دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
وزیر اعظم شہباز شریف کا دورہ امریکہ، مسئلہ کشمیرپاکستان کی ترجیحات میں اہم معاملے کے طور پر سامنے نہ آ سکا
No image نیویارک(کشیر رپورٹ) وزیر اعظم محمد شہباز شریف 19 سے 23 ستمبر تک نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس کے موقع پر عمومی بحث کے اجلاس سے 23 ستمبر کو ا خطاب کریں گے۔ وزیر اعظم شہباز شریف پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلابوں کے تناظر میں وزیر اعظم شہباز شریف پاکستان کو درپیش چیلنج کو عالمی فورم پر اجاگر کرکے ماحولیاتی تبدیلی سے وابستہ خطرے سے اجتماعی طور پر نمٹنے کے لیے ٹھوس تجاویز کا خاکہ پیش کریں گے اورپاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق شہباز شریف مسئلہ کشمیر سمیت علاقائی اور عالمی مسائل پر پاکستان کے موقف اور نقطہ نظر سے عالمی رہنماں کو آگاہ کریں گے تاہم اس کے باوجود اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اس اہم موقع پر مسئلہ کشمیر پاکستان کی ترجیحات میں اہم مسئلے کے طورپر اجاگر نہیں کیا جا رہا اور اس کا اظہار وزیر اعظم شہباز شریف کی مختلف عالمی رہنمائوں سے ملاقاتوں کے سلسلے میں بھی نظر آ رہا ہے۔
منگل کو وزیر اعظم شہباز شریف نے سلامتی کونسل کے ایک مستقل رکن ملک فرانس کے صدر ایمنوئل میکرون سے ملاقات کی ، اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر بھی موجود تھے تاہم اس ملاقات میں مسئلہ کشمیر کے تذکرے کی کوئی بات سامنے نہ آ سکی۔دنیا کے ایک اہم اور بااثر ملک فرانس کے صدر سے ملاقات میں مسئلہ کشمیر کا نظر انداز ہونا اس بات کی تصدیق ہے کہ اس وقت مسئلہ کشمیر، مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کے انسانیت سوزظالمانہ اقدامات سے پیدا صورتحال کے باوجود پاکستان اس مسئلے کو ہنگامی صورتحال اور اہم مسئلے کے طور پر عالمی برادی، عالمی رہنمائوں کے سامنے پیش نہیں کر رہا۔ وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کے جنرل اسمبلی سے خطاب میں مسئلہ کشمیر بھی شامل ہو گا تاہم اہم عالمی رہنمائوں سے ملاقاتوں میں مسئلہ کشمیر نظر اندازکئے جانے سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ اس خطاب میں مسئلہ کشمیر کا ذکر ایک عمومی مسئلے کے طور پر ہی ہو گا ۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اور سپین کے صدر پیڈروسان شیز سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں کے دوران باہمی دلچسپی کے علاقائی و بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ منگل کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سے بھی ملاقات کی۔ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سپین کے صدر پیڈروسان شیز سے بھی ملاقات کی۔ دونوں رہنمائوں نے ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ان ملاقاتوں کے حوالےسے سرکاری بیانات میں کشمیر کا ذکر نہ ہونے سے واضح ہوتا ہے کہ مسئلہ کشمیر ان ملاقاتوں میں بھی اہم معاملے کے طورپر پاکستان کے پیش نظر نہیں رہا۔یوں یہاں یہ اہم سوال پیدا ہوتا ہے کیا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر پاکستان کے داخلی مسائل ، ہندوستان کے سامنے مسئلہ کشمیر پر کمزور ی کا کھلا مظاہرہ اورسیلاب کا معاملہ مسئلہ کشمیر کے ذکر کو بھی بہا کر لے گیا ہے؟
واپس کریں