دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عوام کے پیسے سے شاہانہ سرکاری مراعات، دھونس،ہٹ دھرمی پر مبنی پروٹوکول، افسوسناک، شرمناک، قابل مذمت !
No image اسلام آباد ( کشیر رپورٹ) معاشی طور پر بدحال ملک پاکستان میں سرکاری عہدیداران، سرکاری اہلکاران کی شاہ خرچیوں ، شاہانہ طرز معمول کا تمام تر بوجھ عوام پر آتا ہے، حکومتی، سرکاری عہدیداران، اہلکاران عوام کو ملکی معاشی بدحالی پر کم کھانا کھانے کی تلقین کرتے تو نظر آتے ہیں لیکن عوام کے ٹیکسز سے کئے جانے والے سرکاری اخراجات سے شاہانہ مراعات میں کوئی کمی کرنے کو تیار نہیں اور الٹا پروٹوکول، سیکورٹی کے نام پر عوام کو ہٹ دھرمی اور دھونس سے دھمکاتے ،خوفزدہ کرتے ہیں۔

معروف صحافی طلعت حسین نے ایک وڈیو رپورٹ سوشل میڈیا میں اپ لوڈ کی ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد کے ایک ریسٹورانٹ کے سامنے ایک وزیر زین بگٹی کے لئے کھانے لینے کے لئے آنے والی پروٹوکول ، گارڈز کی گاڑیوںنے تمام راستہ بلاک کر رکھا تھا جس کی وجہ سے وہاں آنے والے شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔طلعت حسین نے جب باہر کھڑے سیکورٹی، پروٹوکول اہلکاران سے راستہ بلاک کرنے پر راستہ کلئیر کرنے کی بات کی تو لیویز کے ایک اسلحہ بردار کمانڈو نے طلعت حسین کو ہاتھ سے دھکیلنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ تمہیں کیا مسئلہ ہے؟ اس پر طلعت حسین نے اس سے کہا کہ مجھے ہاتھ نہ لگائو، اس پر ساتھ کھڑے ایک دوسرے سیکورٹی اہلکار ( جو شاید طلعت حسین کو پہچانتا ہو گا) کے کہنے پر لیویز کا گارڈ خاموش ہوا لیکن طلعت حسین کو قہر آلود نظروں سے گھورتا رہا۔
طلعت حسین کے استفسار پر پہلے انہیں کہا گیا کہ وزیر زین بگٹی کھانا کھانے ہوٹل میں ہیں،جب طلعت نے ہوٹل کے اندر جا کر معلوم کیا تو کہا گیا کہ وہ باہر گاڑی میں ہیں، باہر آ کر معلوم ہوا کہ متعدد سرکاری گاڑیاں اسلحہ بردار سیکورٹی اہلکاران کے ساتھ وزیر صاحب کے لئے اس مشہور ریسٹورنٹ سے کھانا لینے آئی ہوئی ہیں۔طلعت حسین کی طرف سے سٹینڈ لئے جانے پر پروٹوکول ، سیکورٹی اہلکاران اپنی گاڑیاں وہاں سے ہٹاتے ہوئے راستہ کلیئر کرنے پر مجبور ہوئے۔
طلعت حسین نے اپنی وڈیو رپورٹ میں کہا کہ یہ صرف اس ایڈوائزر یا اس منسٹر سے متعلق ہی معاملہ نہیں ہے،ہر جگہ پہ پروٹوکول کا حال یہی ہے،کھان لینے کے لئے آنے والی گاڑیوں کے انجن بھی سٹارٹ رکھے گئے ہیں،یہ سرکاری فیول ہے، ان افراد کی تنخواہیںہماری جیبوں سے جاتی ہیں،قصور ان کا نہیں ہے ان کو کہا گیا ہے تو وہ وہاں بھی آگئے، کمال بات یہ ہے کہ یہ روٹی کا پروٹوکول ہے، یہ منسٹر کا پروٹوکول نہیں بلکہ اس کے لئے جو کھانا لانا ہے یہ اس کا پروٹوکول ہے، افراد تیس منٹ سے وہاں راستہ بلاک کئے کھڑے تھا، انڈر ہوٹل میں کھانا پک رہا تھا اور کھانا لیجانے کے لئے یہ تمام اہتمام کیا ہوا تھا،یونیفارم پہنی ہوئی ہیں ،بندوقیں اٹھائی ہوئی ہیں،اور لوگوں کو کہہ رہے ہیں کہ اس کی فلمنگ نہ کریں۔
طلعت نے کہا کہ بنیادی بات حکومت کے حجم کے حوالے سے کہ آپ نے عوام پر تو بڑے پتھر لاد دیئے ہیں، ان کو تو آپ عجیب و غریب قسم کے مشورے دیتے ہیں،ان کو تو آپ کہتے ہیں کہ ایک پتھر تو باندھا ہوا ہے ، دوسرابھی باندھ لیں کیونکہ ' آئی ایم ایف ' کی طرف سے ہم پر بڑا زور ہے،لیکن حکومت ، ریاست کے نخرے ہی ختم نہیں ہوتے،یہ نظام کا حصہ بن گیا ہے،کوئی مائی کا لال اس کو تبدیل نہیں کر سکتا،آپ لگژری کو تبدیل نہیں کر سکتے،حکومت چلتی ہے عوام کے پیسے سے اور ریاست کا نظام چلتا ہے عوام کے پیسے سے ، قرضے لیتے ہیں اور وہ قرضہ عوام پہ ٹرانسفر کر دیتے ہیں،کچھ نخرے تو کم کریں،روزانہ جو تقاریر، روزانہ جو تجاویز، روزانہ جو بھاشن دیتے ہیں،ان کو ہی بند کر دیں،اپنی کابینہ کے ارکان کو، اپنی منسٹرز کو،اپنے ایڈوزائیزرز کوکچھ سمبل دکھانے پر تو مجبور کریں، اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ شہباز شریف نے کھدر کی واسکٹ پہنی ہوئی ہے،یا عمران خان نے کپتان چپل پہنی ہوئی ہے،وہ بھی ان کو قصوری صاحب لا کر دیتے ہیں،اس سے کہا فرق پڑتا ہے، اگر سارے کا سارا ارد گرد کا نظام اس قسم کے لوگوں سے بھرا ہوا ہے کہ روٹی کو بھی پروٹوکول دیتے ہیں،تو بنیادی طور پر اس ملک کا مسئلہ معاشی تو اپنی جگہ پر ہے لیکن بہت بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ریاست اور حکومت کو چلانے والے،کوئی بھی ہو ،وہ کسی طور اپنے نخرے کم کرنے کو تیار ہی نہیں ہے، اور یہ نخرے اپنے پیسوں سے نہیں ہیں بلکہ آپ کے اور میرے پیسوں سے اٹھاتے ہیں،اگلے بار اگر آپ کو ایسے نخرے نظر آتے ہیں تو تھوڑی سے ہمت کر کے ان سے کہیں کہ راستہ کلیئر کریں،( یہ تو معروف صحافی طلعت حسین تھے، عام شہری کوئی ایسا کرے تو اس کو سرکاری مسلح اہلکار موقع پر ہی تشدد کا نشانہ بنائیں گے اور اس کو دہشت گردی کے الزام میں پولیس کے حوالے کر دیا جائے گا)کھانالیجانے والے جتنے سرکاری اہلکار تھے، جتنی وردیاں تھیں، جتنے بوٹ تھے ،جتنا اسلحہ تھا، اس میں جتنی گولیاں تھیں،یہ آپ کے اور ہمارے پیسے سے آتے ہیں، ایسا پروٹوکول ریاست کے ان نخروں کا ایک عکس ہے، یہ شواہد ہیں کہ کس طرح ریاست نے عوام کے اوپر پائوں رکھ کر اپنا قد کاٹھ بڑا کیا ہوا ہے اور عوام سے کہہ رہے ہیںکہ صبر کریں۔
واپس کریں