام وقت کیوں خاموش رہی ؟ میں نہ جہانگیر ترین ہوں اور نہ ہی علیم خان ہوں۔ میں سردار تنویر الیاس ہوں۔ ہمارے لوگ کسی کے مزارعے نہیں کہ کسی کو بھی بھیج کر وائسرائے کی طرح حکم چلایا جائے۔مگراس پراتناہی کہاجاسکتاہے کہ
اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چک گئیں کھیت

واپس کریں