دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہندوستان ،مدھیہ پردیش میں مسلمانوں کے درجنوں مکانات مسمار، درجنوں مسلمان گرفتار و تشدد، گجرات میں بھی مسلم کش فسادات
No image نئی دہلی ( مانیٹرنگ رپورٹ) ہندوستان کے صوبے مدھیہ پردیش کی انتظامیہ نے رام نومی کے جلوس پر مبینہ پتھرا ئوکے الزام میں مسلمانوں کے درجنوں مکانات اور دکانیں مسمار کر دیں۔ادھر گجرات میں ایک بار پھر تصادم کے واقعات پیش آئے ہیں۔مدھیہ پردیش میں رام نومی کے جلوس کے روز تصادم کے واقعات کے ایک دن بعد کھرگون کی ضلعی انتظامیہ نے شہر کے پانچ علاقوں میں مکانوں اور دکانوں کو مسمار کرنے کی مہم شرو ع کر دی۔ یہ مکانات اور دکانیں مسلمانوں کی ہیں۔ اب تک کم از کم 45 مکانوں اور دکانوں کو مسمار کیا جاچکا ہے، جن میں 16 مکانات اور 29 دکانیں شامل ہیں۔ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی ریاست مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیو راج سنگھ چوہان نے اتوار کے روز تصادم کے واقعات کے بعد کہا تھا کہ ایک ٹریبونل قائم کیا جائے گا، جو فسادیوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا تھا نقصان کو پورا کرنے کے لیے ''فسادیوں سے پیسے وصول کیے جائیں گے۔ ریاست کے وزیر داخلہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مکانوں کو مسمار کرنے کی بات کہی تھی۔ انہوں نے کہا تھا، ''جس گھر سے پتھر آئے ہیں اس گھر کو ہی پتھروں کا ڈھیر بنا دیں گے۔
مسلم تنظیموں نے کسی قانونی یا عدالتی فیصلے کے بغیر اچانک مکانوں اور دکانوں کی مسماری کے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا۔ بھارت میں مسلمانوں کی سماجی اور مذہبی تنظیموں کی انجمن آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے قومی صدر نوید حامد نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب غیر قانونی ہے۔انہوں نے ریاستی وزیر اعلی وزیر اعلی شیو راج سنگھ چوہان سے سوال کیا کہ کھرگون میں شرپسند ہندوں نے ایک مسجد پر بھی پتھرا کیا تھا۔ کیا آپ سب کے لیے یکساں قانون کا احترام کرتے ہوئے ان شرپسندوں کے مکانات بھی مسمار کریں گے؟ جس طرح پتھرا کرنے کے الزام میں کسی قانونی اقدام کے بغیر مسلمانوں کے مکانات کو مسمار کر دیا۔ نوید حامد نے کھرگون میں کرفیو کے باوجود مسلمانوں کی جائیدادوں کو نشانہ بنائے جانے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ پولیس انہیں ہونے والے نقصانات کا کیس درج کرنے سے روک رہی ہے۔ دوسری طرف شرپسندوں کی طرف سے دائر کرائے گئے کیس کی بنیاد پر مسلم نوجوانوں بالخصوص سماجی کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے اور ان کے مکانات اور دکانیں توڑی جا رہی ہیں۔ ہندئوں کے بھگوان رام کی یوم پیدائش کے موقع پر اتوار کے روز منعقدہ رام نومی کے جلوس کے دوران بھارت کی کم از کم چار ریاستوں میں تشدد کے واقعات پیش آئے تھے۔ جن میں درجنوں افراد زخمی اور ایک شخص ہلاک ہو گیا تھا۔ مدھیہ پردیش کے کھرگون شہر میں تشدد کے دوران کم از کم دس مکانات کو آگ لگا دی گئی تھی اور دو درجن سے زائد افراد زخمی ہو گئے تھے۔
فسادات کے سلسلے میں درجنوں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ مسلم تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاریاں یک طرفہ طور پر کی جا رہی ہیں۔ گرفتار کیے جانے والے بیشتر مسلمان ہیں۔ دکانوں اور مکانات کی مسماری کے سلسلے میں جب لوگوں نے سرکاری حکام سے حکم نامے دکھانے کو کہا تو انہیں مارا پیٹا گیا۔
اتوار کےفسادات کے بعد پیر کو بھی گجرات کے سابر کانٹھا ضلع میں فسادات کے واقعات پیش آئے۔مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ دو مختلف فرقوں کے درمیان پتھرائو نے تصادم کی صورت اختیار کرلی۔ سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں کچھ لوگ پیٹرول بم پھینکتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔پولیس کا کہنا ہے،''یہ چھوٹی موٹی جھڑپ تھی۔ جھڑپ کی اطلاع ملتے ہی ہم موقع پر پہنچے اور کچھ ہی دیر میں صور تحال پر قابو پالیا۔ اتوار کے روز تصادم کے واقعات کے بعد اس علاقے میں امتناعی احکامات نافذ کر دیے گئے تھے۔

واپس کریں