دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
نواز شریف کا اپنی تقریر میں پاکستان کی خارجہ پالیسی اور کشمیر کے بارے میں اظہار خیال
No image اسلام آباد۔ پاکستان کے سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے اتوار کو اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کی طرف سے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے انٹرنیٹ کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کی خارجہ پالیسی اور کشمیر کے حوالے سے کہا کہ پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے،جغرافیائی لحاظ سے بھی انتہائی اہم ہے،پاکستان کی خارجہ پالیسی بنانے کا اختیارعوامی نمائندوں کے پاس ہونا چاہئے،ہماری خارجہ پالیسی عوامی امنگوں اور ملکی مفادات سے ہر گز متصادم نہیں ہونی چاہئے،کھربوں روپے کے نقصان اور ہزاروں جانیں قربان کرنے کے باوجود ہم کبھی' ایف اے ٹی ایف'اور کبھی کسی اور کٹہرے میں کھڑے شرمناک صفائیاں پیش کر رہے ہوتے ہیں۔

نواز شریف نے کہا کہ جب کشمیر کا نام زبان پر آتا ہے تو 73 سال سے دی جانے والی قربانیاں آنکھوں کے سامنے آ جاتی ہیں،کشمیری عوام پر مظالم کا سلسلہ تو کئی سالوں سے جاری ہے مگر کشمیر کو ہڑپ کرنے کا حوصلہ آج تک کسی کا نہیں ہوا،اب بھارت نے ایک غیر نمائندہ اور غیر مقبول اور کٹھ پتلی پاکستانی حکومت دیکھ کر کشمیر کو اپنا حصہ بنا لیا ہے،اور ہم ، ہم احتجاج بھی نہ کر سکے ، دنیا تو کیا اپنے دوستوں کی حمایت بھی نہ حاصل کر سکے،آخر ایسا کیوں ہے؟کیوں ہوا ایسے؟کیوں ہم عالمی تنہائی کا شکار ہوگئے؟کیوں آج ہماری بات سننے کے لئے تیار نہیں ہے، ہمارے دیرینہ اور ہمارے شانہ بشانہ کھڑے ہونے والے ساتھی ممالک کیوں ہم سے دور ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے کس منصوبے کے تحت و ہ بیانات دیئے جن سے ہمارے بہترین دوست سعودی عرب کی دل شکنی ہوئی،پاکستان کو اپنے دوست ممالک کی دل آزاری سے احتراز کرنا چاہئے،او آئی سی ایک اہم ادارہ ہے،جس کی افادیت طے شدہ ہے،پاکستان او آئی سی کے بانی ممالک میں شمار ہوتا ہے،پاکستان کو دیگر ممالک کے ساتھ مل کر او آئی سی کو مضبوط کرنا چاہئے،ہمیں سوچنا چاہئے کہ کیوں ہمارے انتہائی قریبی ممالک بھی آج ہم پر اعتماد کرنا چھوڑ گئے ہیں،یہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے،اس طرح کی حکومت ہو گی تو یہی کچھ ہو گا،آپ کی خارجہ پالیسی کو بچوں کا کھیل بنا کر رکھ دیا گیا ہے،وقت آ گیا ہے کہ ان تمام سوالوں کے جواب لئے جائیں۔

واپس کریں