دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عمران خان حکومت کی گلگت بلتستان کو پاکستان کا پانچواں صوبے بنانے کی کاروائی جلد متوقع
No image اسلام آباد ۔ سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے گلگت بلتستان سے متعلق امور کے بارے میں پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا آج ہونے والا ہنگامی اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی طرف سے گزشتہ روز پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کااجلاس گلگت بلتستان کے امور کے حوالے سے ہنگامی طور پر جمعہ (آج) طلب کیا گیا تھا جو پارلیمنٹ ہائوس میں ساڑھے چار بجے دن منعقد ہونا تھا۔
سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اس ہنگامی اجلاس میں قومی اسمبلی اور سینٹ میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان کو مدعو کیا گیا تھا۔سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے دفاع، داخلہ، امور کشمیرو گلگت بلتستان کے وفاقی وزرا، وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور،اٹارنی جنرل ، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور کو شرکت کی خصوصی دعوت دی گئی تھی۔اس کے علاوہ گلگت بلتستان کے گورنر،عبوری وزیر اعلی ، مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی خواجہ محمد آصف اور پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف کو بھی اس اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔
قبل ازیں بدھ کو وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور نے کہا کہ حکومت نے تمام آئینی حقوق سمیت گلگت بلتستان کو مکمل صوبے کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے،جس میں قومی اسمبلی اور سینٹ میں نمائندگی بھی شامل ہے۔گنڈ اپور نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان جلد ہی گلگت بلتستان کا دورہ کرتے ہوئے اس حوالے سے رسمی اعلان کریں گے۔علی امین گنڈا پور نے گلگت بلتستان کے صحافیوں کے ایک وفد سے ملاقات میں کہا کہ وفاقی حکومت نے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاور ت کے بعد گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کا اصولی طور پر فیصلہ کر لیا ہے۔کشمیر و گلگت بلتسان امور کے وفاقی وزیر نے گلگت بلتستان اسمبلی کے انتخابات کے بارے میں کہا کہ علاقے میں آئندہ انتخابات نومبر کے وسط میں ہوں گے۔
ایک غیر مصدقہ اطلاع کے مطابق یہ اجلاس اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی طرف سے بائیکاٹ کی وجہ سے ملتوی کیا گیا۔اس اجلاس کے حوالے سے یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ وزیر اعظم عمران خان حکومت گلگت بلتستان کو پاکستان کا پانچواں صوبہ بنانے کا اقدام کرنے والی ہے۔
واضح رہے کہ 24 اکتوبر 1947 کو آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر کے قیام کے بعد حکومت پاکستان نے آزاد کشمیر حکومت کے ساتھ 28اپریل1949کو معاہدہ کراچی کے ذریعے گلگت بلتستان کا انتظام خود حاصل کر لیا تھا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق گلگت بلتستان کا خطہ اس متنازعہ قرار دی گئی ریاست جموں وکشمیر میں شامل ہے جس کا فیصلہ رائے شماری کے ذریعے کیا جانا ہے اور حکومت پاکستان اب تک سرکاری موقف کے مطابق مسئلہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی پاسداری کرتی ہے۔
واپس کریں