دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
صدر بائیڈن کی پارٹی کی امریکی قانون ساز الہان عمر کے دورہ آزادکشمیر پر ہندوستان کی پریشانی
No image نئی دہلی، واشنگٹن، اسلام آباد( کشیر رپور) ہندوستانی حکومت میں امریکی بائیڈن حکومت کی رکن کانگریس الہان عمر کے آزاد کشمیر دورے پر پریشانی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ہندوستانی وزارت خارجہ نے امریکی کانگریس کی رکن الہان عمر کے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دورے کو 'تنگ نظر' سیاست قرار دیا ہے۔ اس حوالے سے جب بھارتی وزارت خارجہ سے سوال کیا گیا تو ترجمان ارندم باغچی نے کہاہم نے اس بات کا نوٹس لیا ہے کہ انہوں نے آزاد کشمیر کا دورہ کیا ہے، ،میں صرف اتنا کہوں گا کہ اگر ایسی سیاست دان اپنی تنگ نظری کی سیاست کرنا چاہیں تو یہ ان کا اپنا معاملہ ہو سکتا ہے۔ہندوستانی ترجمان نے کہا کہ امریکی رکن کانگریس کا آزاد کشمیر کا یہ دورہ ہندوستان کی علاقائی ساملیت اور خود مختاری کی خلاف ورزی ہے،ہندوستان کے لئے یہ دورہ قابل مذمت ہے۔
دوسری طرف امریکہ کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی کانگریس کی رکن الہان عمر کا اس ہفتے کا دورہ پاکستان امریکی حکومت کی طرف سے اسپانسر نہیں کیا گیا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اپنی روزانہ کی نیوز کانفرنس میں اس حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا، ''جہاں تک میں سمجھتا ہوں، نمائندہ الہان عمر امریکی حکومت کے زیر اہتمام پاکستان کا دورہ نہیں کر رہی ہیں۔''
جمعرات کے روز الہان نے بھارت اور پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے علاقوں کو الگ کرنے والی لائن آف کنٹرول کا دورہ کرنے کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں کہا تھا، میرا نہیں خیال کہ جس حد تک کشمیر کے موضوع پر امریکی کانگریس میں بات ہونی چاہیے اتنی بات بات چیت کبھی بھی ہوئی ہے، بلکہ امریکی انتظامیہ کے ساتھ بھی اس موضوع پر زیادہ گفتگو نہیں ہوئی ہے۔مینیسوٹا سے تعلق رکھنے والی صومالی نژاد کانگریسی خاتون کو چکوٹھی سیکٹر میں لائن آف کنٹرول پر لے جایا گیا، جہاں انہیں 2003 کے جنگ بندی معاہدے کا احترام کرنے کے لیے پاکستان اور بھارت کی فوجوں کے درمیان تازہ مفاہمت سے پہلے اور بعد کی صورت حال سے آگاہ کیا گیا۔
''صومالی نژاد امریکی رکن کانگریس کا تعلق صدر جوبائیڈن کی ڈیموکریٹک جماعت سے ہے اور وہ امریکی شہریت حاصل کر کے کانگریس کا حصہ بننے والی پہلی خاتون ہیں۔وہ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف ہونے والے مظالم اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے سلسلے میں آوا زاٹھاتی رہی ہیں۔ چند روز قبل ہی انہوں نے بھارتی مسلمانوں کے حوالے سے مودی حکومت کی پالیسیوں پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا، ''اس سے پہلے کہ ہم انہیں امن میں اپنا شراکت دار سمجھنا چھوڑ دیں، آخر مودی کو ہندوستان کی مسلم آبادی کے ساتھ، کیا کرنے کی ضرورت ہے۔"امریکی کانگریس کی رکن الہان عمر پاکستان کے چار روزہ دورے پر ہیں۔ اسلام آباد میں پاکستانی وزیر اعظم کے دفتر کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کی ثقافتی، سماجی، سیاسی اور اقتصادی صلاحیت کو زیادہ بہتر طورپرسمجھنے کے لیے لاہور اور ''آزاد جموں و کشمیر'' کا دورہ کر رہی ہیں۔
الہان عمر اس وقت پاکستان کے چار روزہ دورے پر ہیں۔اسلام آباد میں انہوں نے صدر عارف علوی، نئے وزیراعظم شہباز شریف اور برطرف وزیراعظم عمران خان اور دیگر سے ملاقات کی۔ انہوں نے پی او کے کے صدر سلطان محمود چوہدری سے بھی ملاقات کی اور مسئلہ کشمیر پر تبادلہ خیال کیا۔بھارت اور پاکستان نے 2003 میں جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کیے تھے، لیکن گزشتہ کئی سالوں میں اس معاہدے کی پابندی سے زیادہ خلاف ورزیوں کے ساتھ شاید ہی اس پر عمل کیا گیا ہو۔گزشتہ سال فروری میں دونوں ممالک نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا جس میں انہوں نے کنٹرول لائن اور دیگر شعبوں میں جنگ بندی کے تمام معاہدوں پر سختی سے عمل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
کانگریس کی خاتون رکن عمر 24 اپریل تک پاکستان کے چار روزہ دورے پر ہیں۔ بدھ کو، اپنے دورے کے پہلے دن، امریکی قانون ساز نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور وزیر اعظم شہباز شریف سمیت پاکستانی قیادت کے کچھ ارکان سے ملاقات کی۔پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کے مطابق عمر نے پی ٹی آئی چیئرمین کے ساتھ اپنے دورے کے دوران باہمی دلچسپی کے امور، اسلامو فوبیا اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔ملاقات کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی نے صدر عارف علوی، وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر سے ملاقات کی۔ جمعرات کو انہوں نے آزاد جموں و کشمیر کا دورہ کیا اور خطے کی قیادت سے ملاقات کی۔آزاد جموں و کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری سے ملاقات میں کانگریس کی خاتون رکن عمر نے کہا کہ انہوں نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور وہ اس معاملے کو امریکی کانگریس کے ساتھ ساتھ بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ بھی اٹھائیں گی۔انہوں نے کہا، ہمیں ہندوستان کی 5 اگست 2019 کی کارروائی پر گہری تشویش ہے۔امریکی قانون ساز نے آزاد کشمیرکی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے آزاد جموں و کشمیر کے دارالحکومت میں پناہ گزینوں کے کیمپوں کا دورہ بھی کیا تھا اور لائن آف کنٹرول کا بھی دورہ کیا تھا۔


واپس کریں