دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
انڈین فوج کا اعتراف : سکیورٹی فورسز نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا
No image انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع شوپیاں میں ہونے والے تصادم کے معاملے میں انڈین فوج کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے کارروائی کی تھی۔
انڈین فوج نے اس معاملے کی تحقیقات کی ہے اور اس میں پتا چلا ہے کہ 'پہلی نظر' میں موجود شواہد سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے اس معاملے میں آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ (اے ایف ایس پی اے) کی حد پار کی ہے۔
انڈین خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق جمعے کو فوج کے عہدیداروں نے بتایا کہ اس معاملے میں آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
سکیورٹی فورسز نے 18 جولائی کو دعویٰ کیا تھا کہ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کے امشی پورہ گاؤں میں ہوئے ایک انکاؤنٹر میں تین جنگجو ہلاک ہوگئے تھے۔
اس انکاؤنٹر کے بعد سوشل میڈیا میں ایسی رپورٹس آنے لگيں کہ انکاؤنٹر میں مارے جانے والے افراد کا تعلق در اصل جموں کے ضلع راجوری سے ہے، جو امشی پورہ گاؤں میں لاپتہ ہوگئے تھے۔
سری نگر میں دفاعی ترجمان راجیش کالیا نے بتایا کہ فوج نے سوشل میڈیا رپورٹس کے بعد تفتیش شروع کردی تھی۔
انھوں نے کہا کہ انڈین فوج انتہا پسندی کے خلاف
کارروائیوں کے دوران اخلاقی اقدار پر عمل پیرا ہونے کے لیے پُرعزم ہے۔
سری نگر میں فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران ملنے والے ابتدائی شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے کارروائی کے دوران ضابطوں کو توڑا ہے۔
فوج کی تفتیش میں پتا چلا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ 1990 میں دیے جانے والے اختیارات کی حد سے تجاوز کرتے ہوئے کارروائی کی اور انھوں نے سپریم کورٹ سے منظور شدہ چیف آف آرمی سٹاف کے رہنما خطوط کی خلاف ورزی کی ہے۔
تحقیقات کے دوران ملنے والے ابتدائی شواہد کے مطابق، امشی پورہ کے انکاؤنٹر کے دوران ہلاک ہونے والے کشمیری نوجوانوں کے نام امتیاز احمد ، ابرار احمد اور محمد ابرار ہیں۔ یہ تینوں جموں کے راجوری کے رہائشی تھے۔
پولیس کو ان تینوں کی ڈی این اے رپورٹ کا انتظار ہے۔ اب یہ تفتیش بھی کی جارہی ہے کہ آیا ان تینوں نوجوانوں کے کسی بھی شدت پسندی کی سرگرمی میں ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں یا نہیں۔
واپس کریں