دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
لیفٹننٹ جنرل منوج پانڈے بھارتی فوج کے نئے سربراہ مقرر، یکم مئی کو عہدہ سنبھالیں گے
No image لیفٹننٹ جنرل منوج پانڈے کو بھارت کا نیا چیف آف آرمی اسٹاف مقرر کیا گیا ہے۔ وہ جنرل ایم ایم نروانے کے جانشین ہوں گے اور یکم مئی سے اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گے۔لیفٹننٹ جنرل منوج پانڈے کو بھارتی فوج کی سربراہی ایسے وقت سونپی جارہی ہے جب چین کے ساتھ سرحد پر جاری فوجی تعطل تقریبا دو برس ہونے کے باوجود اب تک ختم نہیں ہوسکا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب فوج کی معاون ونگ کور آف انجینئرز کا ایک افسر بھارتی فوج کے اعلی ترین عہدے پر پہنچا ہے۔ اب تک آرمی چیف کے عہدے پر فائز ہونے والے افسران کا تعلق انفنٹری، آرمرڈ کور یا آرٹیلری سے رہا ہے۔ لیفٹننٹ جنرل منوج پانڈے 13لاکھ نفری پر مشتمل بھارتی فوج کے 29ویں سربراہ ہوں گے اور موجودہ سربراہ جنرل ایم ایم نروانے کی 30اپریل کوسبکدوشی کے بعد یکم مئی سے اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گے۔
لیفٹننٹ جنرل منوج پانڈے اس سے پہلے مشرقی کمان کے کمانڈر تھے۔ انہوں نے یکم فروری کو فوج کے نائب سربراہ کا عہدہ سنبھالا تھا۔ مشرقی کمان نے ہی سن 1971میں پاکستان کے خلاف جنگ میں بھارتی فوج نے رہنما کردار ادا کیا تھا۔منوج پانڈے دسمبر 1982میں بھارتی فوج میں شامل ہوئے۔ اپنے 39سالہ فوجی کیریئر میں انہوں نے تمام قسم کے علاقوں میں روایتی اور عسکریت پسندی کے خلاف کارروائیوں کی کمان کی۔بھارتی فوج کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق وہ آپریشن پراکرم کا بھی حصہ رہے۔ جو بھارتی پارلیمان پر حملے کے تناظر میں بھارت اور پاکستان کے مابین تعطل کی وجہ سے ہوا۔ اس فوجی تعطل کے دوران جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر دونوں ملکوں نے اپنی ہزاروں فوج تعینات کردی تھیں۔لیفٹننٹ جنرل منوج پانڈے ایتھوپیا اور اریٹریا میں اقو ام متحدہ مشن کے چیف انجینئر کے طور پر بھی متعین رہے۔جنرل پانڈے ایسے وقت میں بھارتی فوج کا عہدہ سنبھال رہے ہیں جب بھارت مستقبل کی جنگوں اور کارروائیوں کے لیے تینو ں مسلح افواج کے وسائل بہترین طریقے پر استعمال کرنے کے لیے ایک کمان کے نئے منصوبے پر کام کررہا ہے۔
نئے آرمی چیف کے طورپر جنرل منوج پانڈے کے سامنے لداخ سیکٹر میں بھارت او رچین کے درمیان تقریبا دو سال سے جاری فوجی تعطل اور مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی مزاحمتی تحریک درپیش بڑے مسائل میں شامل ہیں۔ بھارتی فوج اپنے زیر استعمال ہتھیاروں کا بھی جائزہ لے رہی ہے کیونکہ فوج کے زیر استعمال فوجی ساز و سامان کا دو تہائی حصہ سابق سوویت یونین اور روس کا ہے اور یوکرین کے خلاف روسی فوجی کارروائی کے مدنظر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے ماسکو پر عائد پابندیوں نے بھارت اور روس کے دفاعی تعلقات میں نئے مسائل پیدا کردیے ہیں۔دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نئی عالمی صورت حال نے بھارت کی فوجی تیاریوں کو امتحان میں ڈال دیا ہے۔
دونوں ملکوں کی فوج کے درمیان پندرہ دور کی مذاکرات کے باوجود اب تک یہ تعطل ختم نہیں ہوسکا ہے۔ہندوستانی مقبوضہ کشمیر میں دس لاکھ ہندوستانی فوج متعین ہونے کے باوجود کشمیریوں کی مزاحمتی تحریک کو ختم کرنے میں ناکام ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ تیس سال سے زائد عرصے سے ہندوستان سے آزادی کی مزاحمتی تحریک جارہی ہے اور دوران ایک لاکھ سے زائد کشمیری ہندوستانی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہوئے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں ہندوستانی فوجی بھی مارے گئے ہیں۔

واپس کریں