دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
' پی ٹی آئی ' حکومت کی نااہلی، آزاد کشمیر کانظام لپیٹنے کی سازش تو نہیں؟ اپوزیشن رہنمائوں کی مشترکہ پریس کانفرنس
No image مظفرآباد30جون2022( کشیر رپورٹ)آزادکشمیرقانون ساز اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن کے رہنمائوں قائد حزب اختلاف چودہری لطیف اکبر، سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان،پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری یاسین نے سینٹرل پریس کلب مظفرآباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ اپوزیشن اجلاس بلاتی ہے اور حکومت کورم توڑ دیتی ہے، اپوزیشن نے یاسین ملک کی سزا کے بعد صورت حال پر لائحہ عمل بنانے کے لئے اجلاس بلایا حکومت نے اجلاس نہیں ہونے دیا، یہ حکومت تحریک آزاد ی کشمیر کے نام پر دھبہ ہے،ایک طرف یاسین ملک کوسزا ہونے جا رہی تھی اپوزیشن ایل او سی کی جانب احتجاجی ماررچ کر رہی اور یہ اسی روز اسلام آباد کی جانب مارچ کررہے تھے، کسی بھی ممبر اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دیئے نہیں جاتے بلکہ ان کی سفارشات پر حکومتی ادارے ہی وہ فنڈز خرچ کرتے ہیں،سیاست دانوں کو بے توقیر اور سیاست کو متنازعہ کرنے کے لیے عوامی نمائندوں کے خلاف منفی تاثر پھیلایا جا رہا ہے، بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ اس لئے نہیں کیا گیا کہ ممبران کے حلقوں کے لیے فنڈز مختص نہیں کئے گئے، اپوزیشن کی حلقے اس خطے کا حصہ ہیں تعمیر و ترقی میں ان کا بھی اتنا ہی حق ہی جتنا حکومتی حلقوں کا ہے ، ہمارا مطالبہ ہے کہ تمام ممبران کو بلاتخصیص ایک ہی حجم کے فنڈز ایلوکیٹ کئے جائیں،اس وقت اس خطے کا سب سے بڑا مسلہ کلائیمٹ چینج ہے،ہمارے خطے میں پانی خشک ہو رہے ہیں درجہ حرارت بڑھ رہا ہے فصلیں تباہ ہو رہی ہیں اس مسلہ پر حکومت کو کوئی احساس نہیں ہے، وزیر اعظم دن بھر سوئے رہتے ہیں ۔
راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ ہم نے 25 جولائی 2021 کے انتخابات کو تسلیم نہیں کیا، یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ کمیٹیوں میں حکومتی اراکین کی اکثریت ہوتی ہے پھر بھی یہ قانون کیوں توڑ رہے ہیں، فنڈز کا معاملہ عدالت میں ہے اور اس سلسلہ میں توہین عدالت کی درخواست زیر سماعت ہے، ہم رولز آف پروسیجر کو فالوکرنے کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پورا ایک سال ضائع کردیا ہے، یہ اپنی حکومت کے خلاف ہی کرپشن کے الزامات لگا رہے ہیں، اب سمجھ نہیں آرہی یہ آزادکشمیر کے نظام کو کہیں لپیٹنے کی سازش تو نہیں ہے؟۔انہوں نے کہا کہ تیرویں ترمیم کو واپس کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، جس طرح گورننس کی جارہی ہے یہ نظام چلتا نظر نہیں آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاجرین جموں کشمیر کے گزارہ الاونس میں اضافہ نہیں کیا گیا، آخری اضافہ ہم نے کیا تھا مہاجرین کے گزارہ الاونس میں 1500 فی کس اضافہ ہونا چاہیے۔ سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ بیوہ، طلاق یافتہ اور بے سہارا افراد کی کفالت کے لیے ہم نے قانون بنایا تھا جبکہ موجودہ حکومت نے اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ جو کروڑوں روپے کی گاڑیاں خریدی گئیں وہ پیسے وہاں ڈال دیتے، راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ ٹرن کوٹس پر مشتمل حکومت کچھ نہیں کرسکتی،ہمیں فنڈز نہیں چاہیں ہم نے اپنی جیب میں نہیں ڈالنے یہ بلدیاتی نمائندے کا کام ہے ہمارا کام پالیسی بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ اچھے بھی اور برے بھی ہوتے ہیں اراکین اسمبلی کاروبار بھی نہیں کرسکتے اور کسی نفع بخش عہدے پر بھی نہیں رہ سکتے وہ اگر اعزازیہ نہیں لیں گے تو ان کا نظام کیسے چلے گا، ججز سرکاری ملازمین کوپینشن ملتی ہے تو سیاست دانوں کو کیوں نہیں ملنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر میں سیاسی کارکن بہت تھوڑے رہ گئے ہیں۔

واپس کریں