دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سرکاری سرپرستی میں شہری ،مذہبی آزادی،انسانی حقوق کی پامالی کے سنگین سلسلے پر ہندوستان انتہائی تشویش والے ملک میں شامل،''امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی '' کی رپورٹ جاری
No image واشنگٹن( کشیر رپورٹ) امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے دنیا کے مختلف ملکوں میں2021کے دوران مذہبی آزادی کی صورتحال کے بارے میں اپنی رپورٹ جاری کر دی ہے۔اس رپورٹ میں ہندوستان کو خصوصی تشویش والے ملک کے طور پر نامزد کیا گیا ہے جہاں سرکاری سطح پہ منظم انداز میں مذہبی آزادی کے خلاف سنگین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔امریکی کمیشن کی طر ف سے خصوصی تشویش والے ملک کے حوالے سے خلاف ورزیوں کے ذمہ دارون کے امریکہ میں داخلے پر پابندی،ان کے امریکہ میں اثاثوں پر پابندی اور دیگر اقدامات کی سفارشات شامل ہیں۔اس حوالے سے امریکہ ، بھارت تعلقات میں تشویش پائی جاتی ہے اور ان خدشات کو اجاگر کرنے کے لئے سماعتیں کرنا، بریفنگ ، خطوط لکھنا اور کانگریس کے وفود کے دورے شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں مذہبی آزادی کی صورتحال بہت خراب ہے اور اس کی قیادت بھارتیہ جنتا پارٹی کر رہی ہے ۔' بی جے پی ' ہندوس قوم پرست پالیسیوں کو فروغ دے رہی ہے جس کے نتیجے میں مذہبی آزادی کے خلاف منظم انداز میں سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔

2020میں شہریت کے قانون کی منظور دی گئی جس سے اقلیتوں کو نشانہ بنایا گیا اور اس عمل میں تقریبا 20لاکھ افراد کی ہندوستان کی شہریت ختم کی گئی ہے۔انتہا پسند ہندوئوں نے اقلیتیوں، بالخصوص مسلمانوں کی شہریت ختم کرنے کے لئے ہندوستان کی متعدد علاقوںمیں انتہا پسند ہندوئوں کے جلوس نکالے گئے اور اس دوران مسلمانوںکو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ان کی مساجد، ان کے گھروں ان کے کاروباری مراکز کو تباہ کیا گیا۔امریکی کمیشن کی اس متعلق تحقیقات میں یہ پایا گیا کہ مسلمانوں کے خلاف تشدد اور پولیس کے بھی اس میں شامل ہونے کے علاوہ پولیس کی جانب سے بربریت کا مظاہرہ دیکھنے میں آیا،مسلمانوں کے احتجاجی مظاہروں کے خلاف پولیس نے سخت تشدد اور گرفتاریوں سے کام لیا۔ خصوصا شمال مشرقی ریاست آسام میں شہریت کے معاملے میں مسلمانوں کو خصوصی طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ مسلمانوں کو حراستی کیمپوں میں قید کیا گیا۔حکومت نے زبردستی تبدیلی مذہب کے جھوٹے بیانیہ کا استعمال کرتے ہوئے اتر پردیش اور مدھیہ پردیش میں آرڈیننس جاری کرتے ہوئے ایسی شادیوں پر سخت پابندی لگا دی۔ہریانہ، آسام اور کرناٹک میں اسی جھوٹے بیانیہ کے ذریعے قوم پرست ہندوئوں نے اشتعال انگیز مہم چلائی جس میں مسلمانوں کا سماجی، کاروباری بائیکاٹ اور پر تشدد کاروائیاں بھی شامل ہیں،کی گئیں۔غیر ہندوئوں پر حملے کئے گئے ،ان کو گرفتا رکیا گیا۔ اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں، عیسائی، دلتوں، آدیواسی اور دیگر مذہبی اقلیتوں کو منظم انداز میںتشدد، تباہ کاریوں اور گرفتاریوں کی کاروائیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

امریکی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان کی آبادی1.3بلین( ایک ارب تیس کروڑ) سے زیادہ ہے جس میں79.8فیصد ہندو،14.2فیصد مسلمان،2.3فیصد عیسائی،1.7فیصد سکھ اور دیگر مذہبی اقلیتوںمیں بدھ، جین مت،بہائی، یہودی، زرتشی( پارسی) اور غیر مذہبی افراد شامل ہیں۔

امریکی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں آزادی اور مذہبی اقلیتوں ، انسانی حقوق کے علمبرداروں اور دوسروں کے خلاف مخاصمت، اور تشدد کا بڑہتا ہوا ماحول سرکاری سرپرستی میں جاری ہے، آئینی تحفظات کے باوجود تبدیلی مذہب کے خلاف قوانین ہیں،28ریاستوں میں تبدیلی مذہب پر پابندی کے قوانین ہیں،غالب مذہب ہندو کو بچانے کے لئے سخت قوانین بنائے گئے ہیں۔ عیسائیوں پر حملے کئے جاتے ہیں، ان کے گرجا گھروں پر حملے کر کے تباہ کیا جاتا ہے، ان کی مذہبی عبادات کو روکا جاتا ہے۔ حکومت قوم پرست ہندوئوں کی اقلتیوں کے خلاف کاروائیوں کو روکنے کے بجائے ان کی سرپرستی کرتی ہے۔ہندوستان میں گائے کو ذبح کرنے سے روکنے اور گائے کے حوالے سے اقلتیوں،خصوصا مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اس حوالے سے قوم پرست ہندوئوں نے گائے، بیل کی نقل و حرکت، اس کے کاروبار بند کرانے کے قوانین بنائے ،جس میں بھاری جرمانے ، قید بھی شامل ہے۔

امریکی رپورٹ کے مطابق مسلم اکثریت والی ریاست جموں وکشمیر میں مسلمانوں پر مذہبی حوالوں سے پابندیاں لگائی گئی ہیں۔جموں وکشمیر میں مسلسل18مہینے انٹر نیٹ بند رکھا گیا، جو کسی بھی جمہوری معاشرے میں سب سے طویل انٹر نیٹ شٹ ڈائون ہے۔جموں وکشمیر میں سول سوسائٹی پر پابندی، وکلاء ،میڈیا کو سخت ترین پابندیوں، جبر،تادیبی کاروائیوں کا سامنا ہے، این جی اوز کو رقوم کی ترسیل سے روکا گیا ہے اور اس حوالے سے قانونی کاروائیوں، گرفتاریوں کی بڑی مہم جاری ہے۔
امریکی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ شہری ،مذہبی آزادی، انسانی حقوق کا معاملہ کلیدی امریکی پالیسی ہے، امریکہ نے 2020میں ہندوستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کیا ،خاص طور پر سیکورٹی اور دفاع کے شعبوں میں۔ صدر ٹرمپ نے ہندوستان سے تعلقات میںا ضافے کے لئے ہندوستان کا دورہ کیا تھا،اس وقت کے سیکرٹری آ ف سٹیٹ مائیکل پومپیو نے ٹو پلس ٹو وزاتی ڈائیلاگ کے لئے ہندوستان کا دورہ کیا اور اس دوران امریکہ نے ہندوستان کے ستھ بنیادی معلومات اور تعاون کے معاہدے پر دستخط کئے،امریکی کانگریس کے کئی ارکان نے اس پر تشویش کا اظہار کیا اور ہندوستان میں آزادی، انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کی تشویشناک صورتحال اور دیگر مسائل کے حوالے سے گہری تشویش ظاہر کی اور امریکی حکومت سے مطالبہ کیا کہ امریکہ ہندوستانی حکومت پر اعلی ترین سطح کے ذریعے دبائو ڈالے تاکہ ہندوستان کو انسانی حقوق، شہری ، مذہبی آزادی کے حوالے سے پالیسی تبدیل کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔





واپس کریں