دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان کا آئینی بحران، سپریم کورٹ میں آج سماعت ہو گی
No image اسلام آباد ۔کابینہ ڈویژن کی طرف سے وزیر اعظم عمران خان کی معطلی کا نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد صدر عارف علوی نے ایک حکم نامے میں کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نگران وزیر اعظم کی تقرری تک اپنے عہدے پر کام کرتے رہیں گے، سپریم کورٹ آج ماورائے آئین اقدامات کے مقدمے کی آج سماعت کرے گی۔نگراں وزیر اعظم کے تقرر تک عمران خان بطور وزیر اعظم کام کرتے رہیں گے۔صدر عارف علوی نے پیر کے روز کہا کہ عمران خان نگراں وزیر اعظم کے تقرر تک اپنے عہدے پر کام کرتے رہیں گے۔ اس سے قبل اتوار کی رات وفاقی کابینہ ڈویژن نے ایک نوٹفیکیشن کے ذریعہ عمران خان کی بحیثیت وزیر اعظم معطلی کا اعلان کیا گیا تھا۔ صدر پاکستان عارف علوی کی طرف سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ، کابینہ کی تحلیل اور وزیر اعظم کی سبکدوشی کے بعد ملک کے نگران وزیر اعظم کی تقرری تک عمران خان اس عہدے پر کام کرتے رہیں گے۔صدرعارف علوی کی طرف سے جاری بیان کے مطابق "آئین کی دفعہ 224 اے (4) کے تحت نگراں وزیراعظم کی تقرری تک عمران احمد خان نیازی بطور وزیر اعظم اپنا کام جاری رکھیں گے۔"
پاکستان میں اس وقت آئینی بحران پیدا ہوگیا جب قومی اسمبلی کے اسپیکر نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف پیش کردہ تحریک عدم اعتماد کوووٹنگ کرائے بغیر ہی اسے مسترد کردیا اور اس کے کچھ ہی دیر بعد وزیر اعظم کی تجویز پر صدر عارف علوی نے ایوان زیریں تحلیل کرنے کی منظوری دے دی۔ اتوار کی دیر رات وفاقی کابینہ ڈویژن نے ایک نوٹیفیکیشن جاری کرکے عمران خان کی بحیثیت وزیر اعظم معطلی کا اعلان کیا۔کابینہ ڈویژن کے ایڈیشنل سکریٹری کے دستخط سے جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی آئین کی شق 58(1)اور 48(1) کے تحت صدر عارف علوی کی جانب سے پارلیمنٹ کی تحلیل کے بعد عمران خان نیازی پاکستان کے وزیر اعظم نہیں رہے۔
پاکستانی آئین کی دفعہ 224(2)کے مطابق پارلیمنٹ تحلیل ہونے پر90 دنوں کے اندر انتخابات کرانے ہوں گے جبکہ پارلیمنٹ تحلیل ہونے پر صدر مملکت نگراں کابینہ مقرر کرے گا۔اس شق کے تحت صدر مملکت سبکدوش وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف سے مشاورت کے بعد نگراں وزیر اعظم کا تقرر کریں گے۔ لیکن کسی کے نام پر اتفاق نہیں ہونے کی صورت میں پارلیمنٹ تحلیل کیے جانے کے تین دن کے اندر دونوں تین نام کمیٹی کو بھجوائیں گے۔یہ کمیٹی پارلیمنٹ کے اسپیکر تشکیل دیں گے۔ اس کمیٹی میں سبکدوش ہونے والی پارلیمنٹ کے آٹھ اراکین ہوں گے جن میں حکومت اور اپوزیشن اراکین کی تعداد برابر ہوگی۔کمیٹی تین روز میں نگراں وزیر اعظم کا فیصلہ کرے گی۔ لیکن کمیٹی میں اتفاق رائے نہیں ہونے پر یہ معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوایا جائے گااور الیکشن کمیشن دو روز کے اندر فیصلہ کرے گا۔
دریں اثنا صدر عارف علوی کی جانب سے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے معاملے پر آج پیر کو پاکستان کی عدالت عظمی میں بحث ہوگی۔پاکستانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے اتوار کی شام کو ایک بیان میں کہا کہ تمام سیاسی پارٹیوں کو اس سلسلے میں نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔ ان کے بقول یہ انتہائی سنجیدہ اور فورا حل کرنے والا معاملہ ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے یہ بھی کہا کہ وہ سماعت کو لٹکانا نہیں چاہتے۔سپریم کورٹ نے اپنے مختصر حکم جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی ریاستی عہدیدار غیر آئینی اقدام نہیں اٹھائے گا، تمام سیاسی جماعتیں پرامن رہیں،سپریم کورٹ نے نوٹس لیا ہے، مشرف کے غیر آئینی اقدام کا حوالہ دیا گیا، کوئی بھی عہدیدار غیر آئینی اقدام سے باز رہے،اٹارنی جنرل اور سیکرٹری دفاع کو نوٹس جاری کیا گیا ہے،از خود نوٹس میں تمام سیاسی جماعتوں کو فریق بنانے کا حکم دیا تھا۔

واپس کریں