دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مودی کو مسئلہ کشمیر حل کرنے کی دعوت،چین سے تعلقات کو فروغ، امریکہ سے برابری کی بنیاد پر تعلقات،کم زکم تنخواہ25ہزار، تنخواہوں ،پینشن میں اضافے کا اعلان، نو منتخب وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف کا قومی اسمبلی میں خطاب
No image اسلام آباد11اپریل ، 2022( مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ (ن ) کے صدر شہباز شریف 174 ووٹ لے کر پاکستان کے 23ویں وزیر اعظم منتخب ہوگئے۔ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی دعاں سے آج اللہ نے پاکستان کو بچا لیا ہے، پاکستان کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی، آج حق کو فتح اور باطل کو شکست ہوئی۔شہباز شریف نے کہا کہ چاروں صوبوں کو ساتھ لے کر چلیں گے، خارجی محاذ پر پاکستان کو بے پناہ ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا، کشمیر کے مسئلے پر ہم خاموش ہوکر بیٹھ گئے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں، مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل تک امن قائم نہیں ہوسکتا، کشمیریوں کی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ مودی کو کہتا ہوں آئیں کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کریں اور غربت مٹائیں، قوم کو تقسیم در تقسیم سے بچانا آج ہمارا فرض ہے، ہمیں اختلافات کی لکیر کو ختم کرنا ہوگا۔شہباز شریف نے کہا کہ قیام پاکستان سے بد قسمتی سے بھارت سے تعلقات اچھے نہیں رہے ، بھارت کے پانچ اگست کے اقدام کے بعد ہم نے کیا سنجیدہ کوشش کی؟
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ یکم اپریل سے کم سے کم ماہانہ اجرت 25 ہزار روپے کررہے ہیں، یکم اپریل 2022 سے ایک لاکھ روپے تنخواہ میں دس فیصد اضافہ کررہے ہیں، پنشن میں بھی فوری طور پر 10 فیصد اضافے کا اعلان کررہے ہیں۔ بے نظیر انکم سپورٹ کارڈ واپس لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو مزید وسعت دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ چین ہمارا دکھ ،سکھ کا ساتھی ہے ، چین نے پاکستان کا ہمیشہ ساتھ دیا، کوئی حکومت آئے یا جائے ،یہ دوستی برقرار ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پچھلی حکومت نے پاک چین دوستی کمزور کرنے کے لیے جو کیا وہ تکلیف دہ ہے، پاک چین دوستی لا زوال ہے ،قیامت تک قائم رہے گی، سی پیک کو پاکستان اسپیڈ سے آگے بڑھائیں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ برطانیہ کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو آگے بڑھانا ہے، امریکا کے ساتھ تعلقات میں اتار چڑھا آتے رہتے ہیں، ہمیں امریکا سے برابری کی سطح پر تعلقات استوار کرنا ہوں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ افغان عوام کے لیے ہمیں آواز اٹھانی چاہیے، ہمیں افغانستان میں امن چاہیے، ہمیں ہر فورم پر افغان عوام کے لیے آواز اٹھانا ہوگی۔
شہباز شریف نے کہا کہ ایک ہفتے سے ڈراما چل رہا تھا، جھوٹ پر جھوٹ بولا جا رہا تھا، کل بھی ڈپٹی اسپیکر نے خط لہرایا، میں نے آج تک وہ خط نہیں دیکھا، اس سے متعلق دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجانا چاہیے۔وزیر اعظم نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد 8 مارچ کو جمع کروائی گئی، ہماری میٹنگز اور فیصلے اس سے کئی دن پہلے ہوچکے تھے، قوم حقیقت جاننا چاہتی ہے۔شہباز شریف نے مراسلہ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی میں پیش کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی کو خط پر ان کیمرا بریفنگ دی جائے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اجلاس میں مسلح افواج کے سربراہان ،سفیر اور ارکان پارلیمنٹ موجود ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ایوان گواہ ہے میں نے سابق وزیراعظم کو میثاق معیشت کی پیشکش کی تھی۔شہباز شریف نے کہا کہ میں نے گزشتہ حکومت کو میثاق معیشت کی پیش کش کی تھی، میری میثاق معیشت کی پیشکش کا دو مرتبہ حشر نشر کیا گیا یہ زعم اور تکبر میں نہ ہوتے تو وہ پیشکش قبول کرتے آج ملک آگے جارہا ہوتا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان رواں مالی سال سب سے بڑا بجٹ خسارہ کرنے جا رہا ہے، کرنٹ اکانٹ خسارہ بھی تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ ہونے جا رہا ہے، 60 لاکھ لوگ بیروزگار اور 2 کروڑ سے زائد خط غربت سے نیچے جاچکے۔ شہبازشریف نے کہا کہ انھوں نے کھربوں کے قرض لیے ایک اینٹ تک نہیں لگائی۔وزیر اعظم نے کہا کہ آج سیلیکٹڈ وزیراعظم کو ایوان نے آئین اور قانون کے ذریعے گھر کا راستہ دکھایا، ڈالر 190سے واپس 182 روپے پر آگیا ہے، سپریم کورٹ نے نظریہ ضرورت کو ہمیشہ کے لیے دفن کردیا، اب آئندہ کوئی نظریہ ضرورت کا سہارا نہیں لے سکے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان رواں مالی سال سب سے بڑا بجٹ خسارہ کرنے جا رہا ہے، کرنٹ اکانٹ خسارہ بھی تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ ہونے جا رہا ہے، 60 لاکھ لوگ بیروزگار اور 2 کروڑ سے زائد خط غربت سے نیچے جاچکے۔ شہبازشریف نے کہا کہ انھوں نے کھربوں کے قرض لیے ایک اینٹ تک نہیں لگائی۔وزیر اعظم نے کہا کہ زہرآلودہ پانی کو صاف کرنے میں کئی سال لگ جائیں گے، ملک کی ڈوبتی کشتی کو دریا پار لگانا ہے تو کوئی نسخہ کارگر نہیں ہوسکتا سوائے اتحاد،اتحاد،اتحاد، صورتحال بہت خراب ہے ،مالک نے چاہا تو صورتحال بدلے گی۔وزیر اعظم نے کہا کہ زہرآلودہ پانی کو صاف کرنے میں کئی سال لگ جائیں گے، ملک کی ڈوبتی کشتی کو دریا پار لگانا ہے تو کوئی نسخہ کارگر نہیں ہوسکتا سوائے اتحاد،اتحاد،اتحاد۔

واپس کریں