دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مسئلہ کشمیر پاکستان میں اجاگر کیا جائے گا، مشیر وزار ت امور کشمیر کی سربراہی میں کشمیر کانفرنس
No image اسلام آباد (اے پی پی)1جون2022۔وزیر اعظم پاکستان کے مشیر برائے وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر الزمان کائرہ نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کسی ایک جماعت کا نہیں ملک کا معاملہ ہے، جمہوری اور غیر جمہوری دونوں ادوار میں مسئلہ کشمیر کے حل کی کوشش کی ہے، بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط کشمیر کے لوگوں نے جان وخون کی قربانیاں دے کر تحریک کو زندہ رکھا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں آل پارٹیز مشاورتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس، صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود، سابق وزرائے اعظم راجہ فاروق حیدر، سردار عبدالقیوم نیازی، سردار عتیق احمدخان، چوہدری عبدالمجید، سردار یعقوب، سابق اپوزیشن لیڈر چوہدری یاسین،سابق صدر راجہ ذوالقرنین خان، سابق سپیکر شاہ غلام قادر، چوہدری لطیف اکبر ،مرزا شفیق جرال، سردار حسن ابراہیم اور حریت کانفرنس کے اکابرین اور سیاسی رہنما بھی موجود تھے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ صدر آزاد کشمیر، وزیر اعظم آزاد کشمیر اور تمام معززین کی کانفرنس میں شرکت پر ان کا شکر گزار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی جبر اور مظالم پر تمام سیاسی اکابرین سے رہنمائی لینی ہے، مشاورتی عمل کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کسی ایک جماعت کا نہیں ملک کا معاملہ ہے،جمہوری اور غیر جمہوری دونوں ادوار میں مسئلہ کشمیر کے حل کی کوششیں کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں نے جان اور خون کی قربانیاں دیکر تحریک کو زندہ رکھا ہے،بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا،بھارت مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بھارتی حکومت نے اقلیتوں اور کشمیریوں پر مظالم بڑھا دئے ہیں،کشمیر اور فلسطین میں عوام کو ڈرانے کیلئے گھٹیا حربے استعمال ہو رہے ہیں، مسئلہ کشمیر سے متعلق سب کی رہنمائی حاصل کرنے کے لیے کانفرنس کا انعقاد کیا ہے۔
قمرالزمان کائرہ نے کہاکہ ججز، بار کونسلز اور دیگر سے مسئلہ کشمیر پر مشاورت کریں گے،پاکستان مستحکم ہوگا تو کشمیر کا مقدمہ زیادہ بہتر لڑیں گے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہوئے صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود نے کہا کہ بھارت نے مقبول بٹ اور افضل گرو کا عدالتی قتل کیا،بھارت چار ہزار سرمایہ کاروں کو مقبوضہ کشمیر میں زمین دنیا چا ہ رہا ہے،یہ کشمیر پر بھارت کا بہت بڑا حملہ ہے،بھارت آبادی کا تناسب تبدیل کر کے ہندو وزیر اعلی لانا چا ہ رہا ہے۔
صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چودھری نے کہاکہ بھارت اپنے ملک کے اندر اقلیتوں کے ساتھ ظلم و ستم کر رہا ہے،ہمیں مظاہروں سے نکل کر مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے عملی کام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں حالات نارمل نہیں ہیں۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہوئے وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس نے کہاکہ ہم کشمیر میں اپنی ذمہ داریوں کے حوالے سے آگاہ ہیں، سوا کروڑ کی آبادی میں بیالیس لاکھ غیر کشمیریوں کر آباد کرنا بہت بڑا حملہ ہے،مودی اب شر پسند عناصر کو کشمیر میں بھیجے گا،مودی کے چہرے سے ابھی گجرات کا خون نہیں اترا،مودی وادی میں نہیں جا سکا جموں میں جا کر بیس ہزار کروڑ سرمایہ کاری کا اعلان کیا،مودی اب اس کی دنیا میں مارکیٹنگ کر رہا ہے۔عالمی سرمایہ کاروں کو بتا رہا ہے آزاد کشمیر میں امن ہے۔ انہوں نے کہا کہ یاسین ملک کو سزا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے،یاسین ملک کی سزا اقوام عالم کے منہ پر طمانچہ ہے،یاسین ملک کے بعد مودی دیگر حریت قیادت کو سزائیں دے گا۔ سردار تنویر الیاس نے کہا کہ یاسین ملک کو بھارتی عدالت کی طرف سے سزا عالمی انسانی حقوق کے اداروں کے لیے سوالیہ نشان ہے۔کشمیری اپنے شہدا کی تدفین سبز ہلالی پرچم میں کرتے ہیں۔
سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ کشمیر میں دی جانے والی قربانیاں ناقابل فرموش ہیں بھارتی ظلم وجبر کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو سرد نہیں کرسکا ۔ہم وزیر اعظم شہباز شریف وزیر خارجہ بلاول بھٹو اور پوری پاکستانی قوم کے شکر گزار ہیں کہ وہ کشمیر پر آواز اٹھا رہے ہیں ۔کشمیر پر پچھلے چارسالوں میں کوئی پالیسی نظر نہیں آئی آزادکشمیر کی ساری جماعتوں کی تجاویز کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا گیا 5 اگست کے بعد وزارت خارجہ میں سیل بنایا گیا جس کا اجلاس تک نہیں بلایا گیا۔ راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ کشمیر میں دی جانے والی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں، بھارتی ظلم وجبر کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو سرد نہیں کرسکا، گلگت بلتستان ریاست جموں وکشمیر کا حصہ ہے۔ ہمیں جرمنی،جاپان، ساوتھ افریقہ جیسے ممالک میں بھی جانا چاہیے اور کشمیر کے مسئلہ کی طرف متوجہ کرانا چاہیے، اقوام عالم کو بتانا چاہیے کہ بھارت کشمیر میں مظالم کی انتہا کرچکا ہے۔ اسلامی ممالک پر زور دینا چاہے کہ وہ بھارت سے تجارتی تعلقات پر غور کرِیں، ہم وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو اور پوری پاکستانی قوم کے شکر گزار ہیں کہ وہ کشمیر پر اواز اٹھا رہے ہیں اسے موثر بنانے کی ضرورت ہے۔ راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ ہم نے اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے سامنے کشمیر کے حوالے سے تجاویز رکھی تھی اورشاہ محمود قریشی کو تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے گیارہ نکات پیش کئے لیکن ہم ان گیارہ نکات پر وزیر اعظم پاکستان سے ملاقات کا انتظار ہی کرتے رہ گئے۔ انہوں نے کہ ان تجاویز پر عملدرامد کی ضرورت ہے وزارت خارجہ میں کشمیر پر ایک سیل بنا تھا صرف دو میٹینگز ہو ئیں جن میں ہمیں بلایا لیکن اس کے بعد کوئی میٹینگ نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو خود اپنا کیس دنیا کے سامنے پیش کرنے کا موقع دیا جاے کشمیریوں کی بات زیادہ توجہ سے سنی جائے گی اس کا زیادہ اثر پڑے گا اس لیے وقت کا تقاضا ہے کہ کشمیر کو ترجیح اول میں رکھا جائے، کشمیریوں نے اپنا حق ادا کیا ہے۔ سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ میں ذمہ داری سے کہتا ہوں پچھلے چار سال میں ہمارے سفارتخانوں نے کشمیر پر متحرک کردارادا نہیں کیا، ہمیں 35اے کے بارے میں کھل کر بات کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی معیشت اور پاکستان کی معیشت کا موازنہ ضرور کرنا چاہئے لیکن ہمیں زمینی حقائق پر بات کرنی چاہئے۔ راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ یو اے ای سے بات کی جائے کہ وہ بھارتی ظلم کے شکار مقبوضہ جموں کشمیر میں سرمایہ کاری نہ کرے۔ راجہ فاروق حیدر خان نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستانی پاکستان کو دھوکہ دے سکتا ہے لیکن کوئی کشمیری پاکستان کو دھوکہ نہیں دے سکتا، میں خون سے لکھ کر دینے کو تیار ہوں اگر خفیہ رائے شماری ہوتو عمر عبد اللہ بھی پاکستان کو ووٹ دیں گے۔
سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر عبدلقیوم نیازی نے کہاکہ مسئلہ کشمیر پر لائحہ عمل طے کرنے کے لیے ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے۔
سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید نے کہا کہ یاسین ملک کو سزا ہوگئی اس پر ہمیں یکجا ہونے کی ضرورت ہے۔ایک موقف لیکر کشمیری اکٹھے ہوجائیں اور حکومت پاکستان سے اس ایشو پربات کریں۔
سابق صدر آزاد کشمیر راجہ ذوالقرنین نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کو دنیا معیشت کی نظر سے دیکھتی ہے۔پاکستان معاشی طورجتنا مضبوط ہوگا اتنا ہی مسئلہ کشمیر اجاگر ہوگا۔
ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ ممتاز زہرہ نے کہا کہ کشمیر پر حکومت پاکستان کی پالیسی نہیں بدل سکتی،کوئی بھی حکومت آئے کشمیر پر پالیسی جاری رکھتی ہے،بھارت مقبوضہ کشمیر کو ہندو اکثریت میں بدلنا چاہا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے فورسز کی تعداد بڑھائی جارہی ہے،بھارت دنیا کے سامنے مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر آنے کا ڈرامہ کرے گا۔بھارت نے بیالیس لاکھ ہندووں کو ڈومیسائل جاری کر دئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے،مقبوضہ کشمیر کے حوالے حلقہ بندی کمیشن کی رپورٹ کو ہم نے مسترد کر دیا، مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کے واقعات بڑھ رہے ہیں،کشمیری قیادت پر بے بنیاد مقدمات بنائے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یاسین ملک کو سزا ان نام نہاد مقدمات کی ایک مثال ہے،یاسین ملک کو غیر قانونی طور پر سزا دی گئی،بھارت جبر سے کشمیریوں کو نہیں دبا سکا،بھارت یسین ملک کو بھی نہیں دبا سکے گا،بھارتی عدالت کی یسین ملک کو سزا غیر قانونی ہے۔
کانفرنس سے کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں نے بھی خطاب کیا اور کشمیر کے مسئلے کے بارے میں مختلف تجاویز پیش کی۔
وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف کے مشیر برائے وزارت امور کشمیر قمر الزمان قائرہ نے کشمیر کانفرنس سے پہلے کہا تھا کہ کشمیرکے مسئلے پرایک آل پارٹیزمشاورتی کانفرنس کامقصد اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے ایک متفقہ حکمت عملی وضع کرناہے۔ یوں اس کانفرنس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کشمیر کا مسئلہ پاکستان میں اجاگر کیا جائے گا۔
واپس کریں