دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ریاست کشمیر کی شناخت، کشمیری قیدیوں کے حقوق اور یاسین ملک کی سزا پر درست توجہ کی ضرورت ہے،سید نذیر گیلانی
No image لندن ( کشیر رپورٹ) جموں کشمیر کونسل فار ہیومن رائٹس کے سربراہ ڈاکٹر سید نذیر گیلانی نے کہا ہے کہ یاسین ملک کی سزا اور دوسرے قیدیوں کے زیرسماعت مقدمات کے خلاف عوامی ردعمل، قابل تحسین فطری رد عمل ہے اوریہ رد عمل بہت ضروری ہے،لیکن اس بات کا لحاظ رکھنا بھی بہت ضروری ہے کہ کیا سڑکوں، پارکوں اور بند کمروں کا یہ احتجاج 25 مئی 2022 کے انڈین عدالت کے فیصلے پر اثر انداز ہوسکتا ہے؟ جواب "نہیں" میں ہوگا ۔
ڈاکٹر سید نذیر گیلانی نے ایک بیان میںکہا کہ آزاد کشمیر، پاکستان، برطانیہ، امریکہ اور دنیا کی سڑکوں پر اگر ایک وقت میں ایک لاکھ لوگ بھی نکل آئیں، اس عوامی ناراضگی کا، 25 مئی 2022 کے جج پروین سنگھ کے فیصلے پر کچھ اثر نہیں پڑ سکتا۔ رسپانس میں عدالتی کاروائی کی ہی تائید ہوگی۔اس کے برعکس اگر آپ 5 اچھے وکلا کی خدمات حاصل کریں، وہ یاسین ملک کے خلاف آئے فیصلے، کو اپنی علمی بصیرت کے زور پر پرکھنا شروع کریں گے اور اس فیصلے کے میرٹ پر تحفظات کی ابتدا ہوگی۔ عوامی رد عمل، اپنی جگہ، لیکن یہ درپیش چیلنجز کا پورا جواب نہیں۔ کشمیری قیادت کو لمحہ موجود کی آزمائش میں خود کو ایک بار پھر misdirect نہیں کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر عوامی احتجاج اور بند کمروں کی تقاریر جج پروین سنگھ کے 20 صفحات اور 53 پیراگرافز پر مشتمل فیصلے کا Proportionate اور درست جواب نہیں۔ ہم ابھی تک 5 اگست 2019 کے بھارتی ایکشن کا توڑ تلاش کر رہے ہیں، اور اپنی قوم کو جھوٹے "لارے لپے" دیتے وقت گزار رہے ہیں۔ ہم نے 25مئی 2022 کے فیصلے کے خلاف اور دوسرے قیدیوں کے حقوق کے لئے، سڑکوں کے احتجاج، بند کمروں کی تقاریر اور ٹوٹر سپیس کی بحث سے آگے بڑھنا ہوگا۔ ریاست کی شناخت، قیدیوں کے حقوق اور یاسین ملک کی سزا پر درست فوکس ہونا چاہیے۔ ان کو اپنی سیاست کا اشتہار بنانا مناسب نہیں۔ احتیاط لازم ہے۔ "کامیاب" جلسے اور "بھر پور" ٹوٹر سپیس ڈسکشن پر ایک دوسرے کو شاباشی دینا، معاملات کا حل نہیں۔

واپس کریں