دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
وزیر اعظم تنویر الیاس کا متنازعہ بیان اور مظفر آباد انتظامیہ کا ' پریس نوٹ' ، وزیر اعظم آزاد کشمیر کے ترجمان ڈاکٹر عرفان معروف صحافی اطہر مسعودوانی کے سوالات، اٹھائے گئے امور کا جواب نہ دے سکے
No image اسلام آباد( کشیر رپورٹ) وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس کے حالیہ متنازعہ بیان اور مظفرآباد کی انتظامیہ کی طرف سے جاری بیان کے تناظر میں ' جے کے ٹی وی' لندن کی ایک ٹوئٹر سپیس میں وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس کے ترجمان ڈاکٹر عرفان اشرف معروف کشمیری صحافی اطہر مسعود وانی کے سوالات ، ان کی طرف سے اٹھائے گئے امور کا جواب نہ دے سکے اور ان سوالات اور امور کا جواب دینے سے کلی طور پر قاصر رہے۔ اطہر مسعود وانی نے اس ٹوئٹر سپیس میں کہا کہ
اس ٹوئٹر سپیس میں حکومت کے ، وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس کے ترجمان ڈاکٹر عرفان اشرف بھی موجود ہیں، سب سے پہلے میں ڈاکٹر عرفان اشرف صاحب کو بتانا چاہوں گا کہ جن افراد کی یہ سپیس ہے اور جو دوست یہاں جس طرح بات کر رہے ہیں، میرا تعلق اس مکتنہ فکر سے ہر گز نہیں ہے، آج جو کمشنر مظفر آباد ڈویژن کی طرف سے جو بیان جاری ہوا ہے،میں اس کو اس طرح دیکھ رہا ہوں کہ وزیر اعظم نے ایک پولٹیکل ٹیکٹس(Tactics)کھیلی ہے کہ یہاں خود مختار کشمیر کے حامیوں کے خلاف انتہائی سختی کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے ایک طرف انہوں نے جہاں غیر مناسب الفاظ کا استعمال کیا، ان کے خلاف آئندہ چند ہفتوں، چند مہینوں میں جو عدم اعتماد کی تحریک متوقع ہے، اس کے لئے انہوں( وزیر اعظم تنویر الیاس) نے ، کیونکہ یہاں آزاد کشمیر میں کوئی بھی فیصلہ مقتدر حلقے کی رضامندی کے بغیر نہیں ہو سکتا، اس لئے وزیر اعظم تنویر الیاس نے مقتدر حلقے کی خوشنودی حاصل کرنے کی خاطر اس طرح کا روئیہ اپنایا ہے۔
میں نے ابھی ایک وڈیو شیئر کی ہے، ڈاکٹر عرفان صاحب اس وڈیو میں دیکھئے گا کہ آپ( آزاد کشمیر حکومت ،وز یر اعظم تنویر الیاس ) کی مرکزی تنظیم ، عمران خان صاحب بیٹھے ہوئے ہیں اور حاضرین کس طرح کے نعرے لگا رہے ہیں،کہ براہ راست '' دہشت گرد'' کہہ رہے ہیں ، اس طرح کا نعرہ تو کبھی آزاد کشمیر میں نہیں لگا،بلکل بھی نہیں لگا، تو آپ یہ وڈیو دیکھ کر ، یہ نعرے سننے کے بعدبتائیے گا کہ ان کے خلاف ریاست کو اور حکومت کو کیا کاروائی کرنی چاہئے؟ عمران خان صاحب کی موجودگی میں جس طرح کے شر انگیز نعرے لگائے جا رہے ہیں، اس طرح کے ہمارے نیشنلسٹ بھائیوں نے کبھی بھی اس طرح کا نعرہ نہیں لگایا، کہ وہ نام لے لے کر، فوج کے ایک ایک ادارے کا نام لے کر ،فوج کی ایک ایک شخصیت کا نام لے کر ،آگے کہہ رہے ہیں کہ '' دہشت گرد، دہشت گرد'' ، اس طرح کا نعرہ آزادکشمیر میں کبھی بھی نہیں لگا، ان کے خلاف آپ ( ترجمان وزیر اعظم آزاد کشمیر ڈاکٹر عرفان اشرف) تجویز کیجئے گا کہ کیا کاروائی ہونی چاہئے؟
دوسرا یہ جو وزیر اعظم نے بیان دیا، آپ اس کی توجیح دیتے رہیں کہ اس تناظر میں کہا تھا،لیکن جو بیان وزیر اعظم صاحب نے دیا،اس کی آزاد کشمیر کے عوامی، سیاسی حلقوں میں وسیع پیمانے پر مذمت کی جارہی ہے، یہ بات آپ کے پیش نظر ہونی چاہئے، اور دوسری بات یہ کہ ڈسٹرکٹ انتظامیہ(مظفر آباد) نے آج جو بیان دیا ہے، وہ تو میں سمجھتا ہوں کہ آزاد کشمیر کے آئین اور قانون میں اس کی کوئی جسٹیفیکیشن (Justification)نہیں ہے، یعنی آپ یہ چاہتےہیں، حکومت یہ چاہتی ہے، وزیر اعظم آزاد کشمیر یہ چاہتے ہیں کہ آزاد کشمیر میں حالات اور خراب ہوں، عوام ان کے اس روئیے کے خلاف اور بھی شدت سے مظاہرے کریں اور حکومت ان کے خلاف بھر پور طورپر سختی کرتے ہوئے، اس طرح تو آپ ہندوستان کے ہاتھ مضبوط کر رہے ہیں، ہندوستان کا مودی کہتا ہے کہ آزاد کشمیر میں،گلگت بلتستان میں ہم کر سکتے ہیں ، آپ یہاں لوگوں پر سختی کرتے ہوئے ہندوستان کو موقع دے رہے ہیں ، اور اب جو سوشل میڈیا کے حوالے سے جو آپ نے بیان دیا ہے کہ
'' کریک ڈائون کیا جائے گا '' ، اس میں ( انتظامیہ کے بیان میں) جو آپ نے آزاد کشمیر کی پبلک کو دھمکیاں دی ہیں، آپ مجھے یہ بتائیں کہ آزاد کشمیر کے آئین اور قانون میں تواس کی کوئی Justification نہیں ہے ، اس پر آزاد کشمیر کے سیاسی ،عوامی حلقوں اور صحافتی حلقوں میں بھی انتہائی تشویش پائی جا رہی ہے، بلکہ وزیر اعظم تنویر الیاس کے بیان سے بڑھ کر یہ شرانگیز ہے،خطرناک ہے اور آزاد کشمیر کے حالات کو جان بوجھ کر خراب کرنے کی کوشش ہے۔
یہ بیان اگر آپ نے پڑھا ہو گا تو دوبارہ ذرا پڑھ لیجئے گا اور اس کے جملوں پہ اور اس کے الفاظ پہ ذرا غور کریں۔ کیا حکومت آزاد کشمیر میں حالات کو خراب کرنا چاہتی ہے؟ آزاد کشمیر میں حالات کو خراب کر کے وہ اپنے خلاف عدم اعتماد کی تحریک(متوقع) کو کائونٹر کرنا چاہتی ہے؟ کہ وہ مقتدر حلقوں کو راضی رکھنے کے لئے، انتہائی سختی کے اقدامات اٹھاتے ہوئے ، اس طرح نہ کریں ، آزاد کشمیر بڑا حساس علاقہ ہے، یہاں کے لوگ جو ہیں، چاہے وہ نیشنلسٹ حضرات ہوں، انہوں نے کبھی بھی پاکستان کی سا لمیت،پاکستان کی اساس کے خلاف انہوں نے ، کچھ عناصر ہو سکتے ہیں، ان کی رائے ہو سکتی ہے، لیکن انہوں نے کبھی بھی اس طرح کا راستہ نہیں اپنایا، جو پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچاتا ہو، لیکن اس وقت وزیر اعظم تنویر الیاس حکومت اس طرح کا روئیہ اپنا رہی ہے جس طرح وہ پاکستان کا ، وزیر اعظم صاحب ایسے روئیے کا اظہار کر رہے ہیں کہ نادان دوست دشمن سے زیادہ نقصان پہنچا سکتا ہے، وہ پاکستان کا نام لیتے ہوئے پاکستان کے لئے اس طرح کے نادان دوست ثابت ہو رہے ہیں۔

واپس کریں