دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان ، جنگلی حیات کو جینے دو ، سوشل میڈیا پہ نایاب ہرنوں کے شکار کی وڈیو وائرل ہونے پر محکمہ جنگلی حیات سندھ کی تحقیقات کاروائی
No image اسلام آباد ( کشیر رپورٹ) پاکستان کے صوبہ سندھ میں شکاریوں کے ہاتھوں دو جنگلی ہرنوں کو فائرنگ سے ہلاک کرنے کی وڈیو سوشل میڈیا پہ وائرل ہونے پر جنگلی جانوروں، جنگلی حیات سے پیار کرنے والے افراد میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔پاکستان میں درختوں کے بے تہاشہ کٹائوں سے جنگل والے علاقوں میں تیزی سے کمی ہو رہی ہے اور دوسری طرف جنگلی جانوروں کو بھی ہلاک کرنے کے واقعات بھی آئے روز دیکھنے میں آتے ہیں۔پاکستان کے صوبہ سندھ کے محکمہ جنگلی حیات نے دو نایاب چنکارا ہرنوں کا غیر قانونی شکار کرنے کی تحقیقات کا حکم جاری کر دیا ہے۔ تحقیقاتی کمیٹی اس بات کا بھی تعین کرے گی کہ یہ واقعہ صوبہ سندھ میں پیش آیا بھی ہے یا نہیں۔پاکستان میں قانون کی عملداری کمزور ہونے کی وجہ سے نایاب نسلوں کے جنگلی جانوروں کی بقاء شدید خطرات سے دوچار ہے۔
اس واقعہ سے متعلق '' بی بی سی'' کی ایک رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے اور عوامی دبا ئوکے بعد سندھ کے محکمہ جنگلی حیات نے تحقیقات کا حکم جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر آنے والی ویڈیو میں کراچی کے رہائشی نے دو ہرنوں کا شکار کیا ہے۔تحقیقاتی حکم نامے کے مطابق اگر شکاری پر الزام ثابت ہوتا ہے تو سندھ میں جنگلی حیات کے تحفظ کے قانون کے مطابق کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔تحقیقاتی کمیٹی کے ٹرمز آف ریفرنسز کے مطابق ویڈیو کا فورنزک تجزیہ کرایا جائے گا، ویڈیو میں نظر آنے والے شخص کی مزید تفصیلات حاصل کی جائیں گی اور ان کا بیان ریکارڈ ہو گا، اس بات کا تعین کیا جائے گا اور شواہد اکٹھا کیے جائیں گے کہ کیا یہ شکار سندھ کی حدود میں کیا گیا ہے۔
سندھ میں جنگلی حیات کے قانون کے تحت جنگلی جانوروں اور پرندوں کو تحفظ حاصل ہے، ان میں سے بعض کے شکار کے اجازت نامے جاری کیے جاتے ہیں، جبکہ چنکارا ہرن ان جنگلی حیات میں شامل ہے جن کی نسل خطرے سے دوچار ہے اور اس کے شکار پر مکمل پابندی ہے۔پاکستان کے جنگلات میں اس وقت کل 585 چنکارا ہرن موجود ہیں، اس کا انکشاف پاکستان کی وزارت موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے کرائے گئے سروے میں کیا گیا تھا۔اس سروے میں بتایا گیا تھا کہ منگلوٹ (خیبر پختونخوا)، کالاباغ، صحرائے چولستان (پنجاب) سے لے کر کھیرتھر کی پہاڑیوں (سندھ) کے علاقوں میں چنکارا ہرن دیکھے گئے ہیں۔ سروے کے مطابق سبی کے میدانی علاقوں مکران، تربت اور لسبیلہ (بلوچستان) میں بھی چنکارا ہرن پائے گئے ہیں۔ماحول کے بقا کے لیے کام کرنے والے ادارے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے معاون محمد معظم خان کے مطابق چنکارا ہرن ریتیلے اور پہاڑی و میدانی علاقوں میں پائے جاتے ہیں اور ان کی تعداد میں واضح کمی ہو رہی ہے۔ان کے مطابق 1983 میں میری تعیناتی بلوچستان میں تھی، ہر دورے پر پسنی اور اوڑماڑہ کے درمیان دس سے بارہ چنکارا ہرن نظر آ جاتے تھے۔ بعد میں اس قدر شکار کیا گیا کہ 1988 کے بعد مشکل سے ہی کوئی ایک آدھ نظر آتا تھا۔
واپس کریں