دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مقبوضہ کشمیر کے2نوجوانوں کو بھارت کے حوالے کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے اور انہیں آزاد کشمیر میں رہنے کا حق دیا جائے۔ کشمیری صحافتی تنظیموں' اے کے این ایس' پریس فائونڈیشن اور' کے جے ایف' کا حکومت پاکستان سے مطالبہ
No image اسلام آباد ( کشیر ررپورٹ ) کشمیریوں کی تین بڑی صحافتی تنظیموں نے حکومت پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے دو نوجوانوں کو بھارت کے حوالے کرنے کا گلگت عدالت کے فیصلے کو واپس لیا جائے اور ان کشمیری نوجوانوں کو آزاد کشمیر میں رہنے دیا جائے جو متنازعہ ریاست جموں وکشمیر کے باشندے کے طور پر ان کا حق ہے۔آز اد کشمیر کے ریاستی اخبارات و جرائد کے مالکان کی تنظم '' آل کشمیر نیوز پیپرز سوسائٹی' (اے کے این ایس)کے صدر سردار زاہد تبسم ، آزاد جموں کشمیر پریس فائونڈیشن کے راولپنڈی، اسلام آباد کے ممبران بورڈ آف گورنر شہزاد خان، شہزاد راٹھور اور راولپنڈی ، اسلام آباد میں کشمیر کے ریاستی صحافیوں کی تنظیم '' کشمیر جرنلسٹ فورم'(کے جے ایف) نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ
بانڈی پورہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے گریز سے نور احمد وانی اورفیروز لون ریاستی باشندوں نے بھارت مظالم سے تنگ آکر2018 میں کنٹرول لائن عبور کی لی تھی ، دونوں ریاستی باشندوں کو سیکورٹی فورسز نے تفتیش کے بعد پولیس کے حوالے کر دیا تھا ، گلگت بلتستان کی عدالت نے فارنر ایکٹ کے تحت اس سال اپریل میں دونوں ریاستی باشندوں کو واہگہ باڈر سے بھارت کے حوالے کرنے کا فیصلہ سنایا ، دونوں ریاستی باشندوں نے بھارت کے حوالے کرنے کے فیصلے کے خلاف جیل سے لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ اگر ہمیں بھارت کے حوالے کیا گیا تو وہ ہمیں قتل کر دیں گے ۔
صحافتی تنظیموں ' اے کے این ایس' ، پریس فائونڈیشن اور ' کے جے ایف' نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ نور احمد وانی اورفیروز لون کشمیر کے ریاستی باشندے ہیں اور وہ اپنے وطن کے مقبوضہ حصے سے آزاد حصے میں آئے ہیں، لہذا انہیں بھارت کے حوالے کرنے کا فیصلہ ترک کرتے ہوئے انہیں آزاد کشمیر میں رہنے کا حق دیا جائے۔ان صحافتی تنظیموں نے وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری ،مشیر امور کشمیر قمر الزمان قائرہ اور چیف سیکر ٹری گلگت بلتستان محی الدین وانی سے اپیل کی ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے بھارتی مظالم سے ستائے ان دونوں کشمیری نوجوانوں کو گلگت سیشن عدالت سے بھارت کے حوالے کرنے کا افسوسناک فیصلہ واپس لیتے ہوئے انہیں آزاد کشمیر میں رہنے دیا جائے جو ان کا ریاستی باشندے ہونے کے ناطے ان کا حق ہے۔
واپس کریں