دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
کشمیریوں کے حقوق کی پامالیوں میں بھارتی افراد کو ہرگز چھوٹ نہ دی جائے، علی رضا سید کی اعلی یورپی عہدیدار سے گفتگو
No image برسلز( مانیٹرنگ رپورٹ)یورپی پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کی ذیلی کمیٹی کی سربراہ ماریا ایرینا نے کہا ہے کہ ہم دنیا میں کہیں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث افراد کی استثنا کے حامی نہیں۔یہ بات انہوںنے یورپی یونین کی کشمیر کونسل کے چیئر مین علی رضا سید سے ملاقات کے موقع پہ کہی۔
چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے کشمیریوں کے حقوق کا معاملہ ایک اعلی یورپی عہدیدار کے سامنے پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم لوگوں کے حقوق کی پامالیوں میں ملوث افراد کو ہرگز چھوٹ نہ دی جائے۔برسلز میں یورپی پارلیمنٹ میں یہ پریس کانفرنس انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث افراد کو استثنا دینے کے معاملے پر بلائی گئی تھی۔یو علی رضا سید نے ماریاایرینا کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے آگاہ کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث افراد کو کوئی چھوٹ نہ دی جائے۔اس موقع پر ر استثنا کے خلاف ایک تنظیم کے چیئرمین پیرانتونیو پانزیری اور پارلیمنٹ کی ریسرچ سروس کے رکن ڈائریکٹر اتینے باسوت بھی موجود تھے۔
علی رضا سید نے اہم کشمیری رہنما یاسین ملک، انسانی حقوق کے کشمیری علمبردار خرم پرویز و دیگر کشمیری قیدیوں کی رہائی کے لیے دبا ڈالنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یاسین ملک کو بے بنیاد الزامات کے تحت عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے اور جیل میں ان کی زندگی کو خطرہ ہے۔ یہ بھی خدشہ ہے کہ بھارت انہیں مزید سخت سزا دلوائے۔ ان کا جرم صرف اتنا ہے کہ وہ کشمیریوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔ انسانی حقوق کے علمبردار خرم پرویز بھی بھارتی جیل میں قید ہیں کیونکہ وہ انسانی حقوق کی پامالیوں کے بارے میں حقائق پر مبنی رپورٹس مرتب کرتے رہے ہیں۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے اس موقع پر ماریا ایرینا اور دیگر یورپی عہدیداروں کو ایک خط بھی دیا۔خط میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح بھارتی سیکورٹی اہلکار کشمیریوں کے انسانی حقوق پامال کررہے ہیں۔خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ یورپ سمیت عالمی برادری کشمیریوں کے حقوق کی پامالیوں کو روکے۔خط میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی پوری داستان کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔یہ بتایا گیا ہے کہ کس طرح بھارت کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے انکار رہا ہے اور انکے دیگر بنیادی حقوق پامال کررہا ہے۔ خط میں بھاری تعداد میں بھارتی فورسز کی مقبوضہ کشمیر میں تعیناتی کی تفصیل بتائی گئی ہے۔ اور یہ بھی کہاگیا ہے کہ کس طرح یہ فوجی کالے قوانین کے تحت انسانی حقوق کو پامال کررہے ہیں اور انہیں انسانیت کے خلاف جرائم کی کھلی چھوٹ حاصل ہے۔ خط میں مقبوضہ کشمیر میں اجتماعی قبروں کی انکشاف کے بعد میں یورپی پارلیمنٹ کی مذمتی قرارداد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں کی اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر کی رپورٹ کا تذکرہ بھی گیا کیا گیا ہے۔ یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ میں جب سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی ہے، بھارتی حکام مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے حقوق پامال کررہے ہیں۔
واپس کریں