دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان کے خلاف مذموم ایجنڈہ ؟
عمرفاروق۔آگہی
عمرفاروق۔آگہی
پاکستان کودیوالیہ اورغیرمستحکم کرنے کی سازشیں کرنے والے اب کھل کرسامنے آچکے ہیں اگرآپ گزشتہ چنددنوں کاہی تجزیہ کریں توحقیقت کھل کرسامنے آجاتی ہے عمران خان اوران کی رجیم کس ایجنڈے پرتھی یہ معاملہ کب کاعیاں ہوچکاہے مگرکچھ لوگوں کی ابھی بھی آنکھیں نہیں کھلیں ،عمران خان کے متعلق چندلوگوں کی یہ رائے تھی کہ وہ ایجنٹ ہے جبکہ زیادہ تررہنماء اس سے متفق نہیں تھے مگراب حالات نے ثابت کردیاکہ وہ چندلوگ ٹھیک کہتے تھے ۔عمران نیازی کی گرفتاری پرجس طرح بلوائیوں نے ریاست کی رٹ کوچیلنج کیا اورامریکہ سمیت سی آئی اے کے ایجنٹ جس طرح عمران نیازی کے حق میں کھل کرسامنے آئے ہیں اس کے بعدبھی کوئی ابہام رہے جاتاہے کہ یہ سوال کیاجائے کہ ملک کے ساتھ یہ کھلواڑکون اورکیوں کھیل رہاہے اور اس سارے کھیل کے پیچھے کون سی طاقتیں کس کے ذریعے سرگرم تھیں اورہیں ؟

عمران خان اوران کے غیرملکی ہم نواایک پیج پرہیں یہ کوئی آج کی بات نہیں وہ پہلے دن سے غیرملکی ایجنڈے پرتھے مگرگزشتہ سال امریکہ کی طرف سے ان کی حکومت نہ بچانے پروہ غصے میں ذراترش وتلخ لہجہ استعمال کرگئے تھے اب وہ اس پربھی امریکہ سے معافی تلافی کرچکے ہیں ذرائع کاکہناہے کہ امریکی بھی معافی قبول کرچکے ہیں یہی وجہ ہے کہ عمران نیازی کی گرفتاری کے عدالتی حکم پرسی آئی اے کے ایجنٹ زلمے خلیل زادکے پیٹ میں مروڑاٹھا اورکھلم کھلابول پڑے انہوں نے فرمان جاری کیاکہ عمران خان کی گرفتاری سے پاکستان کا سیاسی بحران مزید گہرا ہو گا، خرابی کو روکنے کے لیے جون کے اوائل میں قومی انتخابات کے لیے ایک تاریخ مقرر کریں۔
یہ وہی زلمے خلیل زادہیں جوافغانستان وعراق میں تباہی کے ذمے دارہیں بش انتظامیہ انہیں مسلمان خفیہ ہتھیارسمجھتی ہے عراق میں مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث رہے ہیں۔اس زلمے خلیل زادے کے بیان پرنیازی اوریوتھیے خوشی سے پھولے نہیں سما رہے مگرسوال یہ ہے کہ ایک جھوٹاسائفراگرامریکی مداخلت تھی توزلمے خلیل زادکایہ بیان کیاہے ؟سائفرپرقوم کوگمراہ کرنے والے عمران نیازی کوسی آئی اے کے ایجنٹ کے بیان پرپاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نظرکیوں نہیں آتی ؟عمران نیازی اوراس کے حواری اقتدارکے لیے ایسے پاگل ہوئے ہیں کہ وہ ہرحدسے بھی گرنے کوتیارہیں ۔
تہمت لگا کے ماں پہ جو دشمن سے داد لے
۔۔۔۔ایسے سخن فروش کو مر جانا چاہئے

عمران نیازی کودوبارہ گود لینے کے بعدامریکہ سے پاکستان کے خلاف سازشوں میں اضافہ ہوگیاہے آئے روزبیانات کے ذریعے ریاست پاکستان کونشانہ بنایاجاتاہے نیازی اوراس کے حواری اس پرتالیاں بجاتے ہیں عمران نیازی بھی امریکہ کوراضی رکھنے کے لیے ہروہ جتن کررہاہے کہ جس سے ہماری ریاست یاسٹیبلشمنٹ کوامریکہ کے سامنے جھکناپڑے اسی طرح ایک کوشش ان کی طرف سے امریکی کانگریس کی خارجہ امور کمیٹی کے سینیئر رکن بریڈ شرمین سے رابطہ بھی تھا اس رابطے کے بعد شرمین نے ویڈیوبیان میں الزام عائدکیاکہ پاکستان میں آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے اورعمران خان کی تقاریر پر پابندیاں لگائی گئیں، حکومت پاکستان صحافت اور اظہار رائے کی آزادی کا احترام کرے،ظل شاہ اورارشدشریف کے قتل کی تحقیقات کی جائیں۔

امریکی سینیٹرشرمین کا ریکارڈ چیک کریں تو وہ اسرائیل کا زبردست حامی ،چین کا بدترین مخالف اور اس پر پابندیوں کی کوشش کرنے والا،نگورنوکاراباغ کے معاملے پر آذربائیجان کا مخالف اور آرمینیا کا حامی ہے ایسے متنازع شخص کابیان جاری ہونے سے قبل پی ٹی آئی رہنماء فوادچوہدری نے اعلان کیاکہ بریڈ شرمین کا ظل شاہ کی موت پر بہت مضبوط بیان آ رہا ہے فوادچوہدری نے شرمین کے بیان اس فخریہ اندازمیں بیان کیاکہ جیسے انہیں جنت کاپروانہ ملنے والاہے پی ٹی آئی کی کوشش ہے کہ جوبھی پاکستان کادشمن ہے اس کی حمایت حاصل کی جائے ۔

زمان پارک اس وقت سازشوں کاگڑھ بناہواہے عمران نیازی عدالتوں میں پیش ہونے کے لیے تو بیماری کابہانہ بناتے ہیں مگرامریکی اوراپنے آقائوں سے ملاقات کے لیے ہمہ وقت دستیاب ہیں،اس وقت عمران خان امریکی گھوڑے اورعدالتی کندھے کواستعمال کرکے ہرصورت اقتدارمیں پہنچناچاہتے ہیں چندروزقبل امریکی وفد نے عمران خان سے زمان پارک لاہور میں ملاقات کی ۔ وفد میں کیلیفورنیا اسمبلی کے رکن کرس ہولڈن،وینڈی کیری،مائیک گپسن،اور ریزایلوئس اور ڈیموکریٹ رہنما ڈاکٹر آصف محمود سمیت 4 پاکستانی امریکنز بھی شامل تھے۔ڈاکٹرآصف محمود کے متعلق کہاجاتاہے کہ وہ قادیانی ہیں ۔

سوال یہ ہے کہ امریکا سے پینگیں بڑھانے سے متعلق عمران خان کی بات کا کیا مطلب لیا جائے؟ حقیقت یہ ہے کہ ابھی وہ کاغذ بھی میلا نہیں ہوا جو تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے لہرا کر امریکا پرپی ٹی آئی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کا الزام لگایا تھا۔ ڈونلڈ لو کی مبینہ دھمکیوں کا ذکر کر کے سائفر کے نام پر قوم کی غیرت جگائی تھی۔ لوگوں کو یہ سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ موجودہ حکمران امریکا کی کٹھ پتلی ہیں جنہیں نیوٹرلز کے ذریعے پاکستان پر مسلط کیاگیا ہے۔

امریکہ پر الزام لگانے کے پانچ ماہ بعد ہی عمران خان نے امریکا کی سابق سفارت کار اور سی آئی اے کی تجزیہ کار ابن رافیل سے بنی گالا میں ملاقات کرکے معافی مانگ لی تھی۔ اس کے بعد فواد چوہدری نے پاکستان میں امریکا کے سفیر ڈونلڈ بلوم سے ملاقات کرکے اس معافی نامے کوقبولیت کی سندعطاکروائی تھی۔پھرمریکہ میں لاکھوں ڈالروں کے عوض باقاعدہ ایک لابنگ فرم ہائرکی گئی جس نے یکے بعددیگرے کانگریس رہنمائوںسے ملاقاتیں کر کے یہ باورکروانے کی کوشش کی گئی کہ عمران خان امریکا مخالف نہیں اور یہ بھی کہ پاکستان کی سیاسی صورتحال کا نوٹس لیا جائے۔کیا یہ پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کی دعوت نہیں تھی ؟

امریکہ کوراضی کرنے کے لیے عمران خان ہرجتن کررہاہے امریکا میں عمران خان کے فوکل پرسن اور دیرینہ ساتھی ڈاکٹر سجاد برکی اور تحریک انصاف کے رہنماء عاطف خان نے نہ صرف امریکا کے سابق وزیر خارجہ مائیک پامپیو اور ایوان کی امور خارجہ کمیٹی کے چیئرمین مائیک مک کال سے ملاقاتیں کی ہیں بلکہ چند ہی روز پہلے وہ ایوان کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے رکن کانگریس مین جم بینکس سے بھی ملے ہیںاسی عاطف خان اور عمران خان کی بہن علیمہ خان کی امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر کیون مک کارتھی سے چند روز پہلے ملاقات ہوئی تھی جس کی تصاویرسوشل میڈیاپربھی وائرل ہوئی تھیں ۔

سوال یہ ہے کہ عمران نیازی اورا س کے حواریوں نے زمان پارک میں جوکیا اورامریکیوں سے جس طرح کے بیانات دلوائے کیاکسی اورسیاسی یامذہبی جماعت نے یہ کچھ کیاہوتاتواس وقت تک امریکی ایجنٹ کاکہرام مچ چکاہوتاوہ جماعت کالعدم ہوچکی ہوتی اوراس کے رہنماء جیل کی سلاخوں کی پیچھے ہوتے مگرنیازی عدالتی سہولت کاروں کے ذریعے آئین وقانون کی دھجیاں بکھیررہاہے اورہماری ریاست اس کے سامنے بھیگی بلی بنی ہوئی ہے ۔اب جبکہ یہ بھی ثابت ہوچکاہے کہ زمان پارک میں ٹی ٹی پی سے وابستہ وہ دہشت گردبھی موجود ہیں جن کونیازی نے اپنے دورمیں رہاکروایاتھا ۔

عمران نیازی کاآئی ایم ایف سے کیاگیامعاہدہ بھی گلے کاطوق بن چکاہے عمران نیازی نے یہ صرف معاہدہ نہیں کیاتھا بلکہ وہ مذموم منصوبہ تھا کہ جس کی عالمی طاقتوں کی برسوں سے خواہش دل میں چھپائے بیٹھی تھیں۔ حالات نے ثابت کیاہے کہ عمران نیازی کوگزشتہ سال اقتدارسے باہرنہ کیاجاتاتوآج اس مذموم منصوبے کوعملی جامہ پہنادیاجاتا۔آئی ایم ایف کی بلی بھی تھیلے سے باہرآچکی ہے آئی ایم ایف ایٹمی پروگرام ،نیوکلیئرمیزائل پروگرام ،چین کے ساتھ تعلقات کے خاتمے اوراسرائیل کے حوالے سے پاکستان پردبائوڈال رہاہے اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر کیوجہ جوہری صلاحیت یا چین سے اسٹرٹیجک تعلقات پر کوئی دباو ہے ؟ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے امریکہ اوراس کے ایجنٹوں کوواضح جواب دیتے ہوئے کہاکہ کسی کو حق نہیں کہ پاکستان کو بتائے کہ وہ کس رینج کے میزائل یا ایٹمی ہتھیار رکھنے ہیں ، ایٹمی اور میزائل پروگرام پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ماضی میں سب سے پہلے آئی ایم ایف معاہدہ ویب سائٹ پر ڈالا تھا، اب بھی جیسے ہی آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدہ ہوگا ویب سائٹ پر ڈال دیا جائے گا، آئی ایم ایف پروگرام یہ کوئی نیا پروگرام نہیں جو اس حکومت نے کیا ہو، یہ آئی ایم ایف پروگرام 2019 میں شروع ہوا جو 2020 میں مکمل ہو جانا چاہیے تھا۔ وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ 2013 سے 2016 تک آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کیا گیا تھا، لگتا ہے 2019 میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات پروگرام نئی طرز کے تھے۔

واپس کریں