دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ترکی کے صدر طیب ارد دغان کا جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر حل کرنے پر زور
No image نیو یارک۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے لیے بہت اہم ہے۔ یہ اب بھی ایک سلگتا ہوا مسئلہ ہے۔ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔ ترکی کے صدر نے کہا کہ ہم مذاکرات، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی توقعات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کرنے کے حق میں ہیں۔
ترکی کے صدر نے یروشلم میں سفارت خانہ کھولنے کا ارادہ رکھنے والے ممالک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ اردوغان نے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کی تجویز اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے اور ایسا کرنے سے فلسطینیوں کا مسئلہ مزید پیچیدہ ہو جائے گا۔ ترکی کے صدر نے کہا کہ سات ارب انسانوں کی قسمت کو پانچ ممالک کی سیکیورٹی کونسل پر نہیں چھوڑا جا سکتا، سیکیورٹی کونسل میں اصلاحات انتہائی ضروری ہیں،اقوام متحدہ اپنا مشن پورا کرنے میں 75 سال سے مسلسل ناکام ہے۔صدر رجب طیب ارددغان نے اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک کے اجتماع سے خطاب میں کہا کہ اگرجنوبی ایشیا میں امن و استحکام برقرار رکھنا ہے تو مسئلہ کشمیر کو حل کرنا ہو گا۔ کشمیر آج بھی ایک سلگتا ہوا مسئلہ ہے۔ اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی قرارداد اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک برس قبل کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے سے یہ مسئلہ مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔
ترک صدر کے اس بیان پر بھارت کی پریشانی دیدنی ہے ۔ اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل مندوب ٹی ایس تیرومورتی نے ردعمل میں کہا کہ ترکی کو دوسرے ممالک کی خودمختاری کا احترام کرنا سیکھنا چاہیے۔ تیرمورتی نے ایک ٹوئٹ بیان میں کہا ہے کہ یہ بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے سوا کچھ نہیں ہے۔ بھارت اس کو کبھی برداشت نہیں کرے گا۔
واپس کریں