دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کے مسئلہ کشمیر کے بیان اور بھارت کے جوابی بیان سے کشمیر توجہ کا مرکز بنا
No image نیویارک۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے وڈیو لنک پہ خطاب میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم اور مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی ضرورت سے متعلق خطاب پر ہندوستانی حکومت پریشانی سے دوچار ہو ئی۔پاکستان کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے سرگرم ذکر اور بھارت کی طرف سے کشمیر پر جوابی بیان سے مسئلہ کشمیر جنرل اسمبلی میں توجہ کا مرکز رہا۔
شاہ محمود قریشی نے جنرل اسمبلی سے کہا کہ جموں و کشمیر اور فلسطین اقوام متحدہ کے "انتہائی واضح اور دیرینہ تنازعات" ہیں اور جموں وکشمیر کے عوام اقوام متحدہ کے ذریعہ انھیں اپنے "حق خودارادیت کے حق سے وابستگی کی تکمیل کے منتظر ہیں۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جموں وکشمیر اور فلسطین کے تنازعات اقوام متحدہ کی دیرینہ اور واضح ترین ناکامیوں کے مظاہر ہیں۔کشمیر ی عوام اپنے حق کے حصول کے لیے آج بھی منتظر ہیں، جس کا اقوام متحدہ نے ان کے ساتھ وعدہ کیا تھا۔ طاقت کے بہیمانہ استعمال کے سامنے بے بسی دکھائی دیتی ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ پر آج گپ شپ کی جگہ ہونے کا طنز ہورہا ہے، اس کی قراردادوں اور فیصلوں کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، باہمی تعاون خاص طورپر سلامتی کونسل کے معاملے میں کم ترین سطح پر ہے۔انہوں نے کہا کہ طاقت کے بہیمانہ استعمال کے سامنے بے بسی دکھائی دیتی ہے، عالمی ماحول کے تحفظ اور ترقی کی خاطر مرتب کردہ کلیدی معاہدے اور عہدنامے اٹھا کر پھینکے جارہے ہیں۔دوسری جنگ عظیم کا موجب بننے والی نسل پرستی اور فسطائی قوتیں غیرملکیوں اور اسلام سے نفرت کی شکل میں دوبارہ سر اٹھارہی ہیں۔فسطائی نظریات پر کاربند دیگر ایسے ممالک بھی ہیں جو اقوام متحدہ کے اصولوں کی سرعام دھجیاں اڑاتے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ جنگ کی اذیت ناک سختیوں و تباہ کاریوں اورکچھ کی دیگر پر برتری کے غلط نظریات کی راکھ سے اقوام متحدہ کی امید نے جنم لیا تھا۔اس ادارے کے وجود نے ایک تاریخی ضروری تقاضا پورا کیا تھا۔ وہ ضروری تقاضا یہ تھا کہ آنے والی نسلوں کو جنگ کے عفریت سے بچایا جائے۔ اور مرد و زن، چھوٹی بڑی اقوام ہونے سے قطع نظر ،ان کے مساوی و بنیادی حقوق کے تحفظ وآبیاری کے لئے اپنے عہد کا اعادہ کرتے ہوئے، زیادہ آزادی کے ساتھ معیار زندگی بہتر بنانے کی جستجو کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے ہی کثیرالقومیتی اور اقوام متحدہ کے وجود کو ناگزیر سمجھنے والا ملک رہا ہے، ہم اس پر پختہ یقین رکھتے ہیں۔رکن ریاست اور ہمارے باشندے، دونوں ہی اقوام متحدہ کے مقاصد اور اہداف کے حصول کو انسانیت کی خدمت کی نہایت عظیم روایت کے طورپر بہترین انداز میں انجام دینے میں اپنا گراںقدر حصہ ڈال رہے ہیں۔پاکستان نے 26 ممالک کے 47 مشنز میں 2 لاکھ دستے مہیا کئے ہیں جن میں سے ہمارے 157 جواںمرد شہید ہوئے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا میں سب سے بڑی تعداد میں مہاجرین کی میزبانی کرنے والا بھی ہمارا ہی ملک ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ میں شامل ہم لوگوں کو ناامیدی ومایوسی کی لہر اور ذاتی مفادات کے گرد گھومتی ڈراونی پیش گوئیوں کو حقیقت کا روپ دھارنے سے روکنے کے لئے اٹھ کھڑا ہونا ہوگا۔اس نیک کام میں آپ ہمیشہ کی طرح پاکستان کو اپنے شانہ بہ شانہ پائیں گے۔
پاکستانی وزیر خارجہ کی طرف سے جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر اٹھائے جانے پر بھارت کے اقوام متحدہ میں مستقل مشن کے ملک کے فرسٹ سکریٹری ودیشہ میترا نے کہاکہ بھارت جموں و کشمیر کے حوالے سے دیئے گئے بدنیتی پر مبنی حوالہ کو مسترد کرتا ہے ، جو ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے۔ اگر کوئی ایسی چیز ہے جو اقوام متحدہ کے ایجنڈے میں نامکمل ہے تو وہ دہشت گردی سے نمٹنے کی ہے۔بھارتی نمائندے نے کہا کہ اگر اقوام متحدہ میں کوئی "نامکمل ایجنڈا" موجود ہے تو ، یہ دہشت گردی اور اس ملک سے نمٹنے کا ہے ، عالمی سطح پر اس خطرے کا مرکز ہے ، جو دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے اور ان کو تربیت دیتا ہے۔ اور انہیں شہدا کی حیثیت سے سلام پیش کرتا ہے۔بھارتی نمائندے نے کہا کہ جو کچھ ہم نے آج سنا وہ پاکستانی نمائندے کی طرف سے ہندوستان کے اندرونی معاملات کے بارے میں پیش کی جانے والی کبھی نہ ختم ہونے والی من گھڑت داستان ہے۔جموں وکشمیر کے حوالے سے دیئے گئے پاکستان کے حوالے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے میترا نے کہا کہ "اقوام متحدہ کے پلیٹ فارمز کا غلط استعمال کرکے ان سے توجہ ہٹانے کے بجائے ان دبائو والے خدشات کو فوری طور پر حل کرنے کے لئے اپنی توجہ اپنی طرف موڑنا بہتر ہے۔

واپس کریں