دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان نےFATF کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لئے ترکی، چین اور ملائیشیا کی حمایت حاصل کر لی
No image اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خطرات سے نمٹنے والی 'فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف)کی 'گرے' فہرست سے باہر نکلنے کے لیے بڑے پیمانے پر سفارتی کوشش کی ہے ، ترکی ،چین اور ملائیشیا کی حمایت حاصل ہونے سے پاکستان کو '' گرے لسٹ'' سے نکالنے کا امکان ہے۔
پاکستان2018 سے پیرس میں واقع فنانشل ایکشن ٹاسک فورس((ایف اے ٹی ایف)کی 'گرے' فہرست میں ہے ۔ پاکستان کو اکتوبر 2019تک مکمل کرنے کا ایکشن پلان دیا گیا تھا۔ ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے پاکستان فہرست میں شامل بنا ہوا ہے۔'اطلاعات کے مطابق پاکستان کو فہرست سے نکالنے کے لیے ترکی ، چین اور ملائیشیا کا ووٹ درکار ہے اور تینوں ممالک نے پاکستانی حکام کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔دی نیوز انٹرنیشنل نے منگل کو سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ فہرست میں پاکستان کی پوزیشن کے بارے میں فیصلہ 14 سے 17 جون تک جرمن دارالحکومت برلن میں ہونے والے اجلاس کے دوران کیا جائے گا۔ حال ہی میں پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف ، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے مختلف ممالک کے دوروں کے دوران ایف اے ٹی ایف پر اہم بات چیت کی۔
اطلاعات کے مطابق ، تعزیراتی کارروائی کے علاوہ ، پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کے تقریبا تمام نکات پر عمل درآمد کیا ہے اور اس نے مقدمہ بھی چلایا ہے اور تمام متعلقہ قانونی ترامیم کی ہیں۔برلن میں ایف اے ٹی ایف کا اجلاس 17 جون تک جاری رہے گا اور اجلاس کے آخری دن ، فورم فیصلہ کرے گا کہ کن ممالک کو اپنی 'بلیک' اور 'گرے' لسٹوں میں رکھنا ہے ۔ 'پاکستان کے 'گرے' لسٹ میں بنے کے رہنے سے اس کے لئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف))، ورلڈ بینک ، ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی)اور یورپی یونین سے مالی امداد حاصل کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے ، جس سے ملک کی مشکلات میں اضافہ ہو تا جارہا ہے۔پاکستان اب تک چین ، ترکی اور ملائیشیا جیسے قریبی اتحادیوں کی مدد سے 'بلیک' فہرست میں شامل ہونے سے محفوظ رہا ہے ۔
ایف اے ٹی ایف ایک بین سرکاری ادارہ ہے۔ یہ 1989 میں منی لانڈرنگ ، دہشت گردی کی مالی معاونت اور بین الاقوامی مالیاتی نظام کی سالمیت کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ایف اے ٹی ایف کے اس وقت 39 ارکان ہیں جن میں دو علاقائی تنظیمیں ، یورپی کمیشن اور خلیج تعاون کونسل شامل ہیں۔ بھارت ایف اے ٹی ایف کنسلٹیٹو اور اس کے ایشیا پیسفک گروپ کا رکن ہے۔
واپس کریں