دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اسلام آباد میں اپوزیشن رہنمائوں کی مشترکہ پریس کانفرنس
No image اسلام آباد۔4اپریل2022۔اپوزیشن رہنمائوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گزشتہ روز کے ماورائے آئین اقدامات کو مسترد کردیا ہے ۔شہبا زشریف، بلاول بھٹو زرداری، مولانا اسعد محمود ،خالد مقبول صدیقی ، اختر مینگل اوردیگرنے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔
مسلم لیگ (ن)کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ کل عمران نیازی نے ملک میں سول مارشل لا نافذ کیا،عدالت نے کہا کہ کوئی ماورائے آئین کوئی اقدام نہ اٹھایا جائے لیکن صدر اور وزیراعظم ماورائے آئین اقدام اٹھاچکے تھے۔عدم اعتماد کی تحریک میں کسی قسم کا ردوبدل ممکن نہیں تھا، فواد چوہدری نے ایوان میں کاغذ پڑھا اور پتا ن ہیں کیا الا بلا پڑھی اس کے بعد اسپیکر نے بھی لکھا ہوا کاغذ پڑھا۔
عمران نیازی اور صدر نے کل آئین توڑا، اب یہ معاملہ عدالت میں ہے اس پر زیادہ بات نہیں کروں گا۔انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ ایوان کی کارروائی کو کوئی چیلنج نہیں کرسکتا لیکن وہاں آئین کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں کیا اس کو کوئی تحفظ حاصل ہے؟ کل کا دن پاکستان کی تاریخ میں سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا کہ جب عمران نیازی نے سویلین مارشل لا نافذ کیا۔
3 نومبر کو مشرف نے بھی یہی آمرانہ، اور فسطائی اقدام اٹھایا تھا، عمران خان اور اس کے حواریوں نے آئین کی واضح خلاف ورزی، آئین شکنی کی ہے کیوں کہ 24 مارچ کو اسپیکر نے ایوان کی منشا کے مطابق عدم اعتماد کی قرار داد کو ملتوی کیا اگر کوئی اعتراض تھا تو 24 مارچ کو عدم اعتماد کی تحریک کو leave گرانٹ کیوں کی۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی کا پورا ایک نظام ہے اس کی ایک قانونی برانچ ہوتی ہے اسپیکر تمام مراحل طے کرکے ضوابط کے مطابق کسی ایجنڈا آئٹم کو ایوان میں پیش کرواتا ہے وگرنہ اسے اپنے دفتر میں ہی مسترد کردیتا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اعلی عدلیہ ضیا اور مشرف کا مارشل لا نہیں روک سکی، عدلیہ سے امید اور درخواست ہے کہ عمران خان کے مارشل لا کو روکیں، ہماری درخواست ہے، عمران نے جو یہ کام کیا ہے آپ کا فیصلہ یہ فیصلہ سنائے گاکہ کیا ہمارا آئین ایک کاغذ کا ٹکڑا ہے یا وہ اسلامی جمہوری وفاقی نظام کو جوڑنے والی دستاویز ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم آئین کا دفاع کرتے رہیں گے لیکن جو کل ہوا ہے اعلی عدلیہ سے درخواست ہے کہ اس آئینی بحران کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے فل کورٹ بینچ تشکیل دیا جائے، فل کورٹ بینچ اس کا فیصلہ سنائے۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم سب خوش ہیں عمران خان کی حکومت ختم ہوگئی۔
پریس کانفرنس کے دوران صدر مملکت کے خط سے متعلق سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ صدر، عمران خان اور ڈپٹی اسپیکر نے آئین شکنی کی ہے، آئین شکن صدر کے خط کا جواب کس طرح دے سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم تو آئین پر عمل کررہے ہیں اور آئین کے تحفظ کی جنگ لڑرہے ہیں، عدالت کا فیصلہ آنے دیں پھر مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے، ہم عمران خان کو چین سے نہیں بیٹھنے دیں گے۔بلاول بھٹو کاکہنا تھا کہ صدر کو ان حالات میں یہ خط لکھنےکا اختیار نہیں، مشاورت وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان ہونی ہے، جب اپوزیشن لیڈر ہے ہی نہیں تو مشاورت کیسی۔

واپس کریں