دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آل پارٹیز کانفرنس، نواز شریف اور زرداری کا خطاب اپوزیشن کا لائحہ عمل طے کرے گا
No image اسلام آباد( کشیر رپورٹ) میاں محمد نواز شریف آل پارٹیز اپوزیشن کانفرنس سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے ایک عرصے کے بعد ملک کی صورتحال کے حوالے سے سیاسی طور پر سامنے آئیں گے۔لندن میں زیر علاج نواز شریف نے گزشتہ دنوں ٹیلی فون پر چند شخصیات سے ٹیلی فون پر رابطے کئے تھے جس پر حکومتی حلقوں کی طرف سے پریشانی ظاہر ہوئی۔یہ بات اہم ہے کہ مسلم لیگ(ن) کے قائد کوئی متحرک حکمت عملی بیان کرتے ہیں یا ' لو پروفائل' انداز سیاست کی راہ اپنائی جاتی ہے؟ اسی طرح مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی قیادتوں کا کوئی بھی فیصلہ ملکی سیاست پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد کی آل پارٹیز کانفرنس پیپلز پارٹی کی میزبانی میں اتوار کو اسلام آباد میں ہورہی ہے جس میں حکومت کے خلاف سخت اور فیصلہ کن فیصلے متوقع ہیں۔

آصف زرداری بھی اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب کریں گے۔مریم نواز نے کہا ہے کہ نواز شریف کا اجلاس سے خطاب سوشل میڈیا پہ دکھانے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔پیپلز پارٹی نے بھی ایک اعلامیہ میں کہا ہے کہ آصف زرداری کا خطاب سوشل میڈیا پر براہ راست دکھایا جائیگا۔پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس میں تمام جماعتیں موجودہ حکومت سے نجات حاصل کرنے کے لیے حتمی لائحہ عمل بنائیں گی، اے پی سی میں مشترکہ حکمت عملی کی راہ نکالی جائے گی اور ہم حتمی طور پر اس حکومت کے خلاف اقدام کا راستہ طے کریں گے، سہارے حکومت کو نہیں بچاسکتے ،سہارا صرف عوام کاہوتا ہے، اگر یہ حکومت سہاروں کے بل نہ کھڑی ہو تو آج گرجاتی۔لاہور میں دیگر رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئیقمر زمان کائرہ کاکہنا تھاکہ حکومت کی بوکھلاہٹ بتارہی ہے کہ اسے اپنے اقدامات کا پتہ ہے،حکومتی ورزاء گزشتہ دو سالوں والی گھسی پٹی اور فضول باتیں کررہے ہیں،حکومت کے لوگوں کی ہیجانی کیفیت سمجھ میں آرہی ہے۔قمرزمان کائرہ نے کہا کہ یہ حکومت ہر شعبے میں فیل ہوگئی ہے،حکومت نے عوام کی زندگی اور معیشت مشکل کردی ہے، اپوزیشن مشترکہ لائحہ عمل طے کرے تاکہ اس حکومت سے پاکستان کی جان چھڑائی جاسکے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے گرنے کے بعد یہ لوگ تتر بتر ہوجائیں گے اور تحریک انصاف کے تتربتر ہونے کی صورت میں پیپلزپارٹی پہلے سے زیادہ سیٹیں لیکر ایک بڑی طاقت کے طور پر ابھر کا واپس آئے گی۔

اپوزیشن جماعتوں کی اس کانفرنس سے حکومتی حلقوں کی پریشانی میں ایک بار پھراضافہ ہوتے نظر آ رہا ہے اورحکومتی حلقے نواز شریف کی ٹی وی چینلز پر نہ دکھائے جانے کا اہتمام بھی کرتے نظر آ رہے ہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک شخص جو مجرم ہے، بیماری کا بہانہ بناکر چلا گیا اور وہاں سے خطاب کرے گا۔وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے مشیر داخلہ شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اے پی سی سے نواز شریف کے ممکنہ خطاب کے حوالے سے کہا کہ قانون کے سامنے پیش ہونے کیلئے وہ بیمار ہیں لیکن اے پی سی سے خطاب کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن مل بیٹھ کر یہ طے کرے گی کہ کس طرح ملک میں بے امنی اور کنفیوژن پھیلائی جائے، یہ نہ امیدی پھیلا رہے ہیں جس سے ملک میں سنجیدہ مسئلہ ہوسکتا ہے۔مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ پیمرا قواعد کی رو سے کسی مفرور مجرم کا خطاب نشر نہیں کیا جاسکتا، اگر ایسا ہوا تو پیمر قوانین حرکت میں آئیں گے، کل ملزمان کا اجتماع ہورہا ہے جس میں دو سزا یافتہ مجرم بھی شریک ہوں گے۔

دریں اثناء جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس کا دعوت نامہ نہیں ملا، اگر مل بھی جاتا تو واضح ایجنڈے کے بغیر شرکت نہ کرتے، ملک کیلئے حاضر ہیں، کسی کے ذاتی ایجنڈے کے لیے نہیں۔امیر جماعت سراج الحق نے کہا ہے کہ اے پی سی کا ایجنڈا واضح ہونا چاہیے ، کسی کے ذاتی ایجنڈے کے لیے استعمال نہیں ہوں گے۔سراج الحق نے لاہور میں مجاہد ملت سیمینار سے خطاب اور میڈیاسے گفتگو میں کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا ایجنڈا واضح نہیں، اپوزیشن بتائے، ان کی کیا مجبوری ہے جو وہ حکومت کا ساتھ دیتی ہے۔

واپس کریں