دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مظفر آباد میں پرامن مظاہرین پر پولیس تشدد ایک نادانی اور کرمنل اقدام ہے ، چیئر مینJKCHRڈاکٹر سید نزیر گیلانی
No image کشیررپورٹ)جموں کشمیر کونسل فار ہیومن رائٹس کے سربراہ ڈاکٹر سید نزیر گیلانی نے کہا ہے کہ لبریشن فرنٹ کے مارچ میں شریک شرکا ء پر مظفرآباد کی انتظامیہ کا تشدد حیران کن اور قابل مذمت ہے۔انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ مارچ کے منتظمین نے ایک میمورنڈم اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے لئے کسی معتبر کے حوالے کرنا تھا۔ آزاد کشمیر حکومت کا فرض تھا کہ وہ اس معاملے میں، ضروری تگ ودو کرتی اور UNMOGIP کے ذریعے اس میمورنڈم کی وصولی کا پہلے سے ایک شیڈول طے کرتی۔مظفرآباد کی حکومت کے قیام کے دو مقاصد میں ایک مقصد UNCIP کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کاز کے لئے مناسب اقدامات کرنے ہیں۔ کشمیری سیاسی جماعتوں کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنے سیاسی عمل کو "ٹرک کی بتی" نہ بنائیں اور اپنے عمل کی Jurisprudence کو متضاد نہ بنائیں۔ ان شرکا کا احترام اور ان کی موجودگی کا احساس کرنا بہت ضروری ہے، جن کا تعلق مارچ organise کرانے والی جماعت سے نہ ہو، اور وہ کاز کی خاطر شریک ہوئے ہوں۔
ڈاکٹر سید نزیر گیلانی نے کہا کہ مظفر آباد میں پرامن مظاہرین پر پولیس تشدد ایک نادانی ہے اور اس عمل کو تحریک کرنے والے ایک criminal activity کے مرتکب ہوئے ہیں۔ اس کے نتائج بہرحال اچھے نہیں ہونگے ۔ منتظمین پر بھی ایک بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ شرکا ء کا پرامن رہنا اور پروگرام کے مطابق فوکس کرنا ہی قیادت ہے۔ منتظمین اس پرامن اقدام کو پائے تکمیل تک کیوں نہ پہچان سکے، ایک بہت بڑا سوال ہے۔ شرکا کی جان کی امان اور حفاظت منتظمین اور انتظامیہ کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ کسی ایک کو بھی adversarial پوزیشن لینے کی ضرورت نہیں ہے۔
چیئر مین JKCHRنے کہا کہ حکومت آزاد کشمیر کو اقوام متحدہ کے نمائندوں کے ساتھ خود اور یہاں کے شہریوں کی engagement بڑہانے پر مسلسل کام کرنا چاہیے۔ اس میں حکومت پاکستان اور دوسرے اداروں(NGOs) کی مدد اور رہنمائی حاصل کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یکم اکتوبر 1996 کو ہمار ے JKCHRڈیلیگیش کے ساتھ ایک میٹنگ کے لئے اقوام متحدہ کے مبصرین (UNMOGIP) کے سربراہ General Alfanso Passalano سیکریٹری جنرل کی خصوصی ہدائیت پر، سری نگر سے راولپنڈی ملاقات کے لئے بذریعہ ہیلی کاپٹر آئے اور یہ ملاقات 3 گھنٹے تک جاری رہی۔ آزاد کشمیر اور پاکستان کی تاریخ کا یہ اب تک کا پہلا موقعہ ہے، کہ UNMOGIP کے سربراہ کواقوام متحدہ کے Situation Centre نے ایک NGO کے سر براہ کو ملنے کی خصوصی اجازت دی اور UNMOGIP کا سربراہ بذریعہ ہیلی کاپٹر اس مقصد کے لئے سری نگر سے راولپنڈی آیا۔اقوام متحدہ کے ساتھ آزاد کشمیر کی حکومت اور اپوزیشن، عوام، اور سول سوسائٹی کا تعلق ہر حال میں بحال رہنا چاہیے۔
ہم نے جو دروازہ یکم اکتوبر 1996 کو کھولا تھا،اسے کھلا رکھا جانا چاہئے تھا۔ اگر ایسا ہوا ہوتا تو آج لبریشن فرنٹ کے مارچ میں شریک شہریوں کو مار نہ پڑتی۔ لبریشن فرنٹ کا بھی دامن صاف نہیں رہا۔ تنگ دامانی اور تنگ نظری ان کے حصے میں آئی ہے۔ یہ ہمارا المیہ رہا ہے کہ ہم نے آزادی اور قیادت کو الاٹ کرکے رکھا ہے۔ الاٹمنٹ اور اجارہ داری کی اس اپروچ کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ قومی مفاد میں احساس ذمہ داری اور احساس شراکت بہت ضروری ہے۔ ہم سب ریاست جموں وکشمیر کے شہری ہیں۔ اس تعلق اور رشتے کا خیال اور احترام بہت ضروری ہے۔


واپس کریں