دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سیاحت کی ترقی کے نام پرآزاد کشمیر میں مقامی حقوق اور مقامی مفادات کے منافی ' ٹورازم اتھارٹی' کے قیام کی کوشش
No image مظفر آباد ( کشیر رپورٹ) وزیر اعظم تنویر الیاس کی ' پی ٹی آئی' حکومت نے آزاد کشمیر میں سیاحت کے فروغ کے نام پہ ٹور ازم ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کے لئے مسودہ قانون اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے۔عوامی اور سیاسی حلقوں کی طرف سے مجوزہ ٹورازم اتھارٹی کے قیام کی سخت مخالفت کی جا رہی ہے۔مظفر آباد کے معروف صحافی ملک عبدالحکیم کشمیری نے''مجوزہ ٹورازم پروموشن ایکٹ آزاد کشمیر کے وسائل پر قبضے کی منظم منصوبہ بندی '' کے عنوان سے اپنے کالم میں اس کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ
'' ترک کہاوت ہے جب آپ لومڑی سے مذہب سیکھیں گے تو دھیرے دھیرے یہ سمجھنا شروع ہو جائیں گے کہ مرغیاں چوری کرنا نیکی ہے۔یہی ہمارے ساتھ ہو رہا ہے حقیقی اربابِ اختیار بھائی چارے کی آڑ میں انتہائی مہارت اور منظم منصوبہ بندی سے بچے کھچے ریاستی وسائل پر ٹور ازم پرموشن ایکٹ کے ذریعے قابض ہونا چاہتے ہیں ۔ چند ہفتے قبل ٹورازم پروموشن ایکٹ کا مجوزہ مسودہ اسمبلی سیکرٹریٹ کو بھیجا گیا ، تمام معاملات انتہائی خفیہ رکھے جا رہے ہیں ۔ اگر کوئی منصوبہ عوامی مفاد میں ہے تو اسے خفیہ کیوں رکھا جا رہا ہے ؟ میں نے لینڈ یوز پلاننگ محکمہ سیاحت اور جنگلات کے زمہ داروں سے متعدد مرتبہ استدعا کی کہ جو رقبے لیز پر دیے گے اس کی تفصیل فراہم کی جائے تاکہ اس خطے کے لوگوں کو یہ معلوم ہو سکے کہ ان کے سیاحتی مقامات بہکیں ان کی رضامندی کے بغیر تو نہیں دیے جارہے مگر ہماری بیوروکریسی کی ایک معقول تعداد ملازمت کے دن پورے کرنے کے چکر میں ہیں انھیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ نسل نو کے ساتھ کیا گزرے گی۔ٹورازم پروموشن ایکٹ کے مجوزہ مسودے کو دیکھ کر اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ مستقبل میں تمام سیاحتی مقامات آزاد کشمیر کے لوگوں کے لیے نو گو ایریاز ہوں گے۔
"اسپیشل ٹورازم زون ڈویلپمنٹ اتھارٹی" کا ڈھانچہ اور اختیار کا مبینہ مجوزہ مسودہ کیا ہے ؟ اسپیشل ٹورازم ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا ڈھانچہ 10 اراکین اور ایک چیئرمین پر مشتمل ہوگا ۔پاکستانی فوج کے 12 ڈیو کی طرف سے نامزد دو نمائندے ،ڈی جی ٹورازم ، متعلقہ ڈویژن کا کمشنر ،ناظم اعلی جنگلات ، چیف انجینئر کیمونیکیش اینڈ ورکس ، ڈی جی ماحولیات ، ڈی جی معدنی وسائل ، ایڈیشنل سیکرٹری قانون ، اور ڈپٹی سیکرٹری ٹورازم اس کے ممبرز ہوں گے ۔ اسپیشل ٹورازم زون ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو مجوزہ مسودے میں اس قدر اختیار دیے جا رہے ہیں کہ آزاد جموں کشمیر فاریسٹ ریگولیشن ایکٹ 1930 ،ازادجموں اینڈ کشمیر وائلڈ لائف ایکٹ 2014 ،ازادکشمیر انوائرمنٹل ایکٹ 2000، آزاد جموں اینڈ کشمیر منرل اینڈ انڈسٹریل ڈویلپمنٹ کارپوریشن ایکٹ 1971 ،لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990 کے تحت ان محکموں جو اختیار حاصل ہیں اسپیشل ٹورازم زون میں وہ اختیار پریکٹس نہیں ہو سکیں گے ۔ائیے دیکھتے ہیں مجوزہ مسودے کی عبارت کیا ہے۔
Tourism Zone.
(2) Whenever so declaring any area as Special Tourism Zone. the Government shall specify, as nearly as possible, the situation and limits of such area by roads. rivers, streams, bridges or any other readily intelligible boundaries:
Provided that when an area in notified, then it shall be dealt in accordance with the provisions of this Act, and the following laws or certain provisions of laws shall have no jurisdiction in the said area,
(i) The Jammu and Kashmir Forest Regulations, 1930 (II of1930).
(ii) The Azad Jammu and Kashmir Wildlife (Protection, Preservation, Conservation and Management) Act, 2014 (Act IV of2015).
(iii) The Azad Jammu and Kashmir Environmental Protection Act, 2000 (Act IV of2000)
(iv) The Azad Jammu and Kashmir Mineral and Industrial Development Corporation Act, 1971.
Provisions to be notified by Government from time to time under the Azad Jammu and Kashmir Local Government Act, 1990.
گویا اسپیشل ٹورازم زون ڈویلپمنٹ اتھارٹی پر محکمہ جنگلات محکمہ ماحولیات محکمہ وائلڈ لائف ،منرل اینڈ انڈسٹریل کارپوریشن اور لوکل گورنمنٹ کے قوانین لاگو نہیں ہوں گے ۔جب جہاں اتھارٹی کے ذمہ داران کی خواہش ہوگی وہ علاقہ اسپیشل ٹورازم زون قرار دیا جائے گا۔ مجوزہ مسودے میں حکومت پابند ہے کہ وہ جس علاقے کو اسپیشل ٹورازم زون ڈویلپمنٹ اتھارٹی قرار دے، وہاں سڑکیں پل پانی بجلی سیوریج کی سہولیات دے۔ یہ درست ہے کہ کسی بھی سیاحتی مقام میں تمام سہولیات دینا حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن حکومت یا آزاد کشمیر کے لوگوں کو اس سے کیا ملے گا ؟ مسودہ بتا رہا ہے کچھ بھی نہیں ۔ البتہ مجوزہ مسودے کے مطابق اتھارٹی کو اپنا بجٹ پیش کرنے ٹیکس سے استثنی لینے کا اختیار حاصل ہو گا۔ کیسے ؟ مسودہ دیکھتے ہیں ۔
(ix) Have exclusive jurisdiction to develop, regulate and implement regulations in respect of spatial planning, master plan to regulate land use.
(x) Have power to execute certain tourists attraction projects including chairlifts,lakes, waterfalls or any other projects deemed fit for tourism promotion within the area of its jurisdiction:
(xi)
Act as need assessment body and shall recommend project to the
Government Agency as deems necessary for social and economic development of the area۔
(xii) Propose and execute development projects out of their own income in the manner as may be prescribed:and
(xiii) Maintain close liaison with Government Agency on all matters pertaining to Special Tourism Zone projects and facilitate smooth functions as One Window Operation.
(2) The Authority may establish its own fund, in manner as may be prescribed.
(3) Any department or organization of the Government or Government of Pakistan may undertake any project of social and economic development in the area, in a manner as may be prescribed.
(4) The Authority may appoint officers, employees.consultant and experts with in their own income and budget, in manner as may be prescribed.
(5) The Government may, by notification in the official gazette, issue the regulations to carry out the business and functions of the Authority.
اس مجوزہ مسودے کی روشنی میں ہماری معاشی شہ رگ شکنجے میں آ جائے گی ریاست کے اندر ایک اور کشمیر کونسل قائم ہوگی۔ یہ ہماری اور ہمارے بچوں کی معیشت پر منظم حملہ ہے ۔ اس سارے عمل کو روکنے کے کے لیے اس خطے کی لیڈرشپ اور سول سوسائٹی کو زمہ دارانہ کردار ادا کرنا ہوگا۔ غالبا لینن نے کہا تھا کہ "جب غریب لوگ خود کشیاں کرنے لگیں تو سرمایہ دار رسیاں بنانے اور بیچنے کا کاروبار شروع کردیں گے ۔یہ بھی اسی طرح کی سنہری رسی ہے جو ہمیں اپنے وطن میں جکڑنے کے لیے استعمال ہوگی۔

واپس کریں