دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
لبریشن فرنٹ ہندوستان اور پاکستان کو ایک پلڑے میں نہ رکھے، پاکستان کے پرچم کی توہین ناقابل برداشت، پاکستان آزاد کشمیر حکومت کو ریاست کی نمائندہ حکومت تسلیم کرنے کا مطالبہ پورا کرے،لبریشن فرنٹ کی ' یاسین ملک' کانفرنس سے راجہ فاروق حیدر کا خطاب۔ مشترکہ اعلامیہ جاری
No image اسلام آباد15جون2022(کشیر رپورٹ)لبریشن فرنٹ کے زیر اہتمام اسلام آباد ہوٹل میں یاسین ملک کے بارے میں ایک کانفرنس منعقد ہوئی جس میں قا راجہ حق نواز خان، راجہ فاروق حیدرخان، چودھری محمد یاسین، محمد فیق ڈار، عبدالرشید ترابی، سلیم ہارون، سردار یعقوب خان، منظور قادر، سردار جاوید حنیف، حسن ابراہیم، مولانا سعید یوسف، ارشاد محمود، رئوف کشمیری، نبیلہ ارشاد، واجد علی خان، محم فاروق رحمانی، محمود احمد ساغر،الطاف وانی، شیخ عبدالمتین،حسن البنا، سید فیض نقشبندی، شوکت نواز میر ، مزمل حسین جعفری اور فلسطینی نمائندے ڈاکٹر خلاد قدومی نے اظہار خیال کیا،

سابق وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر و سابق صدر مسلم لیگ ن آزاد جموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ یاسین ملک کو ہندوستان کی طرف سے دی جانے والی سزا ان کی ذ ات کی بات نہیں بلکہ یہ پونے دوکروڑ کشمیریوں کا مسئلہ ہے۔ ہم نے اس عظیم مقصد کو منطقی انجام تک پہچانا ہے جس کے لیے یاسین ملک نے طویل جدوجہد کرتے ہوئے قربانی دی ہے۔لبریشن فرنٹ کے لوگ خاص کر نوجوان پاکستان اور ہندوستان کو ایک پلڑے میں نہ رکھا کریں اور پاکستان کے خلاف فضول باتیں اور گالیاں سوشل میڈیا پر نہ لکھا کریں۔پاکستان کے پرچم کی توہین برداشت نہیں کی جا سکتی۔ پاکستان کی حکومتوں سے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن ریاست پاکستان اور پاکستانی عوام ہمیشہ کشمیریوں کی جدوجہد کے ساتھ کھڑے رہے ہیں،دنیا کے اندر پاکستان ہمارا واحد مضبوط وکیل ہے، لبریشن فرنٹ کو اس پر اپنا واضح بیانیہ دینا چاہے۔
راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ آزاد کشمیر تحریک آزادی کا بیس کیمپ 1947سے1949تک رہا اس کے بعد بیس کیمپ کی بجائے مظفرآباد کی کرسی کا چکربن گیا۔ اگر کشمیر کو بچانا ہے تو ہمیں ریاست کے اندر علاقائی، لسانی تقسیم اور مذہبی بنیادوں پر متشددانہ خیالات سے دور رہنا ہو گا، 84 ہزار مربع میل ریاست جموں وکشمیر ایک ناقابل تقسیم وحدت ہے۔ بحیثیت وزیراعظم میں نے پانچ سال بہت کچھ دیکھا ہے حالات بدل چکے ہیں، قوم کو منتشرالخیال نہیں ہونا چاہے، اپنے نظریات دوسروں پر ٹھونسنے کا سلسلہ بند ہونا چاہے، بنیادی مسئلہ حق خودارادیت ہے جو لامحدود ہوتا ہے جسے مقید نہیں کیا جا سکتا۔میں نے آزاد کشمیر اسمبلی کے فلور پر وزیراعظم پاکستان(وقت) اور وزیر خارجہ (قت)کی موجودگی میں کہا کہ آپ کی بات کوئی نہیں سنے گا، جب آپ بات کرتے ہیں تو یہ علاقائی مسئلہ بن جاتا ہے جس کے مقابلے میں دنیا کے اندر پانچویں بڑی معیشت ہندوستان کا وزن بڑھ جاتا ہے، دنیا کے اندر کشمیریوں کی بات سنی جائے گی جو اس مسئلے کے بنیادی اور متاثرہ فریق ہیں اور وہ ہندوستان کو دنیا بھر کے ہر فورم پر بچھاڑ سکتے ہیں۔ آج بھی کہتا ہوں کہ آزاد کشمیر کی حکومت کو ریاست جموں وکشمیر کی جانشین حکومت تسلیم کر کے کشمیریوں کو کردار دیا جائے کہ وہ دنیا کے اندر اپنا مقدمہ خود پیش کریں۔
انہوں نے کہا کہ 5 اگست 1968 کویہی مطالبہ سردار محمد عبد القیوم خان، سردار محمد ابراہیم خان اور کے ایچ خورشید نے اپنے دستخطوں سے ایک اعلامیے میں کیا تھا۔ راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ پاکستان، ہندوستان اور چین کے ساتھ بیک وقت لڑائی نہیں کی جا سکتی۔ ہمیں مل بیٹھ کر کسی کامن نقطے پر اکھٹے ہو کرحکمت کے ساتھ آگے بڑھنا ہو گا، صلح حدیبہ کو سامنے رکھیں جو ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ وادی کے لوگوں کو جموں کے غیرمسلم لوگوں کو بھی ساتھ رکھ کر آگے کرنا ہو گا کہ وہ لکھن پور سے لے کر بانہال تک ہندوستان کے سامنے آپ کے ساتھ کھڑے ہوں۔

کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ
کانفرنس بھارت کی حکمران ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کے ترجمانوں کی طرف سے حضور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے گستاخانہ گفتگو کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے جس سے پوری دنیا میں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔کانفرنس بھارتی حکومت کے اس رویے کی مذمت کرتی ہے کہ بجائے گستاخی میں ملوث افراد کے خلاف تادیبی سخت کارروائی کے وہ توہین رسالت کے مرتکب افراد کے خلاف پرامن احتجاج کرنے والے مظاہرین کے خلاف طاقت کا بے دریغ استعمال کر تے ہوئے انتقاما شہریوں کے گھروں کومسمارکر رہی ہے۔
کانفرنس اقوام عالم بالخصوص اقوام متحدہ سے اپیل کرتی ہے کہ وہ مذہبی راہنماں خاص طور پر پیغمبر اسلام علیہ وصلو و تسلیم کی شان میں کی جانے والی گستاخی کے مرض کی روک تھام اور اسلاموفوبیا کے شکار جنونیوں کو لگام دینے کے لئے بین الاقوامی سطح پر قانون سازی کرے۔
کانفرنس بھارتی حکومت کی جانب سے چیئرمبن جموں کشمیر لبریشن فرنٹ محمد یاسین ملک جیسے ریاست جموں کشمیر کے قومی سیاسی رہنما پردہشت گردی سے متعلق جھوٹے، من گھڑت اور فرضی مقدمات دائر کرنے، عدالتی سماعت کے دوران غیر منصفانہ ہتھکنڈوں کے استعمال کرنے اور منفی پروپیگنڈے کے طور پر ان کے خلاف میڈیا ٹرائل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔
شرکا کانفرنس نریندر مودی کی انتہا پسند حکومت کی ایما پر بھارت کے بدنام زمانہ قومی تحقیقاتی ادارے( این آئی اے) کی خصوصی عدالت کی جانب سے کشمیریوں کے عظیم حریت پسند سیاسی رہنما محمد یاسین ملک کو ریاست جموں کشمیر کی مکمل آزادی کیلیے ایک جمہوری اور پرامن تحریک چلانے کی پاداش میں جھوٹے اور فرضی مقدمات کی آڑ میں سنائی جانے والی عمر قید کی سزا کے فیصلے کو سیاسی انتقام، غیر منصفانہ، متعصبانہ اور یکطرفہ قرار دیتے ہوئے اسے یکسر مسترد کرتے ہیں۔ کانفرنس بھارت سے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع ریاست جموں کشمیر کے عوام کے حق آزادی و غیرمشروط اور لامحدود حق خودارادیت کے حصول کے لئے پرامن سیاسی جدوجہد پر یقین رکھنے والے رہنما محمد یاسین ملک کے خلاف سنائی گئی عمر قید کی سزا کا فیصلہ فی الفور واپس لینے اور یاسین ملک سمیت تمام حریت پسند اسیران کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتی ہے۔
کانفرنس کے شرکا بھارت کی خصوصی عدالت میں یاسین ملک کے دوٹوک، جراتمندانہ اور حریت پسندانہ موقف کے اظہار پر انہیں زبردست خراج پیش کرتے ہوئے ان کی پشت پر چٹان کی طرح کھڑا رہنے کا اعادہ کرتے ہیں۔
کانفرنس جموں کشمیر میں بھارتی حکومت کے غیر جمہوری طرز عمل اور قابض افواج کے کشمیری عوام پر آئے روز ڈھائے جانے والے انسانیت سوز مظالم پر بین الاقوامی اداروں بالخصوص اقوام متحدہ، بااثر ممالک اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی مجرمانہ خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ بھارت کی خصوصی عدالت کی طرف سے یاسین ملک جیسے چوٹی کے سیاسی عوامی رہنما کے خلاف غیر منصفانہ اور متعصبانہ انداز میں سنائے جانے والی عمر قید کی سزا کے فیصلے اور ان پر عائد جعلی مقدمات کے اصل حقائق منظرعام پر لانے کے لئے ایک بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیں۔
شرکائے کانفرنس اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ 84471 مربع میل پر محیط ریاست جموں کشمیر، جو وادء کشمیر، جموں، لداخ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر مشتمل ہے، ایک ناقابل تقسیم سیاسی وحدت ہے اور اس کی وحدت کی بحالی اور آزادی کو ممکن بنانے کے لئے ریاست بھر سے فوجی انخلا اور حق خودارادیت کے حصول تک عوامی جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔
یہ کانفرنس بھارتی حکومت کی طرف سے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں کشمیر کو دو لخت کر کے اسے بھارت میں ضم کرنے کے اعلان کو مسترد کرتی ہے۔ اور لاک ڈاون، قدغنوں، پابندیوں، مواصلاتی نظام سمیت پرنٹ و سوشل میڈیا پر عائد بندشوں، بڑے پیمانے پر گرفتاریوں، شہادتوں، پرامن مظاہرین پر طاقت کے بے دریغ استعمال اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے یہ بھی مطالبہ کرتی ہے کہ وادی میں سیاسی سرگرمیوں پرعائد قدغنیں، اخبارات و میڈیا و سوشل میڈیا پر لگائی گئی پابندی اورجموں کشمیر کو براہ راست دہلی سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے چلانے کے بھارتی اقدامات کا نوٹس لیا جائے۔
کانفرنس بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارت کی جانب سے ریاست کی جغرافیائی ہیئت کو بدلنے اور آبادی کے تناسب کی تبدیلی کے منصوبوں کی مذمت کرتی ہے، جو اقوام متحدہ کی کشمیر سے متعلق منظور شدہ قراردادرں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
کانفرنس حکومت پاکستان سے ریاست کے جزولاینفک یعنی گلگت بلتستان کے عوام کی محرومیوں کے خاتمے کے لئے سٹیٹ سبجیکٹ رول کی بحالی اور اس علاقے سے متعلق کوئی ایسا قدم اٹھانے سے گریز کرنے کا مطالبہ کرتی ہے جس سے ریاست جموں کشمیر کی متنازع حیثیت متاثر ہو۔البتہ انہیں بااختیار بنانے کے لیے علاقے کو ریاست جموں کشمیر کے ساتھ جوڑے رکھتے ہوئے سیاسی انتظامی نظام کی بہتری کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی تائید کر سکتی ہے۔
شرکائے کانفرنس کشمیری ڈائسپورا بالخصوص برطانیہ میں مقیم کشمیریوں کی طرف سے محمد یاسین ملک کی رہائی اور بھارت کے ظالمانہ و جابرانہ اقدامات کے خلاف مشترکہ احتجاجی پروگراموں اور دیگر سفارتی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور توقع رکھتے ہیں کہ کشمیری ڈایسپورا تمام متعلقہ عالمی فورمز پر سفارتی جدوجہد قومی تحریک آزادی کے تقاضوں کے مطابق نہ صرف جاری رکھے گا بلکہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر بہتر منصوبہ بندی اور موثر حکمت عملی کے ساتھ زیادہ فعال اور متحرک کردار ادا کرے گا۔
کانفرنس جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کی طرف سے 25 تا 27 جون بھمبر تا مظفرآباد یو این مبصر دفتر تک پرامن لانگ مارچ اور دھرنا کی بھر پور حمایت کا اعلان کرتی ہے۔علاوہ ازیں کانفرنس یہ سمجھتی ہے کہ سیزفائر لائن کو عبور کرنا کشمیری عوام کا بنیادی حق ہے اور آخری آپشن کے طور پر اس کا بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
کانفرنس بھارت کی طرف سے جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے زیر نگرانی چلنے والے فلاحی ادارے ''فلاح عام ٹرسٹ'' پر بلا جواز پابندی عائد کرنے کی مذمت کرتی ہے جس سے وابستہ سینکڑوں تعلیمی اداروں کی بندش سے لاکھوں طلبا کا تعلیمی مستقبل تاریخ ہو چکا ہے ۔
واپس کریں