دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آزاد کشمیر کے کئی اضلاع کے جنگلوں میں لگی ہولناک آگ ، جنگلی حیات شدید خطرات سے دوچار، آزاد کشمیر حکومت کی بے حسی
No image مظفر آباد ( کشیر رپورٹ)آزاد کشمیر کے مختلف اضلاع کے جنگلات ان دنوں شدید آگ کی لپیٹ میں ہیں اور یہ آگ تیزی سے پھیلتی جا رہی ہے۔ ضلع باغ، بھمبر،ضلع میرپور، مظفر آباد کے مختلف علاقوں کے جنگل آگ کی لپیٹ میں ہیں۔ آزاد کشمیر کے مختلف اضلاع کے جنگلوں میں لگی اس آگ سے جہاں وسیع علاقوں میں درخت وغیرہ جل کر خاک ہو رہے ہیں ،وہاں ان علاقوں میں جنگلی جانور بھی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ مظفر آباد شہر کے قریب پٹہکہ کے جنگل میں بھی آگ لگ گئی جس سے وہاں کے نیشنل پارک میں جانور بھی لپیٹ میں آ گئے۔ وائلڈ لائف اور محکمہ جنگلات کے مطابق پارک کے جانوروں کو بچا لیا گیا ہے۔آزادکشمیر کے مختلف اضلاع کے جنگلوں میں لگی اور تیزی سے پھیلتی آگ پر قابو پانے کے لئے ہنگامی بنیادوں اور وسیع پیمانے پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے اس حوالے سے پاکستان حکومت کو بھی ا پنی ذمہ داری ادا کرنی چاہئے۔

آزاد کشمیر حکومت کو اس سنگین مسئلے پر جس طرح توجہ دینی چاہئے تھی، اس کا عشر عشیر بھی دیکھنے میں نہیں آر ہا۔وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس عمران خان کے لئے اپنا ہیلی کاپٹر، اپنے بے تہاشہ مالی وسائل تو مہیا کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں لیکن اپنے یہ وسائل آزاد کشمیر کے جنگلوں میں لگی آگ پر قابو پانے کے لئے مہیا کرنے میں دلچسپی لیتے نظر نہیں آتے۔

اطلاعات کے مطابق سماہنی کے جنگلوں میں لگی آگ بجھانے کی کوشش میں محکمہ جنگلات کے متعدد ملازمین جھلس گئے جن میں سے تین ملازمین کو شدید زخمی حالت میں کھاریاں منتقل کیا گیا ہے۔

سماہنی سے بدر اسلام جعفری کے مطابق وادی سماہنی ضلع بھمبرآزاد کشمیر کے جنگلات میں لگنے والی آگ اور وسیع آتشزدگی سے قیمتی اور نایاب جنگلی مور جنگلی مرغے ،گیدڑ اور دیگر جنگلی حیات بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔سماہنی کے علاقوں چاہی سبز پیر چھواں ملکاں کے جنگلات میں لگنے والی آگ سے درجنوں مور آتشزدگی کی زد میں آنے سے شدید متاثر ہوئے۔ 2 موروں کو جنگلات اہلکاران نے ریسکیو کیا مگر وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہار گئے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بیشتر مقامات پر ان موروں کو مقامی افراد نے اپنے قبضہ میں لیا ہوا ہے جبکہ درجنوں موروں کو بروقت طبی امداد نہ ملنے سے ان کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں ۔مختلف مکاتب فکر نے اعلی احکام سے فائر سیزن کے دوران محکمہ وائلڈ لائف فشریز کو متحرک کرنے اور جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے پر زور دیا ہے۔

سماہنی سے تنویر اکبر چوہدری کے مطابق سب ڈویژن سماہنی کے جنگلات پر آتشزدگی کی بدولت قیامت صغری برپا، چاروں اطراف کے جنگلات پر آگ کا راج'محکمہ جنگلات کے فاریسٹ افیسر سمیت 11 فائر فائٹرز باغسر ریجن میں آگ کی لپیٹ میں آکر بری طرح جھلس کر زخمی ہو گئے پاکستان آرمی نے جنگلات میں پھنسے زخمی اہلکاروں کو ریسکیو کر کے ہسپتال منتقل کیا 3شدید زخمیوں کو سی ایم ایچ کھاریاں ریفر کیا گیا دیگر زخمیوں کو آرمی اور سول اسپتال سے طبی امداد مہیا کی گئی جمعرات کی شب سدھیڑی سولی اور تمنالہ میں پھیلی اگ روکنے کے دوران فارسٹر محمد شکور، اعجاز کاکو، مبشر حسین، شمشاد مشتاق، محمد نوید،جبکہ چاہی بلاک میں علی شان، عابد منظور، محمد امتیاز زخمی ہوئے سب ڈویژن سماہنی میں کڈیالہ بلاک میں خوفناک آتشزدگی کی بدولت درخت گرنے سے ایکسپریس فیڈر سے بجلی کا نظام معطل ہے قدرین و نہالہ کے جنگلات میں بڑے پیمانے پر جنگلی حیات جن میں گیدڑ، خرگوش، بندر، مور، مرغ اور تیتر شدید متاثر ہوئے مقامی افراد کے ہاتھوں پکڑے گئے مور بروقت طبی امداد نہ ملنے کی بدولت موت سے دوچار ہوئے سینکڑوں ایکڑ حدود پر جنگلی حیات کا وجود مٹ جانے سے جنگلات شہر خاموشاں کا منظر پیش کر رہے ہیں گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران سماہنی کے جنگلات میں آگ لگنے کے 25 کے قریب واقعات رونما ہوئے محکمہ جنگلات کی جانب سے دائر درخواستوں پر محض تین ایف آئی آر درج ہوئیں گزشتہ روز سے کڈیالہ اور باغسر کے جنگلات میں پھیلی آگ نے تباہی مچا رکھی ہے تیز ہوا کے دبا کی بدولت آگ پر قابو پانا ممکن نہیں سینکڑوں کی تعداد میں چیڑھ کے درخت زمین بوس ہو چکے ہیں گراونڈ پر سرسبز شجر کاری راکھ ہو جانے سے پہاڑوں نے سیاہ چادر کا منظر پیش کر رکھا ہے بدترین آتشزدگی سے وادی سماہنی میں قدرتی حسن سے لدے سرسبز جنگلات کا 60 فیصد حصہ کوئلہ کے پہاڑ میں تبدیل ہے وادی بدترین گرمی اور سموگ میں ڈوبی ہوئی ہے ماحول و جنگل دشمنی کے واقعات کا تدارک نہیں ہو سکا ہے وادی سماہنی میں مغرب میں چڑہوئی بلاک کے علاقوں پونا، مشرق میں باغسر شمال میں چاہی نہالہ جبکہ جنوب میں کڈیالہ ریجن کے جنگلات میں لگی آگ پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔

معروف صحافی اعجاز میر کے مطابق آزاد کشمیر کے ضلع جہلم ویلی میں یکم جنوری سے گیارہ جون 2022تک درجنوں جنگلات کو آگ لگا کر قومی خزانہ کو کرروڑوں روپے مالیت کا نقصان پہنچانے کے علاوہ جہلم ویلی کے قدرتی حسن کو تباہ کیا گیا۔ اعجاز میر کا کہنا ہے کہ چناری،چکار،چکوٹھی،گوجربانڈی،چکہامہ،لمنیاں،ریشیاں سے ملحقہ قومی جنگلات کو آگ لگا کر ختم کرنے کا سلسلہ نہ رک سکا اور نہ ہی محکمہ جنگلات کے ذمہ داران آگ کی روک تھام کے لیے کوئی اقدامات اٹھا سکے، چھ ماہ کے عرصہ کے دوران محکمہ جنگلات کے ذمہ داران نے جنگلات کو آگ لگانے والے ایک ملزم کے خلاف بھی کارروائی عمل میں نہیں لائی آئے، روز جہلم ویلی کے کسی نہ کسی جنگل سے آتشزدگی کی اطلاعات سامنے آتی ہیں سیکرٹری جنگلات سمیت کسی بھی ذمہ دار نے آج تک قومی جنگلات میں آتشزدگی اور نقصان کا نوٹس نہیں لیا جس کے باعث عوامی حلقوں میں سخت تشویش پائی جاتی ہے عوامی حلقوں نے وزیر اعظم اور چیف سیکرٹری آزاد کشمیر سے جہلم ویلی کے جنگلات میں آئے روز آتشزدگی کے واقعات کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوری طور پر ذمہ داران کا تعین کر کے سخت سے سخت کارروائی عمل میں لاکر جہلم ویلی جہلم ویلی کے قدرتی حسن کے ساتھ ساتھ قومی خزانہ کو ہونے والے کروروں روپے کے نقصان سے بچایا جائے ۔
واپس کریں